الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
13. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لَعَمْرُ اللَّهِ:
13. باب: کوئی شخص کہے کہ «لعمر الله» یعنی اللہ کی بقا کی قسم کھانا۔
حدیث نمبر: Q6662
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَعَمْرُكَ لَعَيْشُكَ"
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «لعمرك‏» کے بارے میں کہا کہ اس سے «لعيشك‏» مراد ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: Q6662]
حدیث نمبر: 6662
حَدَّثَنَا الْأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ. ح وحَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ، وَكُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ، وَفِيهِ: فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَعْذَرَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ، فَقَامَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ، فَقَالَ لِسَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ: لَعَمْرُ اللَّهِ لَنَقْتُلَنَّهُ.
ہم سے اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے (دوسری سند) اور ہم سے حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی بات کے متعلق سنا کہ جب تہمت لگانے والے نے ان پر تہمت لگائی تھی اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اس سے بری قرار دیا تھا۔ اور ہر شخص نے مجھ سے پوری بات کا کوئی ایک حصہ ہی بیان کا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور عبداللہ بن ابی کے بارے میں مدد چاہی۔ پھر اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اللہ کی قسم! ( «لعمر الله») ہم ضرور اسے قتل کر دیں گے (مفصل حدیث پیچھے گزر چکی ہے)۔ [صحيح البخاري/كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 6662]
   صحيح البخاريقال لها أهل الإفك ما قالوا فبرأها الله مما قالوا ك
   صحيح البخاريإن كنت بريئة فسيبرئك الله وإن كنت ألممت بذنب فاستغفري الله وتوبي إليه
   صحيح البخاريإذا أراد سفرا أقرع بين أزواجه فأيهن خرج سهمها خرج بها رسول الله معه قالت عائشة فأقرع بيننا في غزوة غزاها فخرج فيها سهمي فخرجت مع رسول الله بعد ما أنزل الحجاب فكنت أحمل في هودجي
   صحيح البخاريمن يعذرني من رجل بلغني أذاه في أهلي والله ما علمت على أهلي إلا خيرا فذكر براءة عائشة
   صحيح البخاريإذا أراد أن يخرج أقرع بين نسائه فأيتهن يخرج سهمها خرج بها النبي فأقرع بيننا في غزوة غزاها فخرج فيها سهمي فخرجت مع النبي بعد ما أنزل الحجاب
   صحيح البخاريما تشيرون علي في قوم يسبون أهلي ما علمت عليهم من سوء قط وعن عروة قال لما أخبرت عائشة بالأمر قالت يا رسول الله أتأذن لي أن أنطلق إلى أهلي فأذن لها وأرسل معها الغلام وقال رجل من الأنصار سبحانك ما يكون لنا أن نتكلم بهذا سبحانك هذا بهتان عظيم
   صحيح البخاريإذا أراد سفرا أقرع بين نسائه فأيتهن خرج سهمها خرج بها معه يقسم لكل امرأة منهن يومها وليلتها غير أن سودة بنت زمعة وهبت يومها وليلتها لعائشة زوج النبي تبتغي بذلك رضا رسول الله
   صحيح البخاريمن يعذرنا في رجل بلغني أذاه في أهل بيتي فوالله ما علمت من أهلي إلا خيرا ولقد ذكروا رجلا ما علمت عليه إلا خيرا
   صحيح البخاريإذا أراد سفرا أقرع بين نسائه فأيتهن خرج سهمها خرج بها معه يقسم لكل امرأة منهن يومها وليلتها غير أن سودة بنت زمعة وهبت يومها وليلتها لعائشة زوج النبي تبتغي بذلك رضا رسول الله
   صحيح البخاريأقرع بين نسائه فطارت القرعة لعائشة و حفصة إذا كان بالليل سار مع عائشة يتحدث فقالت حفصة ألا تركبين الليلة بعيري وأركب بعيرك تنظرين وأنظر فقالت بلى فركبت فجاء النبي إلى جمل عائشة وعليه حفصة فسلم عليها ثم سار
   صحيح البخاريأراد أن يخرج أقرع بين أزواجه فأيتهن خرج سهمها خرج بها رسول الله معه قالت عائشة فأقرع بيننا في غزوة غزاها فخرج سهمي فخرجت مع رسول الله بعدما نزل الحجاب فأنا أحمل في هودجي
   صحيح البخاريقال لها أهل الإفك ما قالوا فبرأها الله
   صحيح البخاريما كنت أظن أن الله ينزل في براءتي وحيا يتلى ولشأني في نفسي كان أحقر من أن يتكلم الله في بأمر يتلى ولكني كنت أرجو أن يرى رسول الله في النوم رؤيا يبرئني الله بها فأنزل الله إن الذين جاءوا بالإفك
   صحيح البخاريأقبلت أنا وأم مسطح فعثرت أم مسطح في مرطها فقالت تعس مسطح فقلت بئس ما قلت تسبين رجلا شهد بدرا فذكر حديث الإفك
   صحيح مسلمإذا أراد أن يخرج سفرا أقرع بين نسائه فأيتهن خرج سهمها خرج بها رسول الله معه قالت عائشة فأقرع بيننا في غزوة غزاها فخرج فيها سهمي فخرجت مع رسول الله وذلك بعد ما أنزل الحجاب فأنا أحمل في هودجي
   صحيح مسلمأقرع بين نسائه فطارت القرعة على عائشة وحفصة فخرجتا معه جميعا إذا كان بالليل سار مع عائشة يتحدث معها فقالت حفصة لعائشة ألا تركبين الليلة بعيري وأركب بعيرك فتنظرين وأنظر قالت بلى فركبت عائشة على بعير حفصة وركبت حفصة على بعي
   جامع الترمذيأشيروا علي في أناس أبنوا أهلي والله ما علمت على أهلي من سوء قط وأبنوا بمن والله ما علمت عليه من سوء قط ولا دخل بيتي قط إلا وأنا حاضر ولا غبت في سفر إلا غاب معي فقام سعد بن معاذ فقال ائذن لي يا رسول الله أن أضرب أعناقهم وقام رجل من بني الخزرج
   جامع الترمذيلما نزل عذري قام رسول الله على المنبر فذكر ذلك وتلا القرآن فلما نزل أمر برجلين وامرأة فضربوا حدهم
   سنن أبي داودأقرع بين نسائه فأيتهن خرج سهمها خرج بها معه يقسم لكل امرأة منهن يومها وليلتها غير أن سودة بنت زمعة وهبت يومها لعائشة
   سنن أبي داودلما نزل عذري قام النبي على المنبر فذكر ذاك وتلا تعني القرآن فلما نزل من المنبر أمر بالرجلين والمرأة فضربوا حدهم
   سنن أبي داودأبشري يا عائشة فإن الله قد أنزل عذرك وقرأ عليها القرآن
   سنن أبي داودأعوذ بالسميع العليم من الشيطان الرجيم إن الذين جاءوا بالإفك عصبة منكم
   سنن ابن ماجهإذا سافر أقرع بين نسائه
   سنن ابن ماجهأقرع بين نسائه
   سنن ابن ماجهلما نزل عذري قام رسول الله على المنبر فذكر ذلك وتلا القرآن فلما نزل أمر برجلين وامرأة فضربوا حدهم
   بلوغ المرامإذا اراد سفرا اقرع بين نسائه،‏‏‏‏ فايتهن خرج سهمها
   بلوغ المرامعلى المنبر فذكر ذلك وتلا القرآن فلما نزل امر برجلين وامراة فضربوا الحد
   مسندالحميدييا عائشة إن كنت ألممت بذنب فاستغفري الله، فإن العبد إذا ألم بذنب ثم تاب، واستغفر الله عز وجل غفر الله له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 785  
´ «بسم الله الرحمن الرحيم» زور سے نہ پڑھنے کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے واقعہ افک کا ذکر کیا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے اور آپ نے اپنا چہرہ کھولا اور فرمایا: «أعوذ بالسميع العليم من الشيطان الرجيم * إن الذين جاءوا بالإفك عصبة منكم‏» ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، اسے ایک جماعت نے زہری سے روایت کیا ہے مگر ان لوگوں نے یہ بات اس انداز سے ذکر نہیں کی اور مجھے اندیشہ ہے کہ استعاذہ کا معاملہ خود حمید کا کلام ہو۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 785]
785۔ اردو حاشیہ:
امام صاحب کا اس حدیث کو منکر بتا کر یہ واضح کرنا مقصود ہے کہ قرآن کریم اور احادیث صحیحہ سے تعوذ کا طریقہ یہ ثابت ہے کہ اس میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا نام بھی آئے، کیونکہ قرآن میں ہے: «فَاسْتَعِذْ بِاللَّـهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ» [النحل۔ 98/16]
اللہ کے ذریعے سے شیطان مردود سے پناہ مانگو۔ اور احادیث میں بھی «اعوذ بالله من الشيطان الرجيم» اور «اعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم» کے الفاظ وارد ہوئے ہیں۔ «اعوذ بالسمع العليم» نہیں ہے، یہ الفاظ صرف حمید راوی بیان کرتا ہے، دوسرے راویوں نے اس طرح بیان نہیں کیا ہے۔ اس لئے یہ حدیث امام ابوداؤد رحمہ اللہ کے نزدیک منکر ہے۔ لیکن صاحب عون المعبود فرماتے ہیں کہ اس لہاظ سے یہ روایت منکر نہیں شاذ ہو گی۔ اور شاذ روایت وہ ہوتی ہے، جس میں مقبول راوی اپنے سے زیادہ ثقہ راوی کے مخالف بیان کرے۔ (اور اس میں ایسا ہی ہے۔) اور منکر روایت میں ضعیف راوی ثقہ راوی کی مخالفت کرتا ہے۔
   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 785   
------------------
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1970  
´عورتوں کے درمیان باری مقرر کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1970]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیویوں سےمعاملات میں زیادہ سے زیادہ ممکن حد تک مساوات کاسلوک کرنا اور انصاف قائم رکھنا چاہیے۔

