الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2065M
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ أَبِي خُزَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ كِلْتَا الرِّوَايَتَيْنِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنْ أَبِي خُزَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ، عَنْ ابْنِ أَبِي خُزَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ ابْنِ عُيَيْنَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي خُزَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَهَذَا أَصَحُّ، وَلَا نَعْرِفُ لِأَبِي خُزَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ، غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- دونوں روایتیں سفیان ابن عیینہ سے مروی ہیں، ان کے بعض شاگردوں نے سند میں «عن أبي خزامة، عن أبيه» کہا ہے اور بعض نے «عن ابن أبي خزامة، عن أبيه» کہا ہے، ابن عیینہ کے علاوہ دوسرے لوگوں نے اسے «عن الزهري، عن أبي خزامة، عن أبيه» روایت کی ہے، یہ زیادہ صحیح ہے،
۳- ہم اس روایت کے علاوہ ابوخزامہ سے ان کی دوسری کوئی روایت نہیں جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2065M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3437) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (749) ، وسيأتي برقم (379 / 2252) //

22. باب مَا جَاءَ فِي الْكَمْأَةِ وَالْعَجْوَةِ
22. باب: صحرائے عرب میں زیر زمین پائی جانے والی ایک ترکاری (فقعہ) اور عجوہ کھجور کا بیان۔
حدیث نمبر: 2066
حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَمْدَانِيُّ وَهُوَ ابْنُ أَبِي السَّفَرِ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَفِيهَا شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ، وَالْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجَابِرٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهُوَ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عجوہ (کھجور) جنت کا پھل ہے، اس میں زہر سے شفاء موجود ہے اور صحرائے عرب کا «فقعہ» ۱؎ ایک طرح کا «من» (سلوی والا «من») ہے، اس کا عرق آنکھ کے لیے شفاء ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ محمد بن عمرو کی روایت سے ہے، ہم اسے صرف محمد بن عمر ہی سعید بن عامر کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ محمد بن عمرو سے روایت کرتے ہیں،
۳- اس باب میں سعید بن زید، ابوسعید اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2066]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 8 (3455) (تحفة الأشراف: 15027) و مسند احمد (2/301، 305، 325، 356، 421، 488، 490، 511) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (4235 / التحقيق الثانى)

حدیث نمبر: 2067
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ. ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سعید بن زید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صحرائے عرب کا فقعہ ایک طرح کا «من» (سلوی والا «من») ہے اور اس کا عرق آنکھ کے لیے شفاء ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2067]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر البقرة 4 (4478)، وتفسیر الأعراف 2 (4639)، والطب 20 (5708)، صحیح مسلم/الأشربة والأطعمة 28 (2049)، سنن ابن ماجہ/الطب 8 (3454) (تحفة الأشراف: 4465)، و مسند احمد (1/187، 188) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (444)

حدیث نمبر: 2068
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: الْكَمْأَةُ جُدَرِيُّ الْأَرْضِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ، وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے کہا: کھنبی زمین کی چیچک ہے، (یہ سن کر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صحرائے عرب کا «فقعہ» ایک طرح کا «من» ہے، اس کا عرق آنکھ کے لیے شفاء ہے، اور عجوہ کھجور جنت کے پھلوں میں سے ایک پھل ہے، وہ زہر کے لیے شفاء ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2068]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2066 (تحفة الأشراف: 13496) (صحیح) (سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں، لیکن اوپر کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (2067)

حدیث نمبر: 2069
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حُدِّثْتُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: " أَخَذْتُ ثَلَاثَةَ أَكْمُؤٍ، أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا فَعَصَرْتُهُنَّ فَجَعَلْتُ مَاءَهُنَّ فِي قَارُورَةٍ فَكَحَلْتُ بِهِ جَارِيَةً لِي فَبَرَأَتْ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے تین، پانچ یا سات کھنبی لی، ان کو نچوڑا، پھر اس کا عرق ایک شیشی میں رکھا اور اسے ایک لڑکی کی آنکھ میں ڈالا تو وہ صحت یاب ہو گئی۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2069]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (ضعیف) (سند میں قتادہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ موقوف ہے، یعنی ابوہریرہ کا کلام ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مع وقفه

