الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4780
4780. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی کا فرمان ہے: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جنہیں نہ کبھی کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی کے دل ہی میں ان کا خیال آیا۔ اللہ تعالٰی نے یہ نعمتیں ذخیرہ کی ہیں اور یہ ان کے علاوہ ہیں جن پر تمہیں اطلاع ہے۔“ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”آنکھوں کی ٹھنڈک کا جو سامان ان کے لیے چھپا رکھا گیا ہے، کسی نفس کو معلوم نہیں، ان اعمال کا بدلہ (دینے کے لیے) جو وہ دنیا میں کرتے رہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4780]
حدیث حاشیہ:
1۔
جنت کی وہ نعمتیں جن کا ذکر قرآن وحدیث میں آیا ہے، ان کا ذکر نہ کرو، وہ جو اس کے ہاں ذخیرہ ہیں وہ ان سے کہیں زیادہ ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی تعمیر کا تعارف ان الفاظ میں کرایا ہے، آپ نے فرمایا:
”جنت کی تعمیر میں ایک اینٹ سونے کی، ایک اینٹ چاندی کی اور اس کا گارا تیز خوشبو والی کستوری کا ہے۔
اس کی چپس ہیرے، جواہرات اور یاقوت ہیں۔
اس کی مٹی زعفران ہے۔
جو اس میں دخل ہوگا وہ خوشحال رہے گا۔
وہ کبھی بدحال نہیں ہوگا۔
وہاں ہمیشہ رہے گا، فوت نہیں ہوگا۔
اس کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے نہ اس کی جوانی ختم ہوگی۔
“(مسند أحمد: 305/2)
2۔
جنت کا ایک پہلو مندرجہ ذیل بھی ہے اسے بھی پیش نظر رکھنا چاہیے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا توحضرت جبرئیل علیہ السلام سے فرمایا:
جاؤ اسے دیکھو، چنانچہ وہ گئے اور انھوں نے اس، اس کے رہنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جو کچھ تیار کر رکھا تھا، اسے دیکھا، پھر واپس آئے تو عرض کی:
رب جی! تیری عزت کی قسم! اس کے متعلق جو بھی سنے گا وہ اس میں داخل ہوگا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے گرد ناگوار چیزوں کی باڑ لگا دی، پھر فرمایا:
جبرئیل! اب جا کر اسے دیکھو۔
وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر آئے اور عرض کی:
رب جی! تیری عزت کی قسم! مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں کوئی ایک بھی داخل نہیں ہوگا۔
“(سنن أبي داود، السنة، حدیث: 4744)
حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4780