الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4112
4112. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ خندق کے دن حضرت عمر ؓ سورج غروب ہونے کے بعد آئے اور کفار قریش کو برا بھلا کہنے لگے۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں تو نماز نہیں پڑھ سکا تا آنکہ سورج غروب ہو گیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں نے بھی نماز عصر نہیں پڑھی۔“ اس کے بعد ہم نبی ﷺ کے ہمراہ وادی بطحان میں ٹھہرے اور آپ نے نماز کے لیے وضو کیا تو ہم نے بھی نماز کے لیے وضو کیا۔ پھر آپ نے سورج غروب ہونے کے بعد نماز عصر پڑھی۔ پھر اس کے بعد آپ نے نماز مغرب ادا کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4112]
حدیث حاشیہ:
1۔
صلوۃ وسطیٰ کے متعلق صراحت ہے کہ اس سے مراد نمازِعصر ہے۔
رسول اللہ ﷺ کو اس نماز کے فوت ہونے کی اس قدر تکلیف تھی کہ آپ نے مشرکین پر بددعا فرمائی۔
(صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6396)
ایک روایت میں ہے:
مشرکین نے رسول اللہ ﷺ کو ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازوں کی ادائیگی سے مصروف رکھا، چنانچہ آپ نے یہ تمام نمازیں ترتیب کے مطابق یکجا کرکے پڑھیں۔
(سنن النسائي، الأذان، حدیث: 663)
2۔
ان مختلف روایات سے میں تطبیق کی یہ صورت ہے کہ جنگ خندق کا سلسلہ کئی روز تک جاری رہا، کسی دن پانچوں رہ گئیں اور کسی دن نمازِ عصر بروقت نہ پڑھ سکے۔
(شرح نووي: 111/5)
حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4112