الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3290
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَحَدُكُمْ قَرَّبَ إِلَيْهِ مَمْلُوكُهُ طَعَامًا، قَدْ كَفَاهُ عَنَاءَهُ وَحَرَّهُ , فَلْيَدْعُهُ فَلْيَأْكُلْ مَعَهُ، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلْيَأْخُذْ لُقْمَةً فَلْيَجْعَلْهَا فِي يَدِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کا غلام جب اس کے سامنے کھانا پیش کرے جس کو تیار کرنے میں اس نے اس کی طرف سے تکلیف اور گرمی برداشت کی ہے، تو اسے چاہیئے کہ اسے بھی بلائے تاکہ وہ بھی اس کے ساتھ کھائے، اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کو چاہیئے کہ ایک لقمہ لے کر اس کے ہاتھ پر رکھ دے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3290]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13642)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العتق 18 (2557)، صحیح مسلم/الأیمان 10 (1663)، سنن الترمذی/الأطعمة 44 (1853)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/245) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3291
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، ثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَاءَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ بِطَعَامِهِ , فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ، وَلِيُنَاوِلْهُ مِنْهُ، فَإِنَّهُ هُوَ الَّذِي وَلِيَ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا غلام کھانا لے کر آئے تو اسے چاہیئے کہ وہ غلام کو اپنے ساتھ بٹھائے، یا یہ کہ اس میں سے اسے بھی دے، اس لیے کہ وہی تو ہے جس نے اس کی گرمی اور اس کے دھوئیں کی تکلیف اٹھائی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3291]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9494، ومصباح الزجاجة: 1128)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/388، 446) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابراہیم بن مسلم الہجری ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 104- 1043)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

20. بَابُ: الأَكْلِ عَلَى الْخِوَانِ وَالسُّفْرَةِ
20. باب: میز اور دستر خوان پر کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3292
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ الْإِسْكَافِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" مَا أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خِوَانٍ، وَلَا فِي سُكُرُّجَةٍ، قَالَ: فَعَلَامَ كَانُوا يَأْكُلُونَ؟ قَالَ: عَلَى السُّفَرِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوان (میز) پر کبھی نہیں کھایا، اور نہ «سکرجہ» (چھوٹی طشتری) ۱؎ میں کھایا۔ قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز پر کھاتے تھے؟ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: دستر خوان پر۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3292]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 8 (5386)، 23 (5415)، سنن الترمذی/الأطعمة 1 (1788)، (تحفة الأشراف: 1444)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/130) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3293
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ الْجُبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَكَلَ عَلَى خِوَانٍ حَتَّى مَاتَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کبھی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دستر خوان پر کھاتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ کا انتقال ہو گیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3293]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 8 (5385)، الرقاق 16 (6450)، سنن الترمذی/الأطعمة 1 (1888)، الزہد 38 (2363)، (تحفة الأشراف: 1174)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/130) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

21. بَابُ: النَّهْيِ أَنْ يُقَامَ عَنِ الطَّعَامِ حَتَّى يُرْفَعَ وَأَنْ يَكُفَّ يَدَهُ حَتَّى يَفْرُغَ الْقَوْمُ
21. باب: کھانا اٹھا لیے جانے سے پہلے اٹھنا اور لوگوں کے کھا لینے سے پہلے ہاتھ روک لینا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3294
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَكْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُنِيرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" نَهَى أَنْ يُقَامَ عَنِ الطَّعَامِ حَتَّى يُرْفَعَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ لوگ کھانا اٹھائے جانے سے پہلے اٹھ جائیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3294]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17668، ومصباح الزجاجة: 1129) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں ولید بن مسلم مدلس اور مکحول ضعیف اور منیر بن زبیر کثیر الارسال راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 294)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

حدیث نمبر: 3295
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وُضِعَتِ الْمَائِدَةُ فَلَا يَقُومُ رَجُلٌ حَتَّى تُرْفَعَ الْمَائِدَةُ , وَلَا يَرْفَعُ يَدَهُ , وَإِنْ شَبِعَ حَتَّى يَفْرُغَ الْقَوْمُ , وَلْيُعْذِرْ، فَإِنَّ الرَّجُلَ يُخْجِلُ جَلِيسَهُ فَيَقْبِضُ يَدَهُ، وَعَسَى أَنْ يَكُونَ لَهُ فِي الطَّعَامِ حَاجَةٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دستر خوان لگا دیا جائے تو کوئی شخص اس کے اٹھائے جانے سے پہلے نہ اٹھے، اور نہ ہی اپنا ہاتھ کھینچے گرچہ وہ آسودہ ہو چکا ہو جب تک کہ دوسرے لوگ بھی کھانے سے فارغ نہ ہو جائیں، (اور اگر ایسا کرنا ضروری ہو) تو عذر پیش کر دے، اس لیے کہ آدمی اپنے ساتھی سے شرماتا ہے تو اپنا ہاتھ کھینچ لیتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ ابھی اس کو کھانے کی حاجت ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3295]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7327، ومصباح الزجاجة: 1130) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالاعلی ہیں جنہوں نے ابن أبی کثیر سے منکر حدیثیں روایت کی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 238)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

22. بَابُ: مَنْ بَاتَ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ
22. باب: رات سو کر اٹھنے والے کے ہاتھ میں (کھانے یا گوشت کی) چکنائی کی بو ہو تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3296
حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ وَسِيمٍ الْجَمَّالُ ، حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ الْحَسَنِ ، عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ ، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ ابْنَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا , لَا يَلُومَنَّ امْرُؤٌ إِلَّا نَفْسَهُ، يَبِيتُ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! وہ شخص خود اپنے ہی کو ملامت کرے جو رات اس طرح گزارے کہ اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3296]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18042، ومصباح الزجاجة: 1131) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں جبارہ ضعیف ہے، لیکن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره

حدیث نمبر: 3297
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا نَامَ أَحَدُكُمْ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ , فَلَمْ يَغْسِلْ يَدَهُ , فَأَصَابَهُ شَيْءٌ، فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص جب اس حالت میں سوئے کہ اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو، اور اس نے اپنا ہاتھ نہ دھویا ہو، پھر اسے کسی چیز نے نقصان پہنچایا تو وہ خود اپنے ہی کو ملامت کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3297]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12730)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأطعمة 54 (3852)، سنن الترمذی/الأطعمة 48 (1860)، مسند احمد (2/ 263، 537)، سنن الدارمی/الأطعمة 27 (2107) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

23. بَابُ: عَرْضِ الطَّعَامِ
23. باب: کھانا پیش کیے جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3298
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ ، قَالَتْ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ , فَعَرَضَ عَلَيْنَا، فَقُلْنَا: لَا نَشْتَهِيهِ، فَقَالَ:" لَا تَجْمَعْنَ جُوعًا وَكَذِبًا".
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے کھانے کو کہا، ہم نے عرض کیا: ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ بھوک اور غلط بیانی کو اکٹھا نہ کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3298]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏(سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: آداب الزفاف: 92، المشکاة: 3256)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 3299
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَغَدَّى، فَقَالَ:" ادْنُ فَكُلْ"، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَيَا لَهْفَ نَفْسِي! هَلَّا كُنْتُ طَعِمْتُ مِنْ طَعَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ (جو قبیلہ بنی عبدالاشہل کے ایک شخص ہیں) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آؤ کھانا کھاؤ،، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں، تو ہائے افسوس کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے میں سے کیوں نہیں کھا لیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3299]
تخریج الحدیث: «أنظر حدیث رقم: (1667) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next