الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3966
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ , عَنْ عَبْدِ الْحَكَمِ السُّدُوسِيِّ , حَدَّثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مِنْ شَرِّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , عَبْدٌ أَذْهَبَ آخِرَتَهُ بِدُنْيَا غَيْرِهِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے برباد اور خراب مقام اس شخص کا ہو گا جس نے اپنی آخرت دوسرے کی دنیا کے لیے برباد کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3966]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4891، ومصباح الزجاجة: 1395) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید اور شہر بن حوشب مختلف فیہ راوی ہیں، اور عبدالحکم بن ذکوان مجہول، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1915)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

12. بَابُ: كَفِّ اللِّسَانِ فِي الْفِتْنَةِ
12. باب: فتنہ میں زبان بند رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3967
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ لَيْثٍ , عَنْ طَاوُسٍ , عَنْ زِيَادِ سَيْمِينْ كُوشْ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَكُونُ فِتْنَةٌ تَسْتَنْظِفُ الْعَرَبَ قَتْلَاهَا فِي النَّارِ , اللِّسَانُ فِيهَا أَشَدُّ مِنْ وَقْعِ السَّيْفِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک فتنہ ایسا ہو گا جو سارے عرب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا، اس میں قتل ہونے والے سب جہنمی ہوں گے، اس فتنہ میں زبان تلوار کی کاٹ سے زیادہ موثر ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3967]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الفتن والملاحم 3 (4265)، سنن الترمذی/الفتن 16 (2178)، (تحفة الأشراف: 8631)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/211، 212) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں لیث بن أبی سلیم اور زیاد ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3968
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيَّاكُمْ وَالْفِتَنَ , فَإِنَّ اللِّسَانَ فِيهَا مِثْلُ وَقْعِ السَّيْفِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم فتنوں سے بچے رہنا کیونکہ اس میں زبان ہلانا تلوار چلانے کے برابر ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3968]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6679، ومصباح الزجاجة: 1397) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن الحارث متروک، اور محمد بن عبد الرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں، نیز عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ کا کسی صحابی سے سماع ثابت نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

حدیث نمبر: 3969
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ أَبِيهِ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ , قَالَ: مَرَّ بِهِ رَجُلٌ لَهُ شَرَفٌ , فَقَالَ لَهُ عَلْقَمَةُ: إِنَّ لَكَ رَحِمًا وَإِنَّ لَكَ حَقًّا , وَإِنِّي رَأَيْتُكَ تَدْخُلُ عَلَى هَؤُلَاءِ الْأُمَرَاءِ , وَتَتَكَلَّمُ عِنْدَهُمْ بِمَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَتَكَلَّمَ بِهِ , وَإِنِّي سَمِعْتُ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ , مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ , فَيَكْتُبُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِهَا رِضْوَانَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ , وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سُخْطِ اللَّهِ , مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ , فَيَكْتُبُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ بِهَا سُخْطَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ" , قَالَ عَلْقَمَةُ: فَانْظُرْ وَيْحَكَ مَاذَا تَقُولُ , وَمَاذَا تَكَلَّمُ بِهِ , فَرُبَّ كَلَامٍ قَدْ مَنَعَنِي أَنْ أَتَكَلَّمَ بِهِ , مَا سَمِعْتُ مِنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ.
علقمہ بن وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کے سامنے سے ایک معزز شخص کا گزر ہوا، تو انہوں نے اس سے عرض کیا: آپ کا مجھ سے (دہرا رشتہ ہے) ایک تو قرابت کا، دوسرے مسلمان ہونے کا، میں آپ کو دیکھتا ہوں کہ آپ ان امراء کے پاس آتے جاتے اور ان سے حسب منشا باتیں کرتے ہیں، میں نے صحابی رسول بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایسی بات بولتا ہے جس سے اللہ خوش ہوتا ہے، اور اس کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس بات کا اثر کیا ہو گا، لیکن اس بات کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے حق میں قیامت تک کے لیے اپنی خوشنودی اور رضا مندی لکھ دیتا ہے، اور تم میں سے کوئی ایسی بات بولتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہوتی ہے، اور اس کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس کا کیا اثر ہو گا، لیکن اللہ تعالیٰ اس کے حق میں اپنی ناراضگی اس دن تک کے لیے لکھ دیتا ہے جس دن وہ اس سے ملے گا۔ علقمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: دیکھو افسوس ہے تم پر! تم کیا کہتے اور کیا بولتے ہو، بلال بن حارث رضی اللہ عنہ کی حدیث نے بعض باتوں کے کہنے سے مجھے روک دیا ہے، خاموش ہو جاتا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3969]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2028، ومصباح الزجاجة: 1398)، وقد أخر جہ: سنن الترمذی/الزہد 12 (2319)، موطا امام مالک/الکلام 2 (5)، مسند احمد (3/469) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3970
حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ بْنُ الصَّيْدَلَانِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرَّقِّيُّ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ ابْنِ إِسْحَاق , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سُخْطِ اللَّهِ لَا يَرَى بِهَا بَأْسًا , فَيَهْوِي بِهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ سَبْعِينَ خَرِيفًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اپنی زبان سے اللہ کی ناراضگی کی بات کہتا ہے، اور وہ اس میں کوئی حرج نہیں محسوس کرتا، حالانکہ اس بات کی وجہ سے وہ ستر برس تک جہنم کی آگ میں گرتا چلا جاتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3970]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ، (تحفة الأشراف: 14995، ومصباح الزجاجة: 1399)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الرقاق 23 (6478)، صحیح مسلم/الزہد والرقاق 6 (2988)، سنن الترمذی/الزہد 10 (2314)، موطا امام مالک/الکلام 2 (6)، مسند احمد (2/236، 533) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، کمافی التخریج)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3971
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ أَبِي حَصِينٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ , فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیئے کہ وہ اچھی بات کہے، یا خاموش رہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3971]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12843)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 31 (6018)، 85 (6138)، صحیح مسلم/الإیمان 19 (47)، سنن ابی داود/الأدب 132 (5154)، سنن الترمذی/صفة القیامة 50 (2500)، مسند احمد (2/267، 269، 433، 463) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3972
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَاعِزٍ الْعَامِرِيِّ , أَنَّ سُفْيَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيَّ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , حَدِّثْنِي بِأَمْرٍ أَعْتَصِمُ بِهِ , قَالَ:" قُلْ رَبِّيَ اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقِمْ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا أَكْثَرُ مَا تَخَافُ عَلَيَّ , فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِسَانِ نَفْسِهِ , ثُمَّ قَالَ:" هَذَا".
