الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
130. باب فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
130. باب: جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 343
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ الْهَمْدَانِيُّ. ح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ. ح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، وَهَذَا حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ يَزِيدُ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ، في حديثهما عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلَبِسَ مِنْ أَحْسَنِ ثِيَابِهِ وَمَسَّ مِنْ طِيبٍ إِنْ كَانَ عِنْدَهُ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلَمْ يَتَخَطَّ أَعْنَاقَ النَّاسِ، ثُمَّ صَلَّى مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ، ثُمَّ أَنْصَتَ إِذَا خَرَجَ إِمَامُهُ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِهِ، كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ جُمُعَتِهِ الَّتِي قَبْلَهَا"، قَالَ: وَيَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةِ: وَزِيَادَةٌ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، وَيَقُولُ: إِنَّ الْحَسَنَةَ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَةَ أَتَمُّ، وَلَمْ يَذْكُرْ حَمَّادٌ كَلَامَ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، اپنے کپڑوں میں سے اچھے کپڑے پہنے، اور اگر اس کے پاس ہو تو خوشبو لگائے، پھر جمعہ کے لیے آئے اور لوگوں کی گردنیں نہ پھاندے، پھر اللہ نے جو نماز اس کے لیے مقدر کر رکھی ہے پڑھے، پھر امام کے (خطبہ کے لیے) نکلنے سے لے کر نماز سے فارغ ہونے تک خاموش رہے، تو یہ ساری چیزیں اس کے ان گناہوں کا کفارہ ہوں گی جو اس جمعہ اور اس کے پہلے والے جمعہ کے درمیان اس سے سرزد ہوئے ہیں، راوی کہتے ہیں: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اور مزید تین دن کے گناہوں کا بھی، اس لیے کہ ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: محمد بن سلمہ کی حدیث زیادہ کامل ہے اور حماد نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا کلام ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 343]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏وقد تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 4430)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجمعة 8 (858) من حديث أبي هريرة مختصرًا ومن غير هذا السند، وأدرج قوله: ’’وثلاثة أيام‘‘ في قوله صلی اللہ علیہ وسلم (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (1387)¤ ابن إسحاق صرح بالسماع عند أحمد (3/81)

   سنن أبي داوداغتسل يوم الجمعة ولبس من أحسن ثيابه ومس من طيب إن كان عنده ثم أتى الجمعة فلم يتخط أعناق الناس ثم صلى ما كتب الله له ثم أنصت إذا خرج إمامه حتى يفرغ من صلاته كانت كفارة لما بينها وبين جمعته التي قبلها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 343  
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، اپنے کپڑوں میں سے اچھے کپڑے پہنے، اور اگر اس کے پاس ہو تو خوشبو لگائے، پھر جمعہ کے لیے آئے اور لوگوں کی گردنیں نہ پھاندے، پھر اللہ نے جو نماز اس کے لیے مقدر کر رکھی ہے پڑھے، پھر امام کے (خطبہ کے لیے) نکلنے سے لے کر نماز سے فارغ ہونے تک خاموش رہے، تو یہ ساری چیزیں اس کے ان گناہوں کا کفارہ ہوں گی جو اس جمعہ اور اس کے پہلے والے جمعہ کے درمیان اس سے سرزد ہوئے ہیں، راوی کہتے ہیں: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اور مزید تین دن کے گناہوں کا بھی، اس لیے کہ ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: محمد بن سلمہ کی حدیث زیادہ کامل ہے اور حماد نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا کلام ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 343]
343۔ اردو حاشیہ:
➊ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح ابوداؤد حدیث: [331] میں حسن کہا ہے۔ اور یہ فضائل و آداب جمعہ کی جامع ہے۔
➋ قبل از نماز جمعہ نوافل کی کوئی تعداد مقرر نہیں ہے۔ حسب توفیق جس قدر پڑھ سکتا ہے پڑھے۔
➌ صف بندی کا اہتمام ہو اور پہلے سے بیٹھے لوگوں کی گردنیں نہ پھلانگی جائیں الّا یہ کہ انہوں نے خود تقصیر کی ہو اور اگلی صفیں مکمل نہ کی ہوں۔
➍ لغویات، لغو فعل سے احتراز ہو اور خطبہ غورسے سنا جائے۔ نیند سے بھی اپنے آپ کو ہوشیار رکھنا چاہیے۔ مذید بھی کچھ امور ہیں جو اگلی احادیث میں آ رہے ہیں۔
   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 343   
------------------