الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3689
3689. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم سے پہلی امتوں میں محدث ہوا کرتے تھے۔ اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہے تو وہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ “ حضرت ابو ہریرہ ؓ کی بیان کردہ ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”تم سے پہلے بنی اسرائیل میں کچھ ایسے لوگ ہوتے تھے جنھیں الہام ہوا کرتا تھا، حالانکہ وہ نبی نہیں ہوتے تھے، لہٰذا اگر میری امت میں کوئی اس قابل ہے تو وہ عمر ؓہیں۔“ حضرت ابن عباس ؓ نے اس طرح کہا ہے: ”کوئی نبی یا محدث۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3689]
حدیث حاشیہ:
1۔
محدث وہ ہوتا ہے جس پر اللہ کی طرف سے الہام ہوا اور حق اس کی زبان پر جاری ہوجائے یا جس سے فرشتے ہم کلام ہوں یا وہ جس کی رائے بالکل صحیح ثابت ہو۔
حضرت عمر ؓ بھی ایسے ہی لوگوں میں سے ہیں۔
ان کی تخصیص اس وجہ سے ہے کہ ان کے موافقات بہت ہیں جو قرآن مجید کے عین مطابق ہیں اور رسول اللہ ﷺ کی و فات کے بعد بھی ان کی درست باتوں کی کمی نہیں ہے۔
اس امر کی وضاحت ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ نے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زبان پر حق رکھ دیاہے۔
“ (سنن أبي داود، الخراج، حدیث: 2982)
2۔
حدیث کے آخر میں حضر ت ابن عباس ؓ کی ایک قراءت نقل ہوئی ہے۔
پوری آیت اس طرح ہے:
﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
﴾”ہم نے آپ سے پہلے جو بھی رسول یا نبی بھیجا۔
۔
۔
“ (الحج: 52: 22)
وہ اس آیت میں نبی کے بعد محدث کا لفظ بھی پڑھتے تھے۔
واللہ أعلم۔
حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3689