الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الْجُمُعَةِ
کتاب: جمعہ کے بیان میں
6. بَابُ الدُّهْنِ لِلْجُمُعَةِ:
6. باب: جمعہ کی نماز کے لیے بالوں میں تیل کا استعمال۔
حدیث نمبر: 883
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ ابْنِ وَدِيعَةَ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ، ثُمَّ يَخْرُجُ فَلَا يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ، ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ، ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الْإِمَامُ، إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے سعید مقبری سے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے باپ ابوسعید مقبری نے عبداللہ بن ودیعہ سے خبر دی، ان سے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرے اور تیل استعمال کرے یا گھر میں جو خوشبو میسر ہو استعمال کرے پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد میں پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کرے تو خاموش سنتا رہے تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجُمُعَةِ/حدیث: 883]
   صحيح البخاريمن اغتسل يوم الجمعة وتطهر بما استطاع من طهر ثم ادهن أو مس من طيب ثم راح فلم يفرق بين اثنين فصلى ما كتب له ثم إذا خرج الإمام أنصت غفر له ما بينه وبين الجمعة الأخرى
   صحيح البخارييغتسل رجل يوم الجمعة ويتطهر ما استطاع من طهر ويدهن من دهنه أو يمس من طيب بيته ثم يخرج فلا يفرق بين اثنين ثم يصلي ما كتب له ثم ينصت إذا تكلم الإمام إلا غفر له ما بينه وبين الجمعة الأخرى
   سنن النسائى الصغرىما من رجل يتطهر يوم الجمعة كما أمر ثم يخرج من بيته حتى يأتي الجمعة وينصت حتى يقضي صلاته إلا كان كفارة لما قبله من الجمعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 883  
883. حضرت سلمان فارسی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جس قدر ممکن ہو صفائی کر کے تیل لگائے یا اپنے گھر کی خوشبو لگا کر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور دو آدمیوں کے درمیان تفریق نہ کرے (جو مسجد میں بیٹھے ہوں) پھر جتنی نماز اس کی قسمت میں ہو ادا کرے اور جب امام خطبہ دینے لگے تو خاموش رہے، ایسے شخص کے وہ گناہ جو اس جمعہ سے دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہوں سب بخش دیے جائیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:883]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ جمعہ کا دن ایک سچے مسلمان کے لیے ظاہری وباطنی ہر قسم کی مکمل پاکی حاصل کرنے کا دن ہے۔
   حوالہ: صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 883   
------------------
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:883  
883. حضرت سلمان فارسی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جس قدر ممکن ہو صفائی کر کے تیل لگائے یا اپنے گھر کی خوشبو لگا کر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور دو آدمیوں کے درمیان تفریق نہ کرے (جو مسجد میں بیٹھے ہوں) پھر جتنی نماز اس کی قسمت میں ہو ادا کرے اور جب امام خطبہ دینے لگے تو خاموش رہے، ایسے شخص کے وہ گناہ جو اس جمعہ سے دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہوں سب بخش دیے جائیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:883]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعے کے دن بالوں کی پراگندگی دور کر کے تیل وغیرہ استعمال کرنا چاہیے، نیز خوشبو وغیرہ بھی لگانی چاہیے۔
ایک روایت میں ہے کہ خوشبو ضرور استعمال کرنی چاہیے، خواہ بیوی ہی کی کیوں نہ ہو۔
دوسری روایت میں ہے کہ اچھا لباس زیب تن کرنا چاہیے۔
جمعہ کے لیے صفائی و طہارت کا اہتمام کرنے سے اس کے سابقہ جمعہ تک کے صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
ایک روایت میں مزید تین دن کا بھی ذکر ہے لیکن صغیرہ گناہوں کی معافی کے لیے ضروری ہے کہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے جیسا کہ سنن ابن ماجہ کی روایت میں اس کی وضاحت ہے۔
اگر کبیرہ گناہ نہیں ہوں گے تو امید ہے کہ صغیرہ گناہ معاف ہو جائیں گے۔
الغرض گناہوں کی معافی کے لیے مندرجہ ذیل امور کی بجا آوری ضروری ہے:
٭ غسل کرنا ٭ بالوں میں تیل لگانا ٭ خوشبو استعمال کرنا ٭ اچھا لباس زیب تن کرنا ٭ سکون و وقار کے ساتھ راستہ طے کرنا ٭ مسجد میں پہنچ کر لوگوں کی گردنیں نہ پھلانگنا ٭ دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسنا ٭ حسب استطاعت نفل پڑھنا ٭ خاموش بیٹھ کر خطبہ سننا ٭ لغو بات سے اجتناب کرنا۔
(فتح الباري: 479/2)
واللہ أعلم۔
   حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 883   
------------------