الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
36. بَابُ كَلاَمِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ الأَنْبِيَاءِ وَغَيْرِهِمْ:
36. باب: اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن انبیاء اور دوسرے لوگوں سے کلام کرنا برحق ہے۔
حدیث نمبر: 7509
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ شُفِّعْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَبِّ، أَدْخِلِ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ خَرْدَلَةٌ، فَيَدْخُلُونَ، ثُمَّ أَقُولُ أَدْخِلِ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ أَدْنَى شَيْءٍ"، فَقَالَ أَنَسٌ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے یوسف بن راشد نے بیان کیا، کہا ہم سے احمد بن عبداللہ یربوعی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے، ان سے حمید نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن میری شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں کہوں گا: اے رب! جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہو اس کو بھی جنت میں داخل فرما دے۔ ایسے لوگ جنت میں داخل کر دئیے جائیں گے۔ میں پھر عرض کروں گا: اے رب! جنت میں اسے بھی داخل کر دے جس کے دل میں معمولی سا بھی ایمان ہو۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں اس وقت بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کی طرف دیکھ رہا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7509]
   صحيح البخاريلو استشفعنا إلى ربنا حتى يريحنا من مكاننا هذا يأتون آدم فيقولون يا آدم أما ترى الناس خلقك الله بيده أسجد لك ملائكته علمك أسماء كل شيء اشفع لنا إلى ربنا حتى يريحنا من مكاننا هذا فيقول لست هناك ويذكر لهم خطي
   صحيح البخاريلو استشفعنا إلى ربنا فيريحنا من مكاننا هذا يأتون آدم فيقولون له أنت آدم أبو البشر خلقك الله بيده أسجد لك الملائكة علمك أسماء كل شيء فاشفع لنا إلى ربنا حتى يريحنا فيقول لهم لست هناكم فيذكر لهم خطيئته التي أصاب
   صحيح البخاريإذا كان يوم القيامة ماج الناس بعضهم في بعض فيأتون آدم فيقولون اشفع لنا إلى ربك فيقول لست لها ولكن عليكم بإبراهيم فإنه خليل الرحمن فيأتون إبراهيم فيقول لست لها ولكن عليكم بموسى فإنه كليم الله فيأتون موسى فيقول لست لها ولكن عليكم بعيسى فإنه روح الله
   صحيح البخاريلو استشفعنا على ربنا حتى يريحنا من مكاننا يأتون آدم فيقولون أنت الذي خلقك الله بيده نفخ فيك من روحه أمر الملائكة فسجدوا لك اشفع لنا عند ربنا فيقول لست هناكم يذكر خطيئته يقول ائتوا نوحا أول رسول بعثه الله فيأتو
   صحيح البخاريإذا كان يوم القيامة شفعت فقلت يا رب أدخل الجنة من كان في قلبه خردلة فيدخلون أدخل الجنة من كان في قلبه أدنى شيء
   صحيح البخاريلو استشفعنا إلى ربنا يأتون آدم فيقولون أنت أبو الناس خلقك الله بيده أسجد لك ملائكته علمك أسماء كل شيء اشفع لنا عند ربك حتى يريحنا من مكاننا هذا فيقول لست هناكم ويذكر ذنبه فيستحي ائتوا نوحا فإنه أول رسول بعثه الله
   صحيح مسلملو استشفعنا على ربنا حتى يريحنا من مكاننا هذا يأتون آدم فيقولون أنت آدم أبو الخلق خلقك الله بيده نفخ فيك من روحه أمر الملائكة فسجدوا لك اشفع لنا عند ربك حتى يريحنا من مكاننا هذا فيقول لست هناكم فيذكر خطيئته التي أصاب فيستحيي ربه منها ول
   صحيح مسلمإذا كان يوم القيامة ماج الناس بعضهم إلى بعض فيأتون آدم فيقولون له اشفع لذريتك فيقول لست لها ولكن عليكم بإبراهيم فإنه خليل الله فيأتون إبراهيم فيقول لست لها ولكن عليكم بموسى فإنه كليم الله فيؤتى موسى فيقول لست لها ولكن عليكم
   صحيح مسلمآتي باب الجنة يوم القيامة فأستفتح يقول الخازن من أنت فأقول محمد فيقول بك أمرت لا أفتح لأحد قبلك
   سنن ابن ماجهلو تشفعنا إلى ربنا فأراحنا من مكاننا يأتون آدم فيقولون أنت آدم أبو الناس خلقك الله بيده أسجد لك ملائكته اشفع لنا عند ربك يرحنا من مكاننا هذا فيقول لست هناكم يذكر ويشكو إليهم ذنبه الذي أصاب فيستحيي من ذلك ائتوا نوحا فإنه أول رسول بعثه الله إلى أهل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7509  
7509. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا: قیامت کے دن میری سفارش کروائی جائے گی۔ میں عرض کروں گا:اے میرے رب! ان لوگوں کو جنت میں داخل فرما جن کے دلوں میں رائی برابر ایمان ہے تب وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ میں پھر کہوں گا: اسے بھی جنت میں داخل کر دے جس کے دل میں معمولی سا بھی ایمان ہے۔ سیدنا انس نے فرمایا: گویا میں اس وقت بھی رسول اللہﷺ کی انگلیوں کی طرف دیکھ رہا ہوں، یعنی انگلیوں کے اشارے سے ادنیٰ شے کی وضاحت کر رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7509]
حدیث حاشیہ:
جن سے آپ اشارہ کر رہےتھے۔
روز محشر میں آنحضرت ﷺکا ایک مکالمہ نقل ہوا ہے۔
اس سے باب کا مطلب ثابت ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ روز قیامت آنحضرتﷺ اور دیگر بندوں سے کلام کرے گا۔
اس میں جہمیہ اورمعتزلہ کا رد ہے جواللہ کے کلام کرنے کا انکار کرتےہیں۔
   حوالہ: صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7509   
------------------
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7509  
7509. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا: قیامت کے دن میری سفارش کروائی جائے گی۔ میں عرض کروں گا:اے میرے رب! ان لوگوں کو جنت میں داخل فرما جن کے دلوں میں رائی برابر ایمان ہے تب وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ میں پھر کہوں گا: اسے بھی جنت میں داخل کر دے جس کے دل میں معمولی سا بھی ایمان ہے۔ سیدنا انس نے فرمایا: گویا میں اس وقت بھی رسول اللہﷺ کی انگلیوں کی طرف دیکھ رہا ہوں، یعنی انگلیوں کے اشارے سے ادنیٰ شے کی وضاحت کر رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7509]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث انتہائی مختصر ہے۔
مفصل حدیث اس کے بعد بیان ہوگی۔
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ رب العزت کا روز محشر ایک مکالمہ نقل ہوا ہے۔
اللہ تعالیٰ روزقیامت اپنے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم کلام ہوگا۔
اس میں معتزلہ اور جہمیہ کا رد ہے جو اللہ تعالیٰ کے کلام کرنے کا انکار کرتے ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی مکالمے سے اپنے قائم کیے ہوئے عنوان کو ثابت کیا ہے۔
   حوالہ: هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7509   
------------------