الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
حدیث نمبر: 2977
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَتْ الْيَهُودُ إِذَا حَاضَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهَا وَلَمْ يُشَارِبُوهَا وَلَمْ يُجَامِعُوهَا فِي الْبُيُوتِ، " فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى سورة البقرة آية 222 فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُؤَاكِلُوهُنَّ وَيُشَارِبُوهُنَّ، وَأَنْ يَكُونُوا مَعَهُنَّ فِي الْبُيُوتِ، وَأَنْ يَفْعَلُوا كُلَّ شَيْءٍ مَا خَلَا النِّكَاحَ، فَقَالَتْ الْيَهُودُ: مَا يُرِيدُ أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ، قَالَ: فَجَاءَ عَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ، وَأُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَاهُ بِذَلِكَ وَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَنْكِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ، فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ غَضِبَ عَلَيْهِمَا، فَقَامَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آَثَارِهِمَا فَسَقَاهُمَا فَعَلِمْنَا أَنَّهُ لَمْ يَغْضَبْ عَلَيْهِمَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ یہودیوں کے یہاں جب ان کی کوئی عورت حائضہ ہوتی تھی تو وہ اسے اپنے ساتھ نہ کھلاتے تھے نہ پلاتے تھے۔ اور نہ ہی اسے اپنے ساتھ گھر میں رہنے دیتے تھے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے آیت: «ويسألونك عن المحيض قل هو أذى» ۱؎ نازل فرمائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ انہیں اپنے ساتھ کھلائیں پلائیں اور ان کے ساتھ گھروں میں رہیں۔ اور ان کے ساتھ جماع کے سوا (بوس و کنار وغیرہ) سب کچھ کریں، یہودیوں نے کہا: یہ شخص ہمارا کوئی کام نہیں چھوڑتا جس میں ہماری مخالفت نہ کرتا ہو، عباد بن بشیر اور اسید بن حضیر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو یہودیوں کی یہ بات بتائی اور کہا: اللہ کے رسول! کیا ہم ان سے حالت حیض میں جماع (بھی) نہ کریں؟ یہ سن کر آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا یہاں تک کہ ہم نے سمجھ لیا کہ آپ ان دونوں سے سخت ناراض ہو گئے ہیں۔ وہ اٹھ کر (اپنے گھر چلے) ان کے نکلتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ کا ہدیہ آ گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (انہیں بلانے کے لیے) ان کے پیچھے آدمی بھیجا (وہ آ گئے) تو آپ نے ان دونوں کو دودھ پلایا، جس سے انہوں نے جانا کہ آپ ان دونوں سے غصہ نہیں ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2977]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 3 (302)، سنن ابی داود/ الطھارة 103 (258)، والنکاح 47 (2165)، سنن النسائی/الطھارة 181 (289)، والحیض 8 (369)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 125 (644) (تحفة الأشراف: 308)، و مسند احمد (3/246)، وسنن الدارمی/الطھارة 106 (1093) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح آداب الزفاف (44) ، صحيح أبي داود (250)

حدیث نمبر: 2978
حدثنا ابن أبي عمر حدثنا سفيان عن ابن المنكدر سمع جابرا يقول كانت اليهود تقول من أتى امرأته في قبلها من دبرها كان الولد أحول فنزلت (نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم) قال أبو عيسى هذا حديث حسن صحيح.
انس رضی الله عنہ سے اس سند سے بھی اسی کے ہم معنی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2978]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1925)

حدیث نمبر: 2978M
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: " كَانَتْ الْيَهُودُ، تَقُولُ: مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي قُبُلِهَا مِنْ دُبُرِهَا كَانَ الْوَلَدُ أَحْوَلَ، فَنَزَلَتْ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ یہود کہتے تھے کہ جو اپنی بیوی سے پیچھے کی طرف سے آگے کی شرمگاہ میں (جماع کرے) تو بھینگا لڑکا پیدا ہو گا، اس پر آیت: «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» ۱؎ نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2978M]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر البقرة 39 (4528)، صحیح مسلم/النکاح 19 (1435)، سنن ابی داود/ النکاح 46 (2163)، سنن ابن ماجہ/النکاح 29 (1925) (تحفة الأشراف: 3022)، وسنن الدارمی/الطھارة 113 (1172)، والنکاح 2660) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1925)

حدیث نمبر: 2979
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنِ ابْنِ سَابِطٍ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي قَوْلِهِ: " نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223 يَعْنِي صِمَامًا وَاحِدًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَابْنُ خُثَيْمٍ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، وَابْنُ سَابِطٍ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَابِطٍ الْجُمَحِيُّ الْمَكِّيُّ، وَحَفْصَةُ هِيَ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَيُرْوَى " فِي سِمَامٍ وَاحِدٍ ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ: «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» کی تفسیر میں فرمایا: اس سے مراد ایک سوراخ (یعنی قبل اگلی شرمگاہ) میں دخول ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2979]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18252) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح آداب الزفاف (27 - 28)

