الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7198
7198. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ﷺ نہیں بھیجا اور نہ کسی کو خلیفہ بنایا مگر اس کے دو رازداں ہوتے ہیں: ایک اسے نیکی کے لیے کہتا اوراس پر ابھارتا ہے اور دوسرا اسے برائی کے لیے کہتا اور اس کی ترغیب دیتا ہے اور معصوم وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے۔ سلیمان نے یحیٰی سے روایت کرتے ہوئے کہا: مجھے ابن شہاب نے یہ حدیث سنائی۔ ابن ابو عتیق اور موسیٰ بن عقبہ نے بھی ابن شہاب سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ شعیب نے زہری سے انہوں نے ابو سلمہ سے انہوں نے سیدنا ابو سعید ؓ سے ان کا قول بیان کیا۔۔ امام اوزاعی اور معاویہ بن سلام نے کہا: انہیں زہری نے ابو سلمہ سے انہوں نے ابو ہریرہ ؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے یہ حدیث بیان کی۔ ابن ابو حسین اور سعید بن زیاد نے کہا: انہوں نے ابو سلمہ سے، انہوں نے ابو سیعد سے ان کا قول نقل کیا ہے۔ عبیداللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7198]
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرات انبیاء علیہم السلام کو بھی شیاطین راہ راست سے دور رکھنے کی کوشش کرتے تھےمگر یہ حضرات ان کے دھوکے اور فریب میں نہیں آتے تھے اللہ تعالیٰ انھیں اس کی چالوں سے محفوظ رکھتا ہے البتہ انبیاء علیہم السلام کے علاوہ دوسرے ملوک و سلاطین کو شیطان گمراہ کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور وہ اس کے بہکاوے میں آکر برے کاموں میں دلچسپی لینا شروع کر دیتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔
”میرے ساتھ بھی شیطان لگا ہوا ہے میرا شیطان مسلمان ہو چکا ہے اور مجھے اچھے کام کا مشورہ دیتا ہے۔
“ (صحیح مسلم، صفات المنافقین، حدیث: 7108(2814)
2۔
حاکم وقت کو چاہیے کہ باوثوق قابل اعتبار، سمجھ دار، ذہین اور زیرک مشیر رکھے تاکہ امور مملکت چلانے میں دشواری اور مشکل نہ ہو۔
حکومت کے حالات اس وقت خراب ہوتے ہیں جب اس کے معاملات برے مشیروں کے حوالے ہو جاتے ہیں جو حاکم وقت کو غلط مشورے دیتے ہیں۔
(فتح الباري: 235/13)
حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7198