الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6152
6152. حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے انہوں نے حضرت حسان بن ثابت ؓ ست سنا، حضرت ابو ہریرہ ؓ کو گواہ بنا کر کہہ رہے تھے: اے ابو ہریرہ! میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں: کیا تم نے رسول ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: اے حسان! رسول اللہ ﷺ کی طرف سے مشرکین کو جواب دو: ”اے اللہ! روح القدس یعنی حضرت جبرئیل ؑ کے زریعے سے ان کی مدد فرما۔“ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: ہاں (رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمایا تھا) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6152]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے کہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ مسجد نبوی میں شعر پڑھ رہے تھے کہ وہاں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا گزر ہوا تو انہوں نے گویا ناگواری کا اظہار فرمایا۔
حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے کہا:
میں تو اس ہستی کی موجودگی میں شعر پڑھا کرتا تھا جو آپ سے بہتر تھے۔
اس سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی تھی۔
پھر حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر ان سے اس بارے میں شہادت طلب کی۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3212) (2)
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا تھا:
”اشعار کے ذریعے سے مشرکین کی مذمت، تیروں کی بارش سے زیادہ کاٹ کرتی ہے۔
“ (جامع الترمذي، الأدب، حدیث: 2847)
اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے جو شعراء تھے وہ شعر گوئی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔
واللہ أعلم
حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6152