الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6851
6851. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے وصال کے روزے رکھنے سے منع فرمایا تو ایک مسلمان صحابی نے کہا: اللہ کے رسول! آپ تو وصال کے روزے رکھتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کون میرے جیسا ہے؟ میں رات بسر کرتا ہوں تو میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔“ جب لوگ وصال کے روزوں سے باز نہ آئے تو آپ ﷺ نے ایک دن وصال کا روزہ رکھا دوسرے دن پھر وصال کا روزہ رکھا، پھر لوگوں نے چاند دیکھ لیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر چاند دکھائی نہ دیتا تو میں مزید وصال کے روزے رکھتا۔“ یہ آپ نے بطور تنبیہ فرمایا کیونکہ لوگ وصال کے روزے رکھنے پر مصر تھے۔ شعیب یحیٰی بن سعد اور یونس نے زہری سے روایت کرنے میں عقیل کی متابعت کی ہے نیز عبدالرحمن بن خالد نے ابن شہاب سے، انہوں نے سعید سے، انہوں نے ابو ہریرہ ؓ انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6851]
حدیث حاشیہ:
وصال کے معنی ہیں:
دوروزوں کو اس طرح ملانا کہ ان کے درمیان کچھ کھایا پیا نہ جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنبیہ کے طور پر لوگوں کے ساتھ مذکورہ برتاؤ کیا۔
اس سے معلوم ہوا کہ بھوکا رکھنے سے بھی تنبیہ ہو سکتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کئی طرح سے تنبیہ فرمایا کرتے تھے جیسا کہ آپ نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
”بے شک تم ایسے آدمی ہو جس میں ابھی تک جاہلیت کی خصلت موجود ہے۔
“ (صحیح البخاري، الإیمان، حدیث: 30)
مسجد میں گم شدہ چیز کا اعلان کرنے والے کے متعلق فرمایا:
”اللہ تجھے واپس نہ کرے۔
“ (صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1260(568)
مسجد میں تجارت کرنے والے کے متعلق حکم ہے کہ اسے کہا جائے:
”اللہ تعالیٰ تیری تجارت کو نفع مند نہ کرے۔
“ (جامع الترمذي، البیوع، حدیث: 1321)
لیکن تنبیہ کے لیے طعن وتشنیع، گالی گلوچ اور فحش کلامی جائز نہیں۔
حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6851