الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
حدیث نمبر: 843
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" كُنَّا نَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ خَلْفَ الْإِمَامِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ظہر و عصر میں امام کے پیچھے پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور کوئی ایک سورۃ پڑھتے تھے، اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 843]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3144، ومصباح الزجاجة: 309) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

12. بَابٌ في سَكْتَتَيِ الإِمَامِ
12. باب: (قرات میں) امام کے دونوں سکتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 844
حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ جَمِيلٍ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قَالَ: سَكْتَتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ، فَكَتَبْنَا إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ بِالْمَدِينَةِ، فَكَتَبَ أَنَّ سَمُرَةَ قَدْ حَفِظَ، قَالَ سَعِيدٌ: فَقُلْنَا لِقَتَادَةَ: مَا هَاتَانِ السَّكْتَتَانِ؟ قَالَ:" إِذَا دَخَلَ فِي صَلَاتِهِ وَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ، وَإِذَا قَرَأَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، قَالَ: وَكَانَ يُعْجِبُهُمْ إِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ أَنْ يَسْكُتَ حَتَّى يَتَرَادَّ إِلَيْهِ نَفَسُهُ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سکتے یاد رکھے ہیں، عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے اس کا انکار کیا، اس پر ہم نے مدینہ میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو لکھا، تو انہوں نے لکھا کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے ٹھیک یاد رکھا ہے۔ سعید نے کہا: ہم نے قتادہ سے پوچھا: وہ دو سکتے کون کون سے ہیں؟ انہوں نے کہا: ایک تو وہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے اور دوسرا جب قراءت فاتحہ سے فارغ ہوتے۔ پھر بعد میں قتادہ نے کہا: دوسرا سکتہ اس وقت ہوتا جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہہ لیتے، قتادہ نے کہا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ پسند تھا کہ جب امام قراءت سے فارغ ہو جائے تو تھوڑی دیر خاموش رہے، تاکہ اس کا سانس ٹھکانے آ جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 844]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 123 (779، 780)، سنن الترمذی/الصلاة 72 (251)، (تحفة الأشراف: 4589)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/21) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں حسن بصری ہیں، ان کا سماع سمرہ رضی اللہ عنہ سے عقیقہ والی حدیث کے سوا کسی اور حدیث میں ثابت نہیں ہے، اس بناء پر یہ حدیث ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 505)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 845
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِشْكَابَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، قَالَ، قَالَ سَمُرَةُ :" حَفِظْتُ سَكْتَتَيْنِ فِي الصَّلَاةِ سَكْتَةً قَبْلَ الْقِرَاءَةِ، وَسَكْتَةً عِنْدَ الرُّكُوعِ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ، فَكَتَبُوا إِلَى الْمَدِينَةِ إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، فَصَدَّقَ سَمُرَةَ".
حسن بصری کہتے ہیں کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نماز میں دو سکتے یاد کئے، ایک سکتہ قراءت سے پہلے اور ایک سکتہ رکوع کے وقت، اس پر عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے ان کا انکار کیا تو لوگوں نے مدینہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو لکھا تو انہوں نے سمرہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 845]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 124 (782)، (تحفة الأشراف: 4609)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/11، 21، 23) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث میں حسن بصری ہیں جن کا سماع سمرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث عقیقہ کے علاوہ کسی اور حدیث سے ثابت نہیں ہے، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: حدیث نمبر844)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

