الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2543
2543. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: میں بنو تمیم سے برابر محبت کرتا رہتا ہوں، جب سے میں نے ان کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے تین باتیں سنی ہیں۔ آپ فرماتے تھے: ”میری امت میں سے دجال پر یہی لوگ زیادہ سخت ہوں گے۔“ ابوہریرہ ؓ کابیان ہے کہ ایک دفعہ ان کی طرف سے زکاۃ آئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ ہماری قوم کی زکاۃ ہے۔“ اور ان میں سے ایک لونڈی حضرت عائشہ ؓ کے پاس تھی جس کے متعلق آپ نے فرمایا: ”اسے آزاد کردے کیونکہ یہ حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد سے ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2543]
حدیث حاشیہ:
1۔
قبیلۂ بنو تمیم کا تعلق عرب قبائل سے ہے۔
یہ قبیلہ تمیم بن مرہ کی طرف منسوب تھا۔
اس قبیلے کو رسول اللہ ﷺ نے یہ شرف عطا فرمایا کہ انہیں اپنی قوم قرار دیا۔
حدیث پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ عربوں کو غلام لونڈی بنایا جا سکتا ہے کیونکہ اس لونڈی کا تعلق حضرت اسماعیل ؑ کے خاندان سے تھا جسے حضرت عائشہ ؓ نے آزاد کیا تھا۔
(2)
حضرت عائشہ ؓ نے نذر مانی تھی کہ اسماعیلی غلام آزاد کروں گی کیونکہ حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد سے غلام آزاد کرنا اللہ کے ہاں بہت مقام رکھتا ہے۔
علامہ اسماعیلی کی روایت کے مطابق جب قبیلۂ بنو تمیم کی شاخ بنو عنبر کے قیدی آئے تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا:
”اسے خرید کر آزاد کر دو کیونکہ یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ہیں۔
“ اس سے معلوم ہوا کہ عرب لونڈی غلام کو فروخت بھی کیا جا سکتا ہے اور انہیں خریدا بھی جا سکتا ہے۔
(فتح الباري: 213/5)
حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2543