سفیان بن عبداللہ ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کوئی ایسی بات بتائیے جس کو میں مضبوطی سے تھام لوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: اللہ میرا رب (معبود برحق) ہے اور پھر اس پر قائم رہو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو ہم پر کس بات کا زیادہ ڈر ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا: اس کا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3972]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 13 (38)، سنن الترمذی/الزہد 60 (2410)، (تحفة الأشراف: 4478)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/413، 4/384)، سنن الدارمی/الرقاق 4 (2753) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3973
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ , عَنْ مَعْمَرٍ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النُّجُودِ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ , فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ , وَنَحْنُ نَسِيرُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ وَيُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ , قَالَ:" لَقَدْ سَأَلْتَ عَظِيمًا , وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ , تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا , وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ , وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ , وَتَصُومُ رَمَضَانَ , وَتَحُجَّ الْبَيْتَ , ثُمَّ قَالَ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ؟ الصَّوْمُ جُنَّةٌ , وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ النَّارَ الْمَاءُ , وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ , ثُمَّ قَرَأَ: تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ سورة السجدة آية 16 حَتَّى بَلَغَ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ سورة السجدة آية 17" , ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ وَعَمُودِهِ وَذُرْوَةِ سَنَامِهِ؟ الْجِهَادُ" , ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكَ بِمِلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ؟" , قُلْتُ: بَلَى , فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ , فَقَالَ:" تَكُفُّ عَلَيْكَ هَذَا" , قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ , قَالَ:" ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ , وَهَلْ يُكِبُّ النَّاسَ عَلَى وُجُوهِهِمْ فِي النَّارِ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، ایک دن میں صبح کو آپ سے قریب ہوا، اور ہم چل رہے تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کوئی عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کر دے، اور جہنم سے دور رکھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ایک بہت بڑی چیز کا سوال کیا ہے، اور بیشک یہ عمل اس شخص کے لیے آسان ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ آسان کر دے، تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک مت کرو، نماز قائم کرو، زکاۃ دو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں بھلائی کے دروازے نہ بتاؤں؟ روزہ ڈھال ہے، صدقہ گناہوں کو ایسے ہی مٹاتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھاتا ہے، اور آدھی رات میں آدمی کا نماز (تہجد) ادا کرنا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت: «تتجافى جنوبهم عن المضاجع» (سورة السجدة: 16) تلاوت فرمائی یہاں تک کہ «جزاء بما كانوا يعملون» تک پہنچے، پھر فرمایا: کیا میں تمہیں دین کی اصل، اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتا دوں؟ وہ اللہ کی راہ میں جہاد ہے، پھر فرمایا: کیا ان تمام باتوں کا جس چیز پر دارومدار ہے وہ نہ بتا دوں؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں ضرور بتائیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک پکڑی اور فرمایا: اسے اپنے قابو میں رکھو، میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! کیا ہم جو بولتے ہیں اس پر بھی ہماری پکڑ ہو گی؟، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاذ! تیری ماں تجھ پر روئے! لوگ اپنی زبانوں کی کارستانیوں کی وجہ سے ہی اوندھے منہ جہنم میں ڈالے جائیں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3973]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الإیمان 7 (2616)، (تحفة الأشراف: 11311)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/231) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 246)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3974
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ الْمَكِّيُّ , قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ حَسَّانَ الْمَخْزُومِيَّ , قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ صَالِحٍ , عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ , عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" كَلَامُ ابْنِ آدَمَ عَلَيْهِ لَا لَهُ , إِلَّا الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ , وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ , وَذِكْرَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کی ہر بات کا اس پر وبال ہو گا، اور کسی بات سے فائدہ نہ ہو گا سوائے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اور ذکر الٰہی کے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3974]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزہد 62 (2412)، (تحفة الأشراف: 15877) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ام صالح مجہول الحال ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3975
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا خَالِي يَعْلَى , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ , قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ : إِنَّا نَدْخُلُ عَلَى أُمَرَائِنَا , فَنَقُولُ الْقَوْلَ , فَإِذَا خَرَجْنَا قُلْنَا غَيْرَهُ , قَالَ:" كُنَّا نَعُدُّ ذَلِكَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّفَاقَ".
ابوالشعثاء کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا کہ ہم امراء (حکمرانوں) کے پاس جاتے ہیں، تو وہاں کچھ اور باتیں کرتے ہیں اور جب وہاں سے نکلتے ہیں تو کچھ اور باتیں کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اس کو نفاق سمجھتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3975]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7090، ومصباح الزجاجة: 1400)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/ الأحکام 27 (7178)، مسند احمد (2/15) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next