13. بَابُ: إِذَا قَرَأَ الإِمَامُ فَأَنْصِتُوا
13. باب: جہری نماز میں امام قرات کرے تو اس پر خاموش رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 846
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 فَقُولُوا: آمِينَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام اس لیے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہٰذا جب وہ «ألله أكبر» کہے تو تم بھی «ألله أكبر» کہو، اور جب قراءت کرے تو خاموشی سے اس کو سنو ۱؎، اور «غير المغضوب عليهم ولا الضالين»  کہے تو آمین کہو، اور جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب «سمع الله لمن حمده»  کہے تو «اللهم ربنا ولك الحمد»  کہو، اور جب سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 846]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 69 (604)، سنن النسائی/الافتتاح 30 (922، 923)، (تحفة الأشراف: 12317)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 74 (722)، صحیح مسلم/الصلاة 19 (144)، مسند احمد (2/376، 420)، سنن الدارمی/الصلاة 71 (1350)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 960، 1239) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 847
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي غَلَّابٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ، فَلْيَكُنْ أَوَّلَ ذِكْرِ أَحَدِكُمُ التَّشَهُّدُ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام جہری قراءت کرے تو تم خاموش رہو، اور جب وہ قعدہ میں ہو تو تم میں سے ہر ایک پہلے «التحيات» پڑھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 847]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 16 (404)، سنن ابی داود/الصلاة 182 (972، 604)، سنن النسائی/الإمامة 38 (831)، التطبیق 23 (1065)، السہو 44 (1281)، (تحفة الأشراف: 8987)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/401، 05 4، 409)، سنن الدارمی/الصلاة 71 (1351) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 848
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ ابْنِ أُكَيْمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ صَلَاةً نَظُنُّ أَنَّهَا الصُّبْحُ فَقَالَ:" هَلْ قَرَأَ مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ؟" قَالَ رَجُلٌ: أَنَا، قَالَ:" إِنِّي أَقُولُ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو کوئی نماز پڑھائی، (ہمارا خیال ہے کہ وہ صبح کی نماز تھی) نماز سے فراغت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کسی نے قراءت کی ہے؟، ایک آدمی نے کہا: جی ہاں، میں نے کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سوچ رہا تھا کہ کیا بات ہے قرآن پڑھنے میں کوئی مجھ سے منازعت (کھینچا تانی) کر رہا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 848]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 137 (826، 827)، سنن الترمذی/الصلاة 117 (312)، سنن النسائی/الافتتاح 28 (920)، (تحفة الأشراف: 14264)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 10 (44)، مسند احمد (2/240، 284، 285، 302، 487) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 849
حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ ابْنِ أُكَيْمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَزَادَ فِيهِ قَالَ: فَسَكَتُوا بَعْدُ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ الْإِمَامُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، اس کے بعد پہلی جیسی روایت ذکر کی، البتہ اس میں اتنا زیادہ ہے: پھر لوگوں نے جہری نماز میں خاموشی اختیار کر لی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 849]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 14264) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 850
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ، فإِنَّ َقِرَاءَةَ الْإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے لیے امام ہو تو امام کی قراءت اس کی قراءت ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 850]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2675، ومصباح الزجاجة: 310)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/339) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں جابر الجعفی ضعیف بلکہ متہم بالکذب راوی ہے، اس لئے علماء کی اکثریت نے اس حدیث کی تضعیف فرمائی ہے، شیخ البانی نے شواہد کی بناء پراس کی تحسین کی ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 850، نیز ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة: و فتح الباری: 2/242 وسنن الترمذی بتحقیق احمد شاکر 2/121-126، و سنن الدار قطنی: 1/323- 333)

قال الشيخ الألباني: حسن

14. بَابُ: الْجَهْرِ بِآمِينَ
14. باب: آمین زور سے کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 851
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ، فَأَمِّنُوا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُؤَمِّنُ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، اس لیے کہ فرشتے بھی آمین کہتے ہیں، اور جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل جائے، تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 851]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 111 (780)، 113 (782)، التفسیر 2 (4475)، الدعوات 63 (6402)، سنن النسائی/الافتتاح 33 (927، 928)، (تحفة الأشراف: 13136)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 18 (410)، سنن ابی داود/الصلاة 172 (936)، سنن الترمذی/الصلاة 71 (250)، موطا امام مالک/الصلاة 11 (قبیل45)، مسند احمد (2/238، 469)، سنن الدارمی/الصلاة 38 (1282) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 852
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، وَجَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ ، وَهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ الْحَرَّانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ جَمِيعًا، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ، فَأَمِّنُوا، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام (آمین) کہے تو تم بھی آمین کہو ۱؎، اس لیے کہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہو گئی، اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 852]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الافتتاح 33 (929)، (تحفة الأشراف: 13287)، وحدیث سلمة بن عبد الرحمن تفرد بہ ابن ماجہ 15302، (تحفة الأشراف: 15302) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next