حدیث نمبر: 2070
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ بْنِ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حُدِّثْتُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: " الشُّونِيزُ دَوَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا السَّامَ "، قَالَ قَتَادَةُ: يَأْخُذُ كُلَّ يَوْمٍ إِحْدَى وَعِشْرِينَ حَبَّةً فَيَجْعَلُهُنَّ فِي خِرْقَةٍ فَلْيَنْقَعْهُ فَيَتَسَعَّطُ بِهِ كُلَّ يَوْمٍ فِي مَنْخَرِهِ الْأَيْمَنِ قَطْرَتَيْنِ، وَفِي الْأَيْسَرِ قَطْرَةً، وَالثَّانِي: فِي الْأَيْسَرِ قَطْرَتَيْنِ، وَفِي الْأَيْمَنِ قَطْرَةً، وَالثَّالِثُ: فِي الْأَيْمَنِ قَطْرَتَيْنِ، وَفِي الْأَيْسَرِ قَطْرَةً.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ کلونجی موت کے علاوہ ہر بیماری کی دوا ہے۔ قتادہ ہر روز کلونجی کے اکیس دانے لیتے، ان کو ایک پوٹلی میں رکھ کر پانی میں بھگوتے پھر ہر روز داہنے نتھنے میں دو بوند اور بائیں میں ایک بوند ڈالتے، دوسرے دن بائیں میں دو بوندیں اور داہنی میں ایک بوند ڈالتے اور تیسرے روز داہنے میں دو بوند اور بائیں میں ایک بوند ڈالتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2070]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (ضعیف) (اس سند میں بھی قتادہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ موقوف ہے، یعنی ابوہریرہ کا کلام ہے، لیکن ابوہریرہ کا یہ قول مرفوع حدیث سے ثابت ہے، الصحیحة 1905)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مع وقفه، لكن، الصحيحة مرفوعا دون قول قتادة: " يأخذ ... "، الصحيحة (1905)

23. باب مَا جَاءَ فِي أَجْرِ الْكَاهِنِ
23. باب: کاہن (نجومی) کی اجرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2071
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَمَهْرِ الْبَغِيِّ، وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابومسعود انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، زانیہ عورت کی کمائی اور کاہن کے نذرانے لینے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2071]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1133، 1276 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2159)

24. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّعْلِيقِ
24. باب: تعویذ گنڈا لٹکانے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2072
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَدُّوَيْهِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عِيسَى أَخِيهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ أَبِي مَعْبَدِ الْجُهَنِيِّ أَعُودُهُ وَبِهِ حُمْرَةٌ، فَقُلْنَا: أَلَا تُعَلِّقُ شَيْئًا، قَالَ: الْمَوْتُ أَقْرَبُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَعَلَّقَ شَيْئًا وُكِلَ إِلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُكَيْمٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: كَتَبَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
عیسیٰ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عکیم ابومعبد جہنی کے ہاں ان کی عیادت کرنے گیا، ان کو «حمرة» کا مرض تھا ۱؎ ہم نے کہا: کوئی تعویذ وغیرہ کیوں نہیں لٹکا لیتے ہیں؟ انہوں نے کہا: موت اس سے زیادہ قریب ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی چیز لٹکائی وہ اسی کے سپرد کر دیا گیا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
عبداللہ بن عکیم کی حدیث کو ہم صرف محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کی روایت سے جانتے ہیں، عبداللہ بن عکیم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث نہیں سنی ہے لیکن وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھے، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کے پاس لکھ کر بھیجا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2072]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6643) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن غاية المرام (297)

حدیث نمبر: 2072M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عکیم سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2072M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن غاية المرام (297)

25. باب مَا جَاءَ فِي تَبْرِيدِ الْحُمَّى بِالْمَاءِ
25. باب: پانی سے بخار کو ٹھنڈا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2073
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْحُمَّى فَوْرٌ مِنَ النَّارِ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَامْرَأَةِ الزُّبَيْرِ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ.
رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار جہنم کی گرمی سے ہوتا ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں اسماء بنت ابوبکر، ابن عمر، زبیر کی بیوی، ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں (عائشہ رضی الله عنہا کی روایت آگے آ رہی ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2073]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 10 (3262)، والطب 28 (5726)، صحیح مسلم/السلام 26 (2212)، سنن ابن ماجہ/الطب 19 (3473) (تحفة الأشراف: 3562)، و مسند احمد (3/464)، و (4/141)، وسنن الدارمی/الرقاق 55 (2811) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3473)


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next