الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
6. بَابُ : الأَمْرِ بِالسِّوَاكِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
6. باب: جمعہ کے دن مسواک کرنے کے حکم کا بیان۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن ہر بالغ شخص پر غسل کرنا واجب ہے، مسواک کرنا بھی، اور خوشبو جس پروہ قادر ہو لگانا بھی ۱؎“۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1376]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 3 (880)، صحیح مسلم/الجمعة 2 (846)، سنن ابی داود/الطھارة 129 (344)، (تحفة الأشراف: 4116)، مسند احمد 3/30، 65، 66، 69، ویأتی عند المؤلف برقم: 1384 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
● صحيح البخاري | غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم |
● صحيح البخاري | الغسل يوم الجمعة |
● صحيح البخاري | الغسل يوم الجمعة |
● صحيح البخاري | غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم |
● صحيح البخاري | غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم |
● صحيح مسلم | غسل يوم الجمعة على كل محتلم |
● صحيح مسلم | الغسل يوم الجمعة |
● سنن أبي داود | غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم |
● سنن أبي داود | الغسل يوم الجمعة |
● سنن النسائى الصغرى | الغسل يوم الجمعة |
● سنن النسائى الصغرى | غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم |
● سنن النسائى الصغرى | الغسل يوم الجمعة |
● سنن ابن ماجه | غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم |
● بلوغ المرام | غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم |
● المعجم الصغير للطبراني | بالغسل يوم الجمعة |
● المعجم الصغير للطبراني | غسل الجمعة واجب على كل محتلم |
● مسندالحميدي | رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم أكثر ما ينصرف عن شماله |
● مسندالحميدي | الغسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم |
تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 100
´جمعہ کے روز غسل کرنا`
«. . . وعن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه: ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم . . .»
”. . . سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جمعہ کے روز غسل کرنا ہر بالغ پر واجب ہے . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 100]
لغوی تشریح:
«مُـحْتَلِمٍ» بالغ کو کہتے ہیں۔
فائدہ:
یہ حدیث ان لوگوں کی دلیل ہے جو یوم جمعہ کے غسل کو واجب قرار دیتے ہیں کیونکہ اس میں ”واجب“ کا لفظ صراحتاً آیا ہے۔ لیکن جہاں تک جمہور کا تعلق ہے وہ اسے مسنون قرار دیتے ہیں اور اس میں وجوب کے حکم کو تاکید کے لیے سمجھتے ہیں۔
حوالہ: بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 100
------------------
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 213
´جمعہ کی نماز کے لئے غسل کرنا مستحب ہے`
«. . . 271- مالك عن صفوان بن سليم عن عطاء بن يسار عن أبى سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم.“ . . .»
”. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بالغ پر غسل جمعہ واجب ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 213]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 879، ومسلم 846، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ راجح یہی ہے کہ غسلِ جمعہ سنت ہے جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے لہٰذا یہاں واجب کا لفظ اپنے وجوبی معنی میں نہیں ہے۔
➋ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: ح204
حوالہ: موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 271
------------------
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 341
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن کا غسل ہر بالغ (مسلمان) پر واجب ہے۔“ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 341]
341۔ اردو حاشیہ:
عورتیں بھی اس کی پابند ہیں، کسی بھی مسلمان بالغ مرد و عورت کو بغیر معقول عذر کے اس بارے میں غفلت نہیں کرنی چاہیے۔
حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 341
------------------
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1376
´جمعہ کے دن مسواک کرنے کے حکم کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن ہر بالغ شخص پر غسل کرنا واجب ہے، مسواک کرنا بھی، اور خوشبو جس پروہ قادر ہو لگانا بھی ۱؎۔“ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1376]
1376۔ اردو حاشیہ:
➊ ”واجب ہے“ اس روایت اور حدیث نمبر 1377، 1378 اور 1379 کے بموجب اہل علم کا ایک طبقہ جمعے کے دن غسل کے واجب ہونے کا قائل ہے جب کہ ایک بڑا طبقہ اس کے وجوب کا قائل نہیں لیکن پہلے طبقے کے اہل علم کی رائے نصوص صریحہ کے قریب تر ہے۔ واللہ أعلم۔ جیسا کہ تفصیل ابتدائیے میں گزر چکی ہے۔
➋ مسواک عام حالت میں بھی مؤکد چیز ہے، جمعۃ المبارک کے لیے تو خصوصاً، خوشبو لگانا تو مؤکد بھی نہیں صرف مستحب ہے۔
➌ عورتوں کی خوشبو (جس میں رنگ ہو) مردوں کے لیے جائز نہیں مگر مجبوری کی حالت میں گنجائش ہے، مثلاً: شادی کے موقع پر یا جمعۃ المبارک کے لیے۔
➍ صفائی ایمان کا حصہ ہے۔ اسلام نے نظافت پر بہت زور دیا ہے۔ ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنا جسم، لباس اور مکان وغیرہ صاف ستھرا رکھے اور اگر کسی ایسی جگہ جائے جہاں لوگ اکٹھے ہوں تو بالخصوص صفائی کا اہتمام کرے اور حسب استطاعت خوشبو وغیرہ کا استعمال کرے تاکہ لوگ اذیت محسوس نہ کریں۔
حوالہ: سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1376
------------------
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1089
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن کا غسل ہر بالغ پر واجب ہے“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1089]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
واجب سے مر اد افضل اور بہتر ہے کیونکہ دوسری احادیث سے غسل نہ کرنے کی اجازت ظاہر ہوتی ہے۔
جیسے کہ اگلے باب میں حدیثیں آرہی ہیں۔
(2)
جمعے کی ادایئگی بالغ مردوں پر فرض ہے۔
بچوں اور عورتوں پر نہیں۔
(3)
بچے اورعورتیں اگر جمعے کی نماز کی ادایئگی کےلئے آنا چاہیں تو ان کے لئے غسل کرنا ضروری نہیں۔
حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1089
------------------