الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2827
2827. حضرت ابوہریرۃ ؓسےروایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ فتح خیبر کے بعد وہاں تشریف فرماتھے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! مجھے بھی غنیمت سے حصہ دیں تو اس پر سعید بن عاص کے ایک بیٹے (ابان بن سعید ؓ) نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! انھیں مال غنیمت سے کچھ نہ دیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓنے کہا: یہ تو ابن قوقل کاقاتل ہے۔ سعید بن عاص کے بیٹے نے کہا: واہ!مجھے اس وبر جیسے پست قد پر تعجب ہے جو ابھی ابھی اس پہاڑ کی چوٹی سے ہمارے پاس آیا ہے اور مجھ پر اس آدمی کی موت کا عیب لگاتا ہے جو مسلمان تھا اور اسے اللہ تعالیٰ نے میرے ہاتھوں عزت و تکریم سے نوازا (کہ وہ شہید ہوا) اور مجھے اس کے ہاتھوں ذلیل نہیں کیا (کہ میں اس کے ہاتھوں قتل نہیں ہوا)۔ راوی کہتا ہے کہ مجھے معلوم نہیں کہ آپ نے انھیں حصہ دیا یانہ دیا۔ سفیان کہتے ہیں کہ مجھ سے سعیدی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2827]
حدیث حاشیہ:
1۔
ابن قوتل کا نام نعمان بن مالک ہے۔
وہ میدان اُحد میں ابان بن سعید کے ہاتھوں شہید ہوئے تھےانھوں نےمیدان اُحد میں دعا کی تھی اےاللہ! غروب آفتاب سے پہلے جنت کی سیر کرنا چاہتا ہوں۔
اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا کو شرف قبولیت سے نوازا اور سورج غروب ہونے پہلے ہی شہید ہو گئے ابان بن سعید اس وقت کافر تھے پھر غزوہ احد کے بعد حدیبیہ سے پہلے مسلمان ہو گئے۔
2۔
امام بخاری ؒنے اس سے ثابت کیا ہے کہ قاتل اور مقتول دونوں جنت کے حقدار ہو سکتے ہیں جیسا کہ مذکورہ واقعے سے ظاہر ہے۔
3۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر گناہ سے کوئی انسان توبہ کرلے تو پہلے سب گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
پھر اسے اس گناہ کے باعث شرمندہ کرنا درست نہیں۔
واللہ أعلم۔
حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2827