حدیث نمبر: 2980
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَشْعَرِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي الْمُغِيرَةِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكْتُ، قَالَ: " وَمَا أَهْلَكَكَ؟ " قَالَ: حَوَّلْتُ رَحْلِي اللَّيْلَةَ، قَالَ: فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223 أَقْبِلْ وَأَدْبِرْ وَاتَّقِ الدُّبُرَ وَالْحَيْضَةَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَيَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَشْعَرِيُّ هُوَ يَعْقُوبُ الْقُمِّيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں تو ہلاک ہو گیا، آپ نے فرمایا: کس چیز نے تمہیں ہلاک کر دیا؟ کہا: رات میں نے سواری تبدیل کر دی (یعنی میں نے بیوی سے آگے کے بجائے پیچھے کی طرف سے صحبت کر لی) ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر) انہیں کوئی جواب نہ دیا، تو آپ پر یہ آیت: «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» نازل ہوئی، بیوی سے آگے سے صحبت کرو چاہے پیچھے کی طرف سے کرو، مگر دبر سے اور حیض سے بچو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2980]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 5469)، وانظر مسند احمد (1/297) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن الآداب (28 - 29)

حدیث نمبر: 2981
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنِ الْمُبَارَكِ بْنِ فَضَالَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، " أَنَّهُ زَوَّجَ أُخْتَهُ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَتْ عِنْدَهُ مَا كَانَتْ ثُمَّ طَلَّقَهَا تَطْلِيقَةً لَمْ يُرَاجِعْهَا حَتَّى انْقَضَتِ الْعِدَّةُ، فَهَوِيَهَا وَهَوِيَتْهُ ثُمَّ خَطَبَهَا مَعَ الْخُطَّابِ، فَقَالَ لَهُ: يَا لُكَعُ أَكْرَمْتُكَ بِهَا وَزَوَّجْتُكَهَا فَطَلَّقْتَهَا وَاللَّهِ لَا تَرْجِعُ إِلَيْكَ أَبَدًا آخِرُ مَا عَلَيْكَ، قَالَ: فَعَلِمَ اللَّهُ حَاجَتَهُ إِلَيْهَا وَحَاجَتَهَا إِلَى بَعْلِهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ إِلَى قَوْلِهِ: وَأَنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ سورة البقرة آية 232، فَلَمَّا سَمِعَهَا مَعْقِلٌ قَالَ: سَمْعًا لِرَبِّي وَطَاعَةً، ثُمَّ دَعَاهُ، فَقَالَ: أُزَوِّجُكَ وَأُكْرِمُكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ الْحَسَنِ وَهُوَ عَنْ الْحَسَنِ غَرِيبٌ، وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ دَلَالَةٌ عَلَى أَنَّهُ لَا يَجُوزُ النِّكَاحُ بِغَيْرِ وَلِيٍّ لِأَنَّ أُخْتَ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ كَانَتْ ثَيِّبًا فَلَوْ كَانَ الْأَمْرُ إِلَيْهَا دُونَ وَلِيِّهَا لَزَوَّجَتْ نَفْسَهَا وَلَمْ تَحْتَجْ إِلَى وَلِيِّهَا مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، وَإِنَّمَا خَاطَبَ اللَّهُ فِي هَذِهِ الْآيَةِ الْأَوْلِيَاءَ، فَقَالَ: فَلا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ سورة البقرة آية 232 فَفِي هَذِهِ الْآيَةِ دَلَالَةٌ عَلَى أَنَّ الْأَمْرَ إِلَى الْأَوْلِيَاءِ فِي التَّزْوِيجِ مَعَ رِضَاهُنَّ.
معقل بن یسار رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم کے زمانے میں اپنی بہن کی شادی ایک مسلمان شخص سے کر دی۔ وہ اس کے یہاں کچھ عرصے تک رہیں، پھر اس نے انہیں ایسی طلاق دی کہ اس کے بعد ان سے رجوع نہ کیا یہاں تک کہ عدت کی مدت ختم ہو گئی۔ پھر دونوں کے دلوں میں ایک دوسرے کی خواہش و چاہت پیدا ہوئی اور (دوسرے) پیغام نکاح دینے والوں کے ساتھ اس نے بھی پیغام نکاح دیا۔ معقل رضی الله عنہ نے اس سے کہا: بیوقوف! میں نے تمہاری شادی اس سے کر کے تیری عزت افزائی کی تھی پھر بھی تو اسے طلاق دے بیٹھا، قسم اللہ کی! اب وہ تمہاری طرف زندگی بھر کبھی بھی لوٹ نہیں سکتی، اور اللہ معلوم تھا کہ اس شخص کو اس عورت کی حاجت و خواہش ہے اور اس عورت کو اس شخص کی حاجت و چاہت ہے۔ تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ آیت: «وإذا طلقتم النساء فبلغن أجلهن» سے «وأنتم لا تعلمون» ۱؎ تک نازل فرمائی۔ جب معقل رضی الله عنہ نے یہ آیت سنی تو کہا: اب اپنے رب کی بات سنتا ہوں اور اطاعت کرتا ہوں (یہ کہہ کر) بلایا اور کہا: میں تمہاری شادی (دوبارہ) کیے دیتا ہوں اور تجھے عزت بخشتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ کئی سندوں سے حسن بصری سے مروی ہے۔ حسن بصری کے واسطہ سے یہ غریب ہے،
۳- اس حدیث میں اس بات کا ثبوت ہے کہ بغیر ولی کے نکاح جائز نہیں ہے۔ اس لیے کہ معقل بن یسار کی بہن ثیبہ تھیں۔ اگر ولی کی بجائے معاملہ ان کے ہاتھ میں ہوتا تو وہ اپنی شادی آپ کر سکتی تھیں اور وہ اپنے ولی معقل بن یسار کی محتاج نہ ہوتیں۔ آیت میں اللہ تعالیٰ نے اولیاء کو خطاب کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں اپنے (سابق) شوہروں سے نکاح کرنے سے نہ روکو۔ تو اس آیت میں اس بات کا ثبوت ہے کہ نکاح کا معاملہ عورتوں کی رضا مندی کے ساتھ اولیاء کے ہاتھ میں ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2981]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة البقرة 40 (4579)، والنکاح 60 (5159)، والطلاق 44 (5331)، سنن ابی داود/ النکاح 21 (2087) (تحفة الأشراف: 11465) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1843) ، صحيح أبي داود (1820)

