الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7348
7348. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دفعہ ہم مسجد میں تھے کہ رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا: ”یہودیوں کے پاس چلیں۔“ تو ہم آپ ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے۔ جب ہم ان کے مدرسہ ”بیت المدراس“ پہنچے تو نبی ﷺ نے کھڑے ہوکر انہیں آواز دی اور فرمایا: ”اے یہودیوں کی جماعت! مسلمان ہو جاؤ مسلمان ہو جاؤ تو سلامتی سے رہو گے۔“ انہوں نے کہا: ابو القاسم! آپ نے تبلیغ کر دی۔ رسول اللہ ﷺ نے دوبارہ فرمایا: ”میں یہی چاہتا ہوں کہ تم مسلمان ہو جاؤ تو سلامتی سے رہو گے۔“ انہوں نے کہا: ابو القاسم! آپ نے پیغام پہنچا دیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ”میں یہی چاہتا ہوں۔“ پھر آپ نے تیسری بار یہی بات کہی اورفرمایا: ”یقین کرو کہ ساری زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ تمہیں اس زمین سے جلاوطن کروں لہذا تم میں سے کوئی اپنی جائیداد کے عوض میں کوئی قیمت پاتا ہو تو اسے فروخت کردے بصورت دیگر یقین کرلو کہ زمین اللہ اور اس کے رسول۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7348]
حدیث حاشیہ:
1۔
بیت المدارس یہودیوں کا دارالعلوم تھا جہاں وہ تورات پڑھا پڑھایا کرتے تھے۔
2۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے قائم کردہ عنوان کے دونوں اجزاء سے اس کی مطابقت کی ہے اور وہ اس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو تبلیغ فرمائی اور انھیں بار بار اسلام کی دعوت دی۔
انھوں نے صرف یہ جواب دیا کہ آپ نے اپنا پیغام پہنچا دیا ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہ مانی۔
اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت پر یقین نہ کیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بار بار انھیں دعوت دینا، اچھا مجادلہ ہے جس کا اس آیت کریمہ میں ذکر ہے۔
بالآخر جب وہ ہٹ دھرمی پر اترآئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا حکم نامہ جاری کر دیا اور وہاں سے انھیں جلاوطن کردینے کا حکم دیا کیونکہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اچھے مجادلے کا جواب بُرے طریقے سے دیا تھا۔
واللہ أعلم۔
حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7348