الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1380
1380. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نےفرمایا:”جب میت کو چار پائی پر رکھا جاتا ہے پھر لوگ اسے اپنے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ نیک آدمی ہوتا ہے تو کہتا ہے:مجھے آگے لے چلو۔مجھے آگے لے چلو۔ اور اگر وہ بدکار ہوتا ہے تو کہتا ہے:افسوس تم مجھے کہاں لے جارہے ہو؟ میت کی اس آواز کو انسان کے علاوہ ہر چیز سنتی ہے۔ اگر انسان سن لے تو بے ہوش ہوجائے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1380]
حدیث حاشیہ:
1۔
جنازہ اٹھاتے وقت اللہ تعالیٰ میت کو برزخی زبان عطا فرماتا ہے۔
اگر وہ جنتی ہے تو جنت کے شوق میں بے قرار ہو کر کہتا ہے کہ مجھے جلدی جلدی اپنے مقام پر پہنچاؤ تاکہ میں اپنی مراد حاصل کروں۔
اور اگر وہ دوزخی ہے تو گھبرا کر کہتا ہے کہ ہائے افسوس! تم مجھے کہاں لے جا رہے ہو؟ (2)
اس سے ملتا جلتا عنوان پہلے گزر چکا ہے جس کے الفاظ ہیں:
چارپائی پر رکھا ہوا جنازہ کہتا ہے کہ مجھے جلدی لے کر چلو، اس تکرار میں حکمت یہ ہے کہ گزشتہ عنوان اپنے سے سابق عنوان کے مناسب تھا کہ اس میں جنازے کو جلدی لے جانے کی وجہ بیان کی گئی تھی اور مذکورہ بھی اپنے سے پہلے عنوان کے مناسب ہے کہ اس میں پیشی کی ابتدا کو بیان کیا گیا ہے کہ جنازہ اٹھاتے ہی اس کا آغاز ہو جاتا ہے کیونکہ میت کو اسی وقت اپنے انجام کا پتہ چل جاتا ہے۔
(فتح الباري: 310/3)
والله أعلم۔
حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1380