الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث (289)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
1. حدیث نمبر: 1
حدیث نمبر: 1
عَنْ مَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَطْلع الآنَ عَلَيْكُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ"، فَطَلَعَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ تَنْطِفُ لِحْيَتُهُ مِنْ مَاءِ وُضُوئِهِ، قَدْ عَلَّقَ نَعَلَيْهِ بِيَدِهِ الشِّمَالِ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ، فَطَلَعَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مِثْلَ الْمَرَّةِ الأُولَى، فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الثَّالِثُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ أَيْضًا، فَطَلَعَ ذَلِكَ الرَّجُلُ عَلَى مِثْلِ حَالِهِ الأَوَّلِ، فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبِعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، فَقَالَ: إِنِّي لاحَيْتُ أَبِي، فَأَقْسَمْتُ أَنِّي لا أَدْخُلُ عَلَيْهِ ثَلاثًا، فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تُؤْوِيَنِي إِلَيْكَ حَتَّى تَمْضِيَ فَعَلْتَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ أَنَسٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُحَدِّثُ أَنْ بَاتَ مَعَهُ تِلْكَ الثَّلاثَ اللَّيَالِيَ فَلَمْ يَرَهُ يَقُومُ مِنَ اللَّيْلِ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ إِذَا تَعَارَّ تَقَلَّبَ عَلَى فِرَاشِهِ ذَكَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَكَبَّرَ حَتَّى صَلاةِ الْفَجْرِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: غَيْرَ أَنِّي لَمْ أَسْمَعْهُ يَقُولُ إِلا خَيْرًا، فَلَمَّا مَضَتِ الثَّلاثُ اللَّيَالِي وَكِدْتُ أَنْ أَحْتَقِرَ عَمَلَهُ، قُلْتُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، لَمْ يَكُنْ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي غَضَبٌ وَلا هِجْرَةٌ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ لَكَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ: " يَطْلُعُ عَلَيْكُمُ الآنَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ" فَطَلَعْتَ أَنْتَ الثَّلاثَ الْمَرَّاتِ، فَأَرَدْتُ أَنْ آوِيَ إِلَيْكَ فَأَنْظُرَ مَا عَمِلْتَ فَأَقْتَدِيَ بَكَ، فَلَمْ أَرَ عَمِلْتَ كَبِيرَ عَمَلٍ، فَمَا الَّذِي بَلَغَ بِكَ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مَا هُوَ إِلا مَا رَأَيْتَ، فَلَمَّا وَلَّيْتُ دَعَانِي، فَقَالَ: مَا هُوَ إِلا مَا رَأَيْتَ، غَيْرَ أَنِّي لا أَجِدُ فِي نَفْسِي لأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ غِشًّا، وَلا أَحْسُدُهُ عَلَى شَيْءٍ أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: هَذَا الَّذِي بَلَغَتْ بِكَ، وَهِيَ الَّتِي لا نُطِيقُ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اسی دوران ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی تمہارے پاس ایک جنتی آدمی آئے گا، کہا کہ انصار کا ایک آدمی آیا، اس کی ڈاڑھی سے وضو کا پانی ٹپک رہا تھا، اپنے جوتے بائیں ہاتھ میں لٹکائے ہوئے تھا۔ جب اگلا دن آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی تمہارے پاس ایک جنتی آدمی آئے گا، تو وہی آدمی آیا اور اس کی وہی پہلے والی کیفیت تھی، جب اگلا دن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی تمہارے پاس ایک جنتی آدمی آئے گا۔ تو وہی آدمی آیا اور اس کی وہی پہلے والی حالت تھی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر چل دئیے تو عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہا اس کے پیچھے ہولیے اور اس سے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے بڑی بحث کی اور قسم اٹھائی ہے میں تین راتیں اس کے پاس نہیں ٹھہروں گا، اگر آپ میری قسم پوری کرنے کی خاطر مجھے اپنے پاس رکھ سکتے ہیں تو ایسا ضرور کریں،ا س نے کہا ٹھیک ہے۔ انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عبدا للہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہا بیان کرتے تھے کہ میں تین راتیں اس آدمی کے ساتھ رہا، وہ رات میں کچھ قیام نہ کرتا، ہاں جب بستر پر پہلو بدلتا تو اللہ کا ذکر کرتا اور اللہ اکبر کہتا، یہاں تک کہ نماز فجر کے لیے اٹھتا اور مکمل وضو کرتا، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مزید برآں وہ خیر بات کی ہی کہتا ہوا سنائی دیتا تھا۔ چناں چہ جب تین راتیں گزر گئیں تو میں قریب تھا کہ اس کے عمل کو حقیر جانتا، میں نے کہا: اے اللہ کے بندے! بات یہ ہے کہ میرے اور میرے باپ کے درمیان کوئی غصہ اور رنجش نہیں ہوئی، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین دفعہ تین مجالس میں فرماتے ہوئے سنا کہ ابھی تمہارے پاس ایک جنتی آدمی آئے گا، تو تینوں مرتبہ آپ ہی آئے تھے۔ میں نے ارادہ کیا کہ آپ کے پاس رہوں اور آپ کے عمل کا مشاہدہ کروں، پھر اس عمل کو اپناؤں، لیکن میں نے آپ کوکوئی بڑا عمل کرتے ہوئے نہیں دیکھا، پھر آپ رضی اللہ عنہ کو اس مقام پر کس چیز نے پہنچا دیا کہ جو کچھ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے؟ اس نے کہا کہ وہی کچھ ہے جو تم دیکھ چکے ہو۔ میں وہاں سے چل پڑا، جب میں پلٹا تو اس نے مجھے آواز دی اور کہا کہ ہے تو وہی کچھ جو تم دیکھ چکے ہو، البتہ میں کبھی کسی مسلمان کے بار ے میں، اپنے دل میں کینہ نہیں رکھتا اور نہ ہی کسی خیر و بھلائی پر، جو اس کو اللہ تعالیٰ نے مرحمت فرمائی ہے، حسد کرتاہوں، اس پر عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہی وہ عمل ہے جس نے آپ کو اس مقام پر لا کھڑا کیا اور اسی عمل کی ہم میں طاقت نہیں ہے۔ [مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 1]
تخریج الحدیث: «كتب الزهد، ابن مبارك، حديث: 241، مسند احمد، رقم: 12697.» شیخ شعیب نے اس کی سند کو علی شرط الشیخین صحیح قرار دیا ہے۔»