الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
91. بَابُ رَفْعِ الْبَصَرِ إِلَى الإِمَامِ فِي الصَّلاَةِ:
91. باب: نماز میں امام کی طرف دیکھنا۔
حدیث نمبر: Q746
وَقَالَتْ عَائِشَةُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْكُسُوفِ: فَرَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ.
‏‏‏‏ اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گہن کی نماز میں فرمایا کہ میں نے جہنم دیکھی۔ اس کا بعض حصہ بعض کو کھا رہا تھا۔ جب تم نے دیکھا تو میں (نماز میں) پیچھے سرک گیا۔ [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ/حدیث: Q746]
حدیث نمبر: 746
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، قَالَ: قُلْنَا لِخَبَّابٍ:" أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْنَا: بِمَ كُنْتُمْ تَعْرِفُونَ ذَاكَ؟ قَالَ: بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے عمارہ بن عمیر سے بیان کیا، انہوں نے (عبداللہ بن مخبرہ) ابومعمر سے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ صحابی سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی رکعتوں میں (فاتحہ کے سوا) اور کچھ قرآت کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں۔ ہم نے عرض کی کہ آپ لوگ یہ بات کس طرح سمجھ جاتے تھے۔ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کے ہلنے سے۔ [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ/حدیث: 746]
   صحيح البخارييقرأ في الظهر والعصر قال نعم قلنا من أين علمت قال باضطراب لحيته
   صحيح البخارييقرأ في الظهر والعصر قال نعم قلنا بم كنتم تعرفون ذاك قال باضطراب لحيته
   صحيح البخارييقرأ في الظهر والعصر قال نعم قلنا بأي شيء كنتم تعرفون قال باضطراب لحيته
   صحيح البخارييقرأ في الظهر والعصر قال نعم قال قلت بأي شيء كنتم تعلمون قراءته قال باضطراب لحيته
   سنن أبي داودهل كان رسول الله يقرأ في الظهر والعصر قال نعم قلنا بم كنتم تعرفون ذاك قال باضطراب لحيته
   سنن ابن ماجهبأي شيء كنتم تعرفون قراءة رسول الله في الظهر والعصر قال باضطراب لحيته
   مسندالحميدينعم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث826  
´ظہر اور عصر کی قرات کا بیان۔`
ابومعمر کہتے ہیں کہ میں نے خباب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ لوگ ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کو کیسے پہچانتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ کی داڑھی مبارک (کے بال) کے ہلنے سے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 826]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
سری اور جہری تمام نمازوں میں قراءت ہوتی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا۔ (فِي كُلِّ صَلَاةٍ يُقْرَاءُ فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُوْلُ اللهِ صلي الله عليه وسلم أَسْمَعْنَاكُمْ وَمَا أَخْفَي عَنَّا أَخْفَيْنَا عَنْكُمْ) (صحیح البخاري، الأذان، باب القراءۃ فی الفجر، حدیث: 772)
  قراءت ہر نماز میں ہوتی ہے۔
جو کچھ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنایا ہم تمھیں سناتے ہیں۔
اور جو کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے چھپایا۔
ہم تم سے چھپاتے ہیں۔
یعنی جن رکعتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہری قراءت کی ہم بھی جہری قراءت کرتے ہیں۔
اور جن نمازوں یا رکعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سری قراءت کی ہم بھی سری قراءت کرتے ہیں۔

(2)
سری نمازوں اور رکعتوں میں قراءت کی صورت یہ ہے کہ ہونٹوں کو کلمات کے مطابق حرکت دی جائے۔
محض دل میں پڑھنا کہ ہونٹوں کی حرکت نہ ہو کافی نہیں۔

(3)
نماز میں امام کی طرف نظر اُٹھ جانے سے نماز میں خلل نہیں آتا۔

(4)
سری نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی مبارک کی حرکت سے صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نے اندازہ لگایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قراءت کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ بعض اوقات کسی آیت کا کچھ حصہ آواز سے پڑھ دینے سے بھی صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کو آپ کی قراءت کا علم ہوجاتا تھا۔
دیکھئے۔ (صحیح البخاري، الأذان، باب القراۃ فی العصر، حدیث: 762)
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 826   
------------------
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 746  
746. حضرت ابومعمر سے روایت ہے کہ ہم نے حضرت خباب بن ارت ؓ سے سوال کیا: آیا رسول اللہ ﷺ نماز ظہر اور نماز عصر میں کچھ پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔ ہم نے پوچھا: آپ لوگ کیسے پہچانتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: آپ کی داڑھی مبارک کے ہلنے کی وجہ سے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:746]
حدیث حاشیہ:
یہیں سے ترجمہ باب نکلا۔
کیونکہ داڑھی کا ہلنا ان کو بغیر امام کی طرف دیکھے کیونکر معلوم ہوسکتا تھا۔
بہرحال نماز میں نظرامام پر رہے یا مقام سجدہ پر رہے ادھر ادھر نہ جھانکنا چاہئیے۔
   حوالہ: صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 746   
------------------