الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
19. باب فِي الرَّقَبَةِ الْمُؤْمِنَةِ
19. باب: مسلمان لونڈی کو (کفارہ میں) آزاد کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3282
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: قُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَارِيَةٌ لِي صَكَكْتُهَا صَكَّةً، فَعَظَّمَ ذَلِكَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَفَلَا أُعْتِقُهَا؟، قَالَ: ائْتِنِي بِهَا، قَالَ: فَجِئْتُ بِهَا، قَالَ: أَيْنَ اللَّهُ؟، قَالَتْ: فِي السَّمَاءِ، قَالَ: مَنْ أَنَا؟، قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ".
معاویہ بن حکم سلمی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ایک لونڈی ہے میں نے اسے ایک تھپڑ مارا ہے، تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تھپڑ کو عظیم جانا، تو میں نے عرض کیا: میں کیوں نہ اسے آزاد کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے میرے پاس لے آؤ میں اسے لے کر گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اللہ کہاں ہے؟ اس نے کہا: آسمان کے اوپر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پھر) پوچھا: میں کون ہوں؟ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے آزاد کر دو، یہ مومنہ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3282]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم:(930)، (تحفة الأشراف: 11378) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3283
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ الشَّرِيدِ: أَنَّ أُمَّهُ أَوْصَتْهُ أَنْ يَعْتِقَ عَنْهَا رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ أُعْتِقَ عَنْهَا رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، وَعِنْدِي جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ نُوبِيَّةٌ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَرْسَلَهُ، لَمْ يَذْكُرِ الشَّرِيدَ.
شرید سے روایت ہے کہ ان کی والدہ نے انہیں اپنی طرف سے ایک مومنہ لونڈی آزاد کر دینے کی وصیت کی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میری والدہ نے مجھے وصیت کی ہے کہ میں ان کی طرف سے ایک مومنہ لونڈی آزاد کر دوں، اور میرے پاس نوبہ (حبش کے پاس ایک ریاست ہے) کی ایک کالی لونڈی ہے۔۔۔ پھر اوپر گزری ہوئی حدیث کی طرح ذکر کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ خالد بن عبداللہ نے اس حدیث کو مرسلاً روایت کیا ہے، شرید کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3283]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الوصایا 8 (3683)، (تحفة الأشراف: 4839)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/222، 388، 389)، دی/ النذور 10 (2393) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 3284
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَوْزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ:" أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَارِيَةٍ سَوْدَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَلَيَّ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، فَقَالَ لَهَا: أَيْنَ اللَّهُ؟، فَأَشَارَتْ إِلَى السَّمَاءِ بِأُصْبُعِهَا، فَقَالَ لَهَا: فَمَنْ أَنَا؟، فَأَشَارَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِلَى السَّمَاءِ، يَعْنِي أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ: أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص ایک کالی لونڈی لے کر آیا، اور اس نے عرض کیا: اﷲ کے رسول! میرے ذمہ ایک مومنہ لونڈی آزاد کرنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (لونڈی) سے پوچھا: اﷲ کہاں ہے؟ تو اس نے اپنی انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کیا (یعنی آسمان کے اوپر ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: میں کون ہوں؟ تو اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آسمان کی طرف اشارہ کیا یعنی (یہ کہا) آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لونڈی لے کر آنے والے شخص سے) کہا: اسے آزاد کر دو یہ مومنہ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3284]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 13581)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/291) (حسن لغیرہ)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی مسعود ی اخیر عمر میں مختلط ہو گئے تھے، اور یزید بن ہارون نے ان سے اختلاط کے بعد ہی روایت لی ہے لیکن معاویہ سلمی کی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے) (الصحیحة: 3161، تراجع الألباني: 107)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

20. باب الاِسْتِثْنَاءِ فِي الْيَمِينِ بَعْدَ السُّكُوتِ
20. باب: قسم کھا کر خاموش ہو جانے کے بعد ان شاءاللہ کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3285
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، ثُمَّ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَدْ أَسْنَدَ هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِد، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَسْنَدَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ: عَنْ شَرِيكٍ، ثُمَّ لَمْ يَغْزُهُمْ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی، میں قریش سے جہاد کروں گا، قسم اللہ کی، میں قریش سے جہاد کروں گا، قسم اللہ کی، میں قریش سے جہاد کروں گا پھر کہا: ان شاءاللہ (اگر اللہ نے چاہا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس روایت کو ایک نہیں کئی لوگوں نے شریک سے، شریک نے سماک سے، سماک نے عکرمہ سے، عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اور ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسنداً بیان کیا ہے، اور ولید بن مسلم نے شریک سے روایت کیا ہے اس میں ہے: پھر آپ نے ان سے غزوہ نہیں کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3285]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19116) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (البانی نے اسے صحیح ابی داود (3285) میں عن عکرمة مرسلا داخل کیا ہے، ابن حبان نے مسند ابن عباس کو صحیح میں ذکر کیا ہے 4343)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3286
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، يَرْفَعُهُ، قَالَ:" وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، ثُمَّ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، ثُمَّ سَكَتَ، ثُمَّ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ فِيهِ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ شَرِيكٍ، قَالَ: ثُمَّ لَمْ يَغْزُهُمْ.
عکرمہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا، پھر فرمایا: ان شاءاللہ پھر فرمایا: قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا ان شاءاللہ پھر فرمایا: قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا پھر آپ خاموش رہے پھر فرمایا: ان شاءاللہ ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ ولید بن مسلم نے شریک سے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے: پھر آپ نے ان سے جہاد نہیں کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3286]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19116) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عکرمة سے سماک کی روایت میں اضطراب ہے، نیز حدیث مرسل ہے کہ عکرمہ نے صحابی کا تذکر ہ نہیں کیا ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود 3286، والتلخیص الحبیر 2496)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

