الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1798
´گھی میں مری ہوئی چوہیا کا بیان۔`
ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اسے اور جو کچھ چکنائی اس کے اردگرد ہے اسے پھینک دو ۱؎ اور (بچا ہوا) گھی کھا لو۔“ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1798]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
لیکن شرط یہ ہے کہ وہ جمی ہوئی چیز ہو،
اور اگر سیال ہے تو پھر پورے کو پھینک دیاجائے گا۔
2؎:
معمر کی مذکورہ روایت مصنف عبد الرزاق کی ہے،
معمر ہی کی ایک روایت نسائی میں (رقم: 4265) میمونہ سے بھی ہے جس میں ”سیال اور غیر سیال“ کا فرق ابوہریرہ ہی کی روایت کی طرح ہے،
سند اور علم حدیث کے قواعد کے لحاظ سے اگرچہ یہ دونوں روایات متکلم فیہ ہیں،
لیکن ایک مجمل روایت ہی میں نسائی کا لفظ ہے ”سمن جامد“ (جماہوا گھی) اور یہ سند صحیح ہے،
بہر حال اگر صحیحین کی مجمل روایت ہی کو لیا جائے تو بھی ”ارد گرد“ اسی گھی کا ہوسکتا ہے جو جامد ہو،
سیال میں ”ارد گرد“ ہو ہی نہیں سکتا،
کیوں کہ چوہیا اس میں گھومتی رہے گی۔
حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1798