حدیث نمبر: 2982
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، قَالَ: ح وَحَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ، قَالَ: أَمَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنْ أَكْتُبَ لَهَا مُصْحَفًا، فَقَالَتْ: " إِذَا بَلَغْتَ هَذِهِ الْآيَةَ فَآذِنِّي حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238 فَلَمَّا بَلَغْتُهَا آذَنْتُهَا، فَأَمْلَتْ عَلَيَّ: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَصَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ، وَقَالَتْ: سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے غلام ابو یونس کہتے ہیں کہ مجھے عائشہ رضی الله عنہا نے حکم دیا کہ میں ان کے لیے ایک مصحف لکھ کر تیار کر دوں۔ اور ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب تم آیت: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى» ۱؎ پر پہنچو تو مجھے خبر دو، چنانچہ جب میں اس آیت پر پہنچا اور میں نے انہیں خبر دی، تو انہوں نے مجھے بول کر لکھایا «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين» ۱؎ نمازوں پر مداومت کرو اور درمیانی نماز کا خاص خیال کرو، اور نماز عصر کا بھی خاص دھیان رکھو اور اللہ کے آگے خضوع و خشوع سے کھڑے ہوا کرو۔ اور انہوں نے کہا کہ میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سنا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں حفصہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2982]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 36 (629)، سنن ابی داود/ الصلاة 5 (410)، سنن النسائی/الصلاة 14 (473) (تحفة الأشراف: 17809)، و مسند احمد (6/73) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (437)

حدیث نمبر: 2983
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «صلاة الوسطى» (بیچ کی نماز) نماز عصر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2983]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 182 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (634)

حدیث نمبر: 2984
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سَعِيدٍ بِنْ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ، عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ، أَنَّ عَلِيًّا حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ: " اللَّهُمَّ امْلَأْ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا كَمَا شَغَلُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبُو حَسَّانَ الْأَعْرَجُ اسْمُهُ مُسْلِمٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احزاب کے دن فرمایا: اے اللہ! ان کفار و مشرکین کی قبریں اور ان کے گھر آگ سے بھر دے جیسے کہ انہوں نے ہمیں درمیانی نماز (نماز عصر) پڑھنے سے روکے رکھا، یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث علی رضی الله عنہ سے متعدد سندوں سے مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2984]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 98 (2931)، والمغازي 29 (4111)، وتفسیر البقرة (4533)، والدعوات 58 (6396)، صحیح مسلم/المساجد 35 (626)، سنن ابی داود/ الصلاة 5 (409)، سنن النسائی/الصلاة 14 (474)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 6 (684) (تحفة الأشراف: 10232)، و مسند احمد (1/81، 82، 113، 122، 126، 135، 137، 144، 146، 150، 152، 153، 154)، وسنن الدارمی/الصلاة 28 (1286) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (436)

حدیث نمبر: 2985
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، وَأَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَأَبِي هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «صلاة الوسطى» سے مراد عصر کی نماز ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں زید بن ثابت، ابوہاشم بن عتبہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2985]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 181 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (634)


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next