الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
تفرح أبواب الصفوف
ابواب: صف بندی کے احکام ومسائل
96. باب تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ
96. باب: صفوں کو درست اور برابر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 670
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَنَسٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ أَخَذَهُ بِيَمِينِهِ ثُمَّ الْتَفَتَ، فَقَالَ: اعْتَدِلُوا سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ أَخَذَهُ بِيَسَارِهِ، فَقَالَ: اعْتَدِلُوا سَوُّوا صُفُوفَكُمْ.
اس سند سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اس لکڑی کو اپنے داہنے ہاتھ سے پکڑتے، پھر (نمازیوں کی طرف) متوجہ ہوتے، اور فرماتے: سیدھے ہو جاؤ، اپنی صفیں درست کر لو، پھر اسے بائیں ہاتھ سے پکڑتے اور فرماتے: سیدھے ہو جاؤ اور اپنی صفیں درست کر لو۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 670]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1474) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سے پہلی والی حدیث ملاحظہ فرمائیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظر الحديث السابق (669)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 37


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 670  
´صفوں کو درست اور برابر کرنے کا بیان۔`
اس سند سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اس لکڑی کو اپنے داہنے ہاتھ سے پکڑتے، پھر (نمازیوں کی طرف) متوجہ ہوتے، اور فرماتے: سیدھے ہو جاؤ، اپنی صفیں درست کر لو، پھر اسے بائیں ہاتھ سے پکڑتے اور فرماتے: سیدھے ہو جاؤ اور اپنی صفیں درست کر لو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 670]
670۔ اردو حاشیہ:
سنن ابی داود حدیث 669 اور 670 دونوں ضعیف ہیں۔ اس لیے اس میں صفوں کی درستی کی تاکید والی بات تو صحیح ہے، کیونکہ اس کا ذکر صحیح احادیث میں بھی ہے، لیکن اس کام کے لیے لکڑی کے استعمال والی بات صحیح نہیں ہے۔
   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 670   
------------------