(2)
جب ایک چیز کےمستحق ایک سے زیادہ افراد ہوں اور وہ چیز قابل تقسیم نہ ہو تو قرعہ اندازی سےفیصلہ کیا جاتا سکتا ہے۔
قرعہ اندازی شرعاً جائز ہے بشرطیکہ معاملہ قمار (جوئے)
سے تعلق نہ رکھتا ہو۔
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1970   
------------------
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 912  
´بیویوں میں باری کی تقسیم کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر پر روانہ ہونے کا ارادہ فرماتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے۔ پس جس بیوی کے نام کا قرعہ نکلتا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم سفر ہوتی۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 912»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الهبة، باب هبة المرأة لغير زوجها.....، حديث:2593، ومسلم، التوبة، باب في حديث الإفك.....، حديث:2770.»
تشریح:
اس حدیث سے کسی مبہم معاملے کے تصفیے کے لیے قرعہ اندازی کا ثبوت ملتا ہے۔
   حوالہ: بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 912   
------------------
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3180  
´سورۃ النور سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب میرے بارے میں افواہیں پھیلائی جانے لگیں جو پھیلائی گئیں، میں ان سے بےخبر تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور میرے تعلق سے ایک خطبہ دیا، آپ نے شہادتین پڑھیں، اللہ کے شایان شان تعریف و ثنا کی، اور حمد و صلاۃ کے بعد فرمایا: لوگو! ہمیں ان لوگوں کے بارے میں مشورہ دو جنہوں نے میری گھر والی پر تہمت لگائی ہے، قسم اللہ کی! میں نے اپنی بیوی میں کبھی کوئی برائی نہیں دیکھی، انہوں نے میری بیوی کو اس شخص کے ساتھ متہم کیا ہے جس کے بارے میں اللہ کی قسم! میں نے کبھی کوئی برائی نہیں جانی، وہ میرے گھر ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3180]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
میں نے کبھی کسی عورت کا آنچل تک نہیں سرکایا ہے چہ جائے گی میں ایسی گستاخی اورجسارت کروں۔

