الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5799
5799. حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ایک رات دوران سفر میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا آپ نے دریافت فرمایا: ”کیا تیرے پاس پانی ہے؟“ جی ہاں۔ آپ اپنی سواری سے اترے اور مسلسل چلتے رہے حتیٰ کہ آپ رات کی تاریکی میں چھپ گئے۔ پھر جب واپس تشریف لائے تو میں نے مشکیزے سے آپ پر پانی ڈالا۔ آپ نے اپنا چہرہ مبارک اور دونوں ہاتھ دھوئے۔ اس وقت آپ اونی جبہ پہنے ہوئے تھے۔ آپ اس کی آستینوں سے اپنے ہاتھ باہر نہ نکال سکے تو انہیں جبے کے نیچے سے نکالا پھر اپنے بازوں کو کہنیوں تک دھویا اور اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر میں آپ کے موزے اتارنے کے لیے آگے بڑھا تو آپ نے فرمایا: ”انہں رہنے دو، میں نے وضو کے بعد انہیں پہنا تھا۔“ چنانچہ آپ نے ان پر مسح فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5799]
حدیث حاشیہ:
امام مالک نے اونی جبہ پہننے کو مکروہ خیال کیا ہے کیونکہ اس سے زہدوتقویٰ کی نمائش ہوتی ہے جس کی ممانعت ہے، انسان کو اپنے اچھے اعمال چھپ کر کرنے چاہئیں، نیز تواضع صرف اونی جبہ پہننے میں نہیں بلکہ کوئی بھی لباس جو معمولی قیمت کا ہو وہ بھی اس قسم میں سے ہے، لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت فرمایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران سفر میں اونی جبہ پہنا تھا۔
اگر اپنے زہدوتقویٰ کا اظہار مقصود نہ ہو تو اسے پہننے میں کوئی حرج نہیں۔
واللہ أعلم
حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5799