الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
41. باب النَّهْيِ عَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ:
41. باب: رکوع اور سجود میں قرآن پاک پڑھنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1078
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الْقِرَاءَةِ فِي الرُّكُوعِ، وَالسُّجُودِ، وَلَا أَقُولُ: نَهَاكُمْ ".
زید بن اسلم نے ابراہیم بن عبد اللہ بن حنین سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدے میں (قرآن کی) قراءت کرنے سے منع کیا۔ میں (یہ) نہیں کہتا: تمہیں منع کیا۔ (حضرت علی نے اپنے حوالےا سے جو سنا وہی بتایا۔ پچھلی احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ حکم سب کے لیے ہے۔)
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدہ میں قراٴت کرنے سے منع کیا، میں یہ نہیں کہتا، تمہیں منع کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 480
   صحيح مسلمعن القراءة في الركوع والسجود
   صحيح مسلمعن قراءة القرآن وأنا راكع أو ساجد
   صحيح مسلمنهى أن أقرأ راكعا أو ساجدا
   صحيح مسلمعن القراءة وأنا راكع عن لبس الذهب المعصفر
   صحيح مسلمعن لبس القسي عن جلوس على المياثر
   صحيح مسلمأتختم في إصبعي هذه أو هذه قال فأومأ إلى الوسطى والتي تليها
   جامع الترمذيلبس القسي المعصفر
   جامع الترمذيعن خاتم الذهب وعن القسي عن الميثرة عن الجعة
   سنن أبي داودعن خاتم الذهب عن لبس القسي الميثرة الحمراء
   سنن أبي داودلا تفتح على الإمام في الصلاة
   سنن أبي داودعن القراءة في الركوع والسجود
   سنن ابن ماجهأتختم في هذه وفي هذه يعني الخنصر والإبهام
   سنن ابن ماجهعن خاتم الذهب عن الميثرة يعني الحمراء
   سنن النسائى الصغرىعن القسي الحرير خاتم الذهب أقرأ وأنا راكع
   سنن النسائى الصغرىأقرأ راكعا أو ساجدا
   سنن النسائى الصغرىخاتم الذهب عن القسي عن المياثر الحمر عن الجعة
   سنن النسائى الصغرىخاتم الذهب عن القسي عن المياثر الحمر
   سنن النسائى الصغرىحلقة الذهب عن الميثرة الحمراء عن الثياب القسية عن الجعة شراب يصنع من الشعير والحنطة
   سنن النسائى الصغرىحلقة الذهب القسي الميثرة الجعة
   سنن النسائى الصغرىالقراءة وأنا راكع عن لبس الذهب المعصفر
   سنن النسائى الصغرىلبس القسي المعصفر عن التختم بالذهب
   سنن النسائى الصغرىلبس المعصفر عن القسي عن التختم بالذهب أن أقرأ وأنا راكع
   سنن النسائى الصغرىثياب المعصفر عن خاتم الذهب عن لبس القسي أقرأ وأنا راكع
   سنن النسائى الصغرىالقسي الحرير خاتم الذهب أقرأ راكعا
   سنن النسائى الصغرىالخاتم في هذه وهذه يعني السبابة والوسطى
   سنن النسائى الصغرىالقراءة في الركوع
   سنن النسائى الصغرىثياب المعصفر عن خاتم الذهب لبس القسي أقرأ وأنا راكع
   سنن النسائى الصغرىلبس ثوب معصفر عن التختم بخاتم الذهب عن لبس القسية أن أقرأ القرآن وأنا راكع
   سنن النسائى الصغرىالخاتم في السبابة والوسطى
   سنن النسائى الصغرىألبس في إصبعي هذه وفي الوسطى والتي تليها
   سنن النسائى الصغرىحلقة الذهب القسي الميثرة الجعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 908  
´امام کو تلقین کرنا اور بتانا منع ہے۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! تم نماز میں امام کو لقمہ مت دیا کرو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: ابواسحاق نے حارث سے صرف چار حدیثیں سنی ہیں اور حدیث ان میں سے نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 908]
908۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث کے ایک راوی حارث بن عبداللہ کوفی، ابوزہیر الاعور کو کئی ایک محدثین نے کذاب کہا ہے۔ اس کے مقابلے میں پچھلے باب میں مذکور حضرت ابی رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح ہے۔ لہٰذا امام اگر قرأت میں بھول رہا ہو تو اسے بتا دینا چاہیے۔
