الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
10. باب إِكْرَامِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِتَالِ الْمَلَائِكَةِ مَعَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
10. باب: فرشتوں کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ ہو کر لڑنا۔
حدیث نمبر: 6005
وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا سَعْدٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: " لَقَدْ رَأَيْتُ يَوْمَ أُحُدٍ، عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَنْ يَسَارِهِ، رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا ثِيَابٌ بِيضٌ، يُقَاتِلَانِ عَنْهُ كَأَشَدِّ الْقِتَالِ، مَا رَأَيْتُهُمَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ ".
ابرا ہیم بن سعد نے کہا: ہمیں سعد نے اپنے والد (ابراہیم) سے انھوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں اور بائیں سفید کپڑوں میں ملبوس دوآدمی دیکھے وہ آپ کی طرف سے شدت کے ساتھ جنگ کر رہے تھے۔میں نے ان کو نہ اس سے پہلے دیکھا تھا نہ بعد میں کبھی دیکھا۔"
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں اور بائیں، سفید پوش دو آدمی دیکھے، جو آپ کی طرف سے انتہائی سخت جنگ لڑرہے تھے، میں نے نہ ان کو پہلے دیکھا اور نہ بعد میں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2306
   صحيح البخاريرأيت رسول الله يوم أحد ومعه رجلان يقاتلان عنه عليهما ثياب بيض كأشد القتال ما رأيتهما قبل ولا بعد
   صحيح البخاريرأيت بشمال النبي ويمينه رجلين عليهما ثياب بيض يوم أحد ما رأيتهما قبل ولا بعد
   صحيح مسلمرأيت يوم أحد عن يمين رسول الله وعن يساره رجلين عليهما ثياب بيض يقاتلان عنه كأشد القتال ما رأيتهما قبل ولا بعد
   صحيح مسلمرأيت عن يمين رسول الله وعن شماله يوم أحد رجلين عليهما ثياب بياض ما رأيتهما قبل ولا بعد يعني جبريل وميكائيل عليهما السلام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6005  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ فرشتوں نے صرف جنگ بدر میں ہی حصہ نہیں لیا،
بلکہ آپ کے تحفظ و دفاع کے لیے،
اور مسلمانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے انہوں نے جنگ اُحد میں بھی حصہ لیا اور ایک عام انسان کی طرح جنگ کی،
وگرنہ اپنی اصلی طاقت و قوت کے اعتبار سے تو ایک ہی فرشتہ کافروں کی تباہی اور بربادی کے لیے کافی تھا۔
نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا،
اللہ تعالیٰ انبیاء کے علاوہ بھی دوسرے نیک اور متقی انسانوں کو ان کی عزت و کرامت کے لیے فرشتوں کا دیدار کروا دیتا ہے اور ان کے ناموں کی تعیین،
آپ کے بتانے پر ہوئی،
کیونکہ آپ کی اطلاع کے بغیر حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے لیے ان کو جبریل اور میکائیل کا نام دینا ممکن نہ تھا۔
   حوالہ: تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6005   
------------------