الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الْفِتَنِ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
26. بَابُ ذِكْرِ الدَّجَّالِ:
26. باب: دجال کا بیان۔
حدیث نمبر: 7122
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ: قَالَ لِي الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ:" مَا سَأَلَ أَحَدٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مَا سَأَلْتُهُ، وَإِنَّهُ قَالَ لِي: مَا يَضُرُّكَ مِنْهُ، قُلْتُ: لِأَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّ مَعَهُ جَبَلَ خُبْزٍ وَنَهَرَ مَاءٍ، قَالَ: هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے قیس نے بیان کیا، کہ مجھ سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دجال کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جتنا میں نے پوچھا اتنا کسی نے نہیں پوچھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اس سے تمہیں کیا نقصان پہنچے گا۔ میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ روٹی کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہو گی، فرمایا کہ وہ اللہ پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ/حدیث: 7122]
   صحيح البخاريهو أهون على الله من ذلك
   صحيح مسلميزعمون أن معه أنهار الماء وجبال الخبز قال هو أهون على الله من ذلك
   صحيح مسلميقولون معه جبال من خبز ولحم ونهر من ماء قال هو أهون على الله من ذلك
   صحيح مسلميقولون إن معه الطعام والأنهار قال هو أهون على الله من ذلك
   سنن ابن ماجههو أهون على الله من ذلك
   مسندالحميديإنك لن تدركه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4073  
´فتنہ دجال، عیسیٰ بن مریم اور یاجوج و ماجوج کے ظہور کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں جتنے سوالات میں نے کئے ہیں، اتنے کسی اور نے نہیں کئے، (ابن نمیر کی روایت میں یہ الفاظ ہیں «أشد سؤالا مني» یعنی مجھ سے زیادہ سوال اور کسی نے نہیں کئے، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم اس کے بارے میں کیا پوچھتے ہو؟ میں نے عرض کیا: لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ کھانا اور پانی ہو گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پر وہ اس سے بھی زیادہ آسان ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4073]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ)
کا ایک مفہوم تو یہ ہے جو ترجمے میں اختیار کیا گیا ہے، یعنی دجال اتنا ذلیل ہے کہ اللہ اسے یہ چیزیں عطا نہیں فرمائے گا بلکہ یہ محض ظاہری دھوکا ہو گا۔
اس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ممکن ہے کہ جب اللہ کے ہاں ذلیل ہونے کے باوجود اسے بڑے بڑے شعبدے دکھانے کا اختیار دیا گیا ہے تو کھانا اور پانی تو معمولی چیز ہے۔
حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا ہے کہ دجال اتنا ذلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ان شعبدوں کو اس کی سچائی کا ثبوت نہیں بننے دے گا بلکہ ایسی چیزیں ظاہر فرما دے گا جن سے اس کا جھوٹا ہونا واضح ہو جائے، مثلاً:
اس کے کفر کی واضح علامت (پیشانی پر ک، ف، ر لکھا ہونا)
، جسے ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ شخص پڑھ لے گا۔ (فتح الباری: 13/ 116)
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4073   
------------------
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7122  
7122. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: دجال کے متعلق جس قدر میں نے نبی ﷺ سے پوچھا اتنا کسی نے نہیں پوچھا: آپ نے مجھے فرمایا: اس سے تمہیں کیا نقصان پہنچے گا؟ میں نے کہا: لوگ کہتے ہیں: اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ اللہ پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7122]
حدیث حاشیہ:
حضرت مغیرہ بن شعبہ خندق کے دن مسلمان ہوئے۔
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بڑے کارکن تھے۔
سنہ56ھ میں وفات پائی۔
رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
دجال موعود کا آنا برحق ہے۔
   حوالہ: صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7122   
------------------
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7122  
7122. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: دجال کے متعلق جس قدر میں نے نبی ﷺ سے پوچھا اتنا کسی نے نہیں پوچھا: آپ نے مجھے فرمایا: اس سے تمہیں کیا نقصان پہنچے گا؟ میں نے کہا: لوگ کہتے ہیں: اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ اللہ پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7122]
حدیث حاشیہ:
اللہ تعالیٰ کا یہ اصول ہے کہ وہ اپنے مومن بندوں کو مختلف آزمائشوں سے دوچار کر کے ان کا امتحان لیتا ہے۔
ابھی آزمائشوں میں سے ایک فتنہ دجال بھی ہے۔
اسے اللہ تعالیٰ نے بہت قدرت دی ہو گی۔
وہ اپنے ماننے والوں کے لیے ٹھنڈی ہوائیں چلائے گا۔
بارشیں برسائے گا۔
زمین سے پیداوار اور اناج اگائےگا۔
الغرض ان کے لیے وہ خوشحالی کا سامان مہیا کرے گا اور جو لوگ اسے جھوٹا کہیں گے وہ انھیں قحط سالی اور فقرہ و فاقے میں مبتلا کر دے گا۔
اور انھیں اپنے ایک ہاتھ مین موجود آگ میں پھینک دے گا جو در حقیقت جنت ہوگی۔
لیکن یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے اذن سے ہوگا اور اگر اللہ تعالیٰ کی اجازت نہ ہوتو وہ کچھ بھی نہیں کر سکے گا ایک حدیث میں ہے کہ جسے لوگ آگ سمجھیں گے وہ دراصل ٹھنڈا پانی ہو گا۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3450)
   حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7122   
------------------