21. باب النَّهْىِ عَنِ النَّذْرِ
21. باب: نذر کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3287
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، قَالَ عُثْمَانُ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى عَنِ النَّذْرِ، ثُمَّ اتَّفَقَا، وَيَقُولُ: لَا يَرُدُّ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ"، قَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: النَّذْرُ لَا يَرُدُّ شَيْئًا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نذر سے منع فرماتے تھے، اور فرماتے تھے کہ نذر تقدیر کے فیصلے کو کچھ بھی نہیں ٹالتی سوائے اس کے کہ اس سے بخیل (کی جیب) سے کچھ نکال لیا جاتا ہے۔ مسدد کی روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نذر کسی چیز کو ٹالتی نہیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3287]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/القدر 6 (6608)، الأیمان 26 (6693)، صحیح مسلم/النذر 2 (1639)، سنن النسائی/الأیمان 24 (3832، 3833)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 15 (2122)، (تحفة الأشراف: 7287)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/61، 86، 118)، دی/النذور 5 (2385) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3288
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: قُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ، وَأَنَا شَاهِدٌ أَخْبَرَكُمْ ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَأْتِي ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ الْقَدَرَ بِشَيْءٍ لَمْ أَكُنْ قَدَّرْتُهُ لَهُ، وَلَكِنْ يُلْقِيهِ النَّذْرُ الْقَدَرَ قَدَّرْتُهُ، يُسْتَخْرَجُ مِنَ الْبَخِيلِ، يُؤْتِي عَلَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ يُؤْتِي مِنْ قَبْلُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالیٰ کہتا ہے:) نذر ابن آدم کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں لا سکتی جسے میں نے اس کے لیے مقدر نہ کیا ہو لیکن نذر اسے اس تقدیر سے ملاتی ہے جسے میں نے اس کے لیے لکھ دیا ہے، یہ بخیل سے وہ چیز نکال لیتی ہے جسے وہ اس نذر سے پہلے نہیں نکالتا ہے (یعنی اپنی بخالت کے سبب صدقہ خیرات نہیں کرتا ہے مگر نذر کی وجہ سے کر ڈالتا ہے) ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3288]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13857)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأیمان 26 (6692)، صحیح مسلم/النذر 2 (1640)، سنن الترمذی/النذر 10 (1538)، سنن النسائی/الأیمان 25 (3836)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 15 (2123)، مسند احمد (2/235، 242، 301، 314، 412، 463) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

22. باب مَا جَاءَ فِي النَّذْرِ فِي الْمَعْصِيَةِ
22. باب: معصیت (گناہ) کی نذر کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3289
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأَيْلِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ، فَلَا يَعْصِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ کی اطاعت کی نذر مانے تو اللہ کی اطاعت کرے اور جو اللہ کی نافرمانی کرنے کی نذر مانے تو اس کی نافرمانی نہ کرے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3289]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأیمان 28 (6696)، 31 (6700)، سنن الترمذی/الأیمان 2 (1526)، سنن النسائی/الأیمان 26 (3837)، 27 (3838، 3839)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 16 (2126)، (تحفة الأشراف: 17458)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النذور 4 (8)، مسند احمد (6/36، 41، 224)، سنن الدارمی/النذور 3 (2383) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

23. باب مَنْ رَأَى عَلَيْهِ كَفَّارَةً إِذَا كَانَ فِي مَعْصِيَةٍ
23. باب: معصیت کی نذر نہ پوری کرنے پر کفارہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3290
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ، وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معصیت کی نذر نہیں ہے (یعنی اس کا پورا کرنا جائز نہیں ہے) اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3290]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأیمان 2 (1524)، سنن النسائی/الأیمان 40 (3865-3869)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 16 (2125)، (تحفة الأشراف: 17770)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/247) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3291
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ،عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِمَعْنَاهُ وَإِسْنَادِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ شَبُّويَةَ، يَقُولُ: قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ، يَعْنِي فِي هَذَا الْحَدِيثِ: حَدَّثَ أَبُو سَلَمَةَ، فَدَلَّ ذَلِكَ عَلَى أَنَّ الزُّهْرِيَّ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ، وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ: وَتَصْدِيقُ ذَلِك مَا حَدَّثَنَا أَيُّوبُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: أَفْسَدُوا عَلَيْنَا هَذَا الْحَدِيثَ، قِيلَ لَهُ: وَصَحَّ إِفْسَادُهُ عِنْدَكَ، وَهَلْ رَوَاهُ غَيْرُ ابْنِ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ أَيُّوبُ: كَانَ أَمْثَلَ مِنْهُ يَعْنِي أَيُّوبَ بْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، وَقَدْ رَوَاهُ أَيُّوبُ.
اس سند سے بھی ابن شہاب سے اسی مفہوم کی حدیث اسی طریق سے مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں میں نے احمد بن شبویہ کو کہتے سنا: ابن مبارک نے کہا ہے (یعنی اس حدیث کے بارے میں) کہ ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے، تو اس سے معلوم ہوا کہ زہری نے اسے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے۔ احمد بن محمد کہتے ہیں: اس کی تصدیق وہ روایت کر رہی ہے جسے ہم سے ایوب یعنی ابن سلیمان نے بیان کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ لوگوں نے اس حدیث کو ہم پر فاسد کر دیا ہے ان سے پوچھا گیا: کیا آپ کے نزدیک اس حدیث کا فاسد ہونا صحیح ہے؟ اور کیا ابن اویس کے علاوہ کسی اور نے بھی اسے روایت کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ایوب یعنی ایوب بن سلیمان بن بلال ان سے قوی و بہتر راوی ہیں اور اسے ایوب نے روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3291]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 17770) (صحیح)» ‏‏‏‏


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next