الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
30. بَابُ غَزْوَةُ الْخَنْدَقِ وَهْيَ الأَحْزَابُ:
30. باب: غزوہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوہ احزاب ہے۔
حدیث نمبر: 4112
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَاءَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ جَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ , وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كِدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ حَتَّى كَادَتِ الشَّمْسُ أَنْ تَغْرُبَ , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ مَا صَلَّيْتُهَا" , فَنَزَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُطْحَانَ , فَتَوَضَّأَ لِلصَّلَاةِ وَتَوَضَّأْنَا لَهَا , فَصَلَّى الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ , ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا الْمَغْرِبَ.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ‘ ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ‘ ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے موقع پر سورج غروب ہونے کے بعد (لڑ کر) واپس ہوئے۔ وہ کفار قریش کو برا بھلا کہہ رہے تھے۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! سورج غروب ہونے کو ہے اور میں عصر کی نماز اب تک نہیں پڑھ سکا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! نماز تو میں بھی نہ پڑھ سکا۔ آخر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی بطحان میں اترے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے لیے وضو کیا۔ ہم نے بھی وضو کیا ‘ پھر عصر کی نماز سورج غروب ہونے کے بعد پڑھی اور اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4112]
   صحيح البخارينزل إلى بطحان فتوضأ وصلى العصر بعد ما غابت الشمس ثم صلى المغرب بعدها
   صحيح البخارينزل النبي إلى بطحان وأنا معه فتوضأ ثم صلى يعني العصر بعد ما غربت الشمس ثم صلى بعدها المغرب
   صحيح البخارينزلنا مع النبي بطحان فتوضأ للصلاة وتوضأنا لها فصلى العصر بعدما غربت الشمس ثم صلى بعدها المغرب
   سنن النسائى الصغرىنزلنا مع رسول الله إلى بطحان فتوضأ للصلاة وتوضأنا لها فصلى العصر بعد ما غربت الشمس ثم صلى بعدها المغرب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4112  
4112. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ خندق کے دن حضرت عمر ؓ سورج غروب ہونے کے بعد آئے اور کفار قریش کو برا بھلا کہنے لگے۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں تو نماز نہیں پڑھ سکا تا آنکہ سورج غروب ہو گیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے بھی نماز عصر نہیں پڑھی۔ اس کے بعد ہم نبی ﷺ کے ہمراہ وادی بطحان میں ٹھہرے اور آپ نے نماز کے لیے وضو کیا تو ہم نے بھی نماز کے لیے وضو کیا۔ پھر آپ نے سورج غروب ہونے کے بعد نماز عصر پڑھی۔ پھر اس کے بعد آپ نے نماز مغرب ادا کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4112]
حدیث حاشیہ:

صلوۃ وسطیٰ کے متعلق صراحت ہے کہ اس سے مراد نمازِعصر ہے۔
رسول اللہ ﷺ کو اس نماز کے فوت ہونے کی اس قدر تکلیف تھی کہ آپ نے مشرکین پر بددعا فرمائی۔
(صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6396)
ایک روایت میں ہے:
مشرکین نے رسول اللہ ﷺ کو ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازوں کی ادائیگی سے مصروف رکھا، چنانچہ آپ نے یہ تمام نمازیں ترتیب کے مطابق یکجا کرکے پڑھیں۔
(سنن النسائي، الأذان، حدیث: 663)

ان مختلف روایات سے میں تطبیق کی یہ صورت ہے کہ جنگ خندق کا سلسلہ کئی روز تک جاری رہا، کسی دن پانچوں رہ گئیں اور کسی دن نمازِ عصر بروقت نہ پڑھ سکے۔
(شرح نووي: 111/5)
   حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4112   
------------------