الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
46. باب فِي الصَّلاَةِ تُقَامُ وَلَمْ يَأْتِ الإِمَامُ يَنْتَظِرُونَهُ قُعُودًا
46. باب: اقامت کے بعد امام مسجد نہ پہنچے تو لوگ بیٹھ کر امام کا انتظار کریں۔
حدیث نمبر: 541
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: قَالَ أَبُو عَمْرٍو. ح وحَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ تُقَامُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَأْخُذُ النَّاسُ مَقَامَهُمْ قَبْلَ أَنْ يَأْخُذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جب نماز کی تکبیر کہی جاتی تھی تو لوگ اپنی اپنی جگہیں لے لیتے قبل اس کے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ لیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 541]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حديث رقم: 235، (تحفة الأشراف: 15200) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (640) صحيح مسلم (605)

   صحيح مسلمالصلاة كانت تقام لرسول الله فيأخذ الناس مصافهم قبل أن يقوم النبي مقامه
   سنن أبي داودالصلاة كانت تقام لرسول الله فيأخذ الناس مقامهم قبل أن يأخذ النبي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 541  
´اقامت کے بعد امام مسجد نہ پہنچے تو لوگ بیٹھ کر امام کا انتظار کریں۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جب نماز کی تکبیر کہی جاتی تھی تو لوگ اپنی اپنی جگہیں لے لیتے قبل اس کے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ لیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 541]
541۔ اردو حاشیہ:
قاضی عیاض کا بیان ہے کہ ایسا شائد ایک دو بار ہی ہوا ہے، غرض اس سے بیان جواز تھا یا کوئی اور عذر۔ اور غالباً پہلے ایسے ہی ہوتا ہو گا اور بعد میں کسی وقت آپ کے آنے میں دیر ہو گئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو گا، جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہوا کرو۔ [عون المعبود]
   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 541   
------------------