   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 908   
------------------
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1041  
´رکوع میں قرآن پڑھنے سے ممانعت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسی ۱؎ اور حریر ۲؎ اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے روکا ہے، اور اس بات سے بھی کہ میں رکوع کی حالت میں قرآن پڑھوں۔ دوسری بار راوی نے «أن أقرأ وأنا راكع» کے بجائے «أن أقرأ راكعا» کہا۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1041]
1041۔ اردو حاشیہ:
➊ قسی کپڑے سے مراد قس (مصر کی ایک بستی) میں بنائے گئے کپڑے ہیں جن میں ریشمی پٹیاں ہوتی تھیں یا جن کا تانا ریشم سے ہوتا تھا اور بانا سوتی۔ چونکہ اس میں ریشم کافی مقدار میں ہوتا تھا، لہٰذا اس سے بھی منع فرما دیا، البتہ اگر ایک آدھ پٹی ریشم کی ہو تو کوئی حرج نہیں، مثلاً: صرف مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کے لیے ریشم اور سونا پہننا جائز ہے۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أُحِلّ الذهبَ والحريرَ لإناثِ أمِّتي وحُرِّمَ على ذكورها» سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال کر دیا گیا ہے اور مردوں پر حرام۔ [جامع الترمذي، اللباس، حدیث: 1720، و سنن النسائي، الزیینة، حدیث: 5151، واللفظ له]
   حوالہ: سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1041   
------------------
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3648  
´انگوٹھے میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ میں اس میں اور اس میں انگوٹھی پہنوں، یعنی چھنگلی اور انگوٹھے میں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3648]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ روایت گو سنداً صحیح ہے تا ہم ان الفاظ کے ساتھ شاذ ہے کیونکہ صحیح روایات میں چھنگلی (چھوٹی انگلی)
میں انگوٹھی پہننے کا اثبات ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث: 2095)
 مزید تفصیل کے لیے ملا حظہ ہو:
(الضعيفة، رقم: 5499، والإرواء، 3/ 299، 304)
چھنگلی کے علاوہ اس کے ساتھ والی انگلی (بنصر)
میں بھی انگوٹھی پہنی جا سکتی ہے ان کے علاوہ کسی اور انگلی میں انگوٹھی پہننا ممنوع ہے۔
علاوہ ازیں دونوں ہاتھوں میں پہننا جائز ہے تاہم دائیں ہاتھ میں پہننا دائیں ہاتھ کی عمومی فضیلت کے تحت افضل ہے۔
واللہ أعلم۔
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3648   
------------------
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1725  
´مردوں کے لیے زرد رنگ کے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قسی کے بنے ہوئے ریشمی اور زرد رنگ کے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1725]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معصفر وہ کپڑا ہے جو عصفر سے رنگا ہواہو،
اس کا رنگ سرخی اور زردی کے درمیان ہوتاہے،
اس رنگ کا لباس عام طور سے کاہن،
جوگی اور سادھو پہنتے ہیں،
ممکن ہے نبی اکرمﷺ کے زمانے کے کاہنوں کا لباس یہی رہاہوجس کی وجہ سے اسے پہننے سے منع کیا گیا۔
   حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1725   
------------------
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1078  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقصد یہ نہیں ہے کہ تم رکوع وسجود قراءت کر سکتے ہو،
کیونکہ یہ ممانعت تو سب کے لیے ہے،
صرف اتنا بتانا مقصود ہے،
آپﷺ نے مجھے خطاب کر کے فرمایا تھا۔
   حوالہ: تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1078   
------------------