مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2140
´روزی کمانے کی ترغیب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ عورتوں اور مسکینوں کے لیے محنت و کوشش کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے مانند ہے، اور اس شخص کے مانند ہے جو رات بھر قیام کرتا، اور دن کو روزہ رکھتا ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2140]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معاشرے کے ضرورت مند، نادار اور معذور افراد کی کفالت اور خبر گیری بہت عظیم عمل ہے۔
جس طرح جہاد اسلامی معاشرے کو کافروں کے شر سے محفوظ رکھتا ہے، اسی طرح ناداروں کی خبر گیری انہیں اسلام کے فوائد سے مستفید کرکے ان کے دل میں اسلام کی محبت قائم رکھتی ہے۔
بلکہ بعض حالات میں انسان فقرو فاقہ سے مجبور ہور کر کفر اختیار کرلیتا ہے۔
(2)
عیسائی تبلیغی (مشنری)
ادارے نادار افراد کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر انہیں اسلام سے خارج کر دیتے ہیں۔
اس طرح ان کی طاقت بڑھتی اور مسلمانوں کی طاقت کم ہوتی ہے، لہٰذا ضرورت مندوں کی مدد کرکے مسلمانوں کی طاقت کو محفوظ رکھنا اور کفر کی طاقت کو بڑھنے سے روکنا یقیناً جہاد کے مقاصد کے حصول کا ذریعہ ہے۔
(3)
بیوہ کی کفالت کا بہترین ذریعہ اس کے نکاح کا بندوبست کرنا ہے۔
اس طرح اس کی عصمت بھی محفوظ ہوجاتی ہے اور اس کی اور اس کے یتیم بچوں کی کفالت و تربیت کا مستقل انتظام ہو جاتا ہے، تاہم اگر کسی وجہ سے اس کا نکاح نہ ہو سکے تو اس کی اور اسے بچوں کی جائز ضروریات پوری کر کے انہیں معاشرے کے مفید ارکان بنانا مسلمانوں کا فرض ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2140