2؎:
صبر ہی بہتر ہے اور جو تم کہتے،
بیان کرتے ہو اس پر اللہ ہی معاون ومددگار ہے۔

3؎:
اصحاب فضل اور فراخی والے قسم نہ کھائیں (النور: 22)

4؎:
رشتہ والوں،
مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو نہ دیں گے۔
(النور: 22)

5؎:
کیا تمہیں پسند نہیں ہے کہ اللہ تمہیں بخش دے،
اللہ بخشنے والا مہربان ہے (النور: 22)
   حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3180   
------------------
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6662  
6662. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب بہتان تراشوں نے ان پر طوفان باندھا پھر اللہ تعالٰی نے ان کی پاک دامنی واضح کر دی تو نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور عبداللہ بن ابی (رئیس المنافقین) سے انتقام کے متعلق فرمایا تو سیدبا اسید بن حضیر ؓ کھڑے ہوئے اور حضرت سعد بن عبادہ ؓ سے کہا: حیات الہٰی (اللہ کی بقا) کی قسم! ہم اس کو ضرور قتل کریں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6662]
حدیث حاشیہ:
(1)
بعض حضرات کا خیال ہے عمر الله سے مراد اللہ تعالیٰ کا ہمیشہ باقی رہنا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی ذاتی صفت ہے، لہذا لعمر الله کہنے سے قسم واقع ہو جاتی ہے لیکن امام شافعی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ قسم کا واقع ہونا کہنے والے کی نیت پر موقوف ہے کیونکہ لعمر الله سے مراد علم اور حق بھی ہے، اس بنا پر ضروری نہیں کہ صرف ان الفاظ کے کہنے سے قسم واقع ہو جائے۔
(فتح الباري: 666/11) (2)
ہمارے رجحان کے مطابق امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف ہی درست معلوم ہوتا ہے۔
مذکورہ روایت میں حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے حیات الٰہی کی قسم اٹھائی تھی، اس لیے یہ الفاظ قسم کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
واللہ أعلم۔
حضرت لقیط بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ''لعمر الله'' کے الفاظ کئی دفعہ استعمال فرمائے ہیں۔
(مسند أحمد: 13/4)
   حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6662   
------------------