الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3991
3991. حضرت عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے، انہوں نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو خط لکھا کہ وہ حضرت سبیعہ بنت حارث اسلمیہ ؓ کے پاس جائیں اور ان سے اس واقعے کی تفصیلات پوچھیں جو انہیں پیش آیا تھا اور رسول اللہ ﷺ نے انہیں کیا جواب دیا تھا جب انہوں نے فتویٰ طلب کیا تھا؟ چنانچہ عمر بن عبداللہ بن ارقم نے عبداللہ بن عتبہ کے جواب میں لکھا کہ سبیعہ بنت حارث ؓ نے انہیں بتایا کہ وہ سعد بن خولہ ؓ کے نکاح میں تھیں، ان کا تعلق بنو عامر بن لؤی سے تھا اور وہ بدر کی جنگ میں شرکت کرنے والوں میں سے تھے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر ان (سعد بن خولہ) کی وفات ہوئی جبکہ وہ (سبیعہ اسلمیہ) اس وقت حاملہ تھیں۔ ان کی وفات کے کچھ دن بعد ان کے ہاں بچہ پیدا ہوا۔ جب نفاس کے ایام سے فارغ ہوئیں تو نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لیے انہوں نے اچھے کپڑے زیب تن کیے۔ اس دوران میں قبیلہ بنو عبدالدار کے ایک شخص حضرت ابو سنابل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3991]
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث میں حضرت سعد بن خولہ ؓ کا بدری ہونا مذکورہے نیز حضرت لیث بن سعد ؓ کے اثر کو امام بخاری ؒ نے اپنی تاریخ کبیر میں مکمل تفصیل سے بیان کیا ہے۔
اس مقام پر صرف ایاس بن بکیر ؓ کے بدری ہونے پر اکتفا کیا کیوں کہ اتنا بیان کرنا ہی مقصود تھا۔
2۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے اس کے بعد وہ اگرچاہے تو نکاح کر سکتی ہے حضرت عمر ؓ فرماتے تھے۔
اگر حاملہ عورت کا شوہر فوت ہو جائے اور اسے غسل دیا جا رہا ہواور ابھی وہ تختہ غسل پر ہو اور عورت بچہ جنم دے دے تو اس کی عدت وفات ختم ہو جاتی ہے اسے نکاح کرنے کی اجازت ہے۔
(عمدة القاري: 42/12)
حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3991