الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها
ابواب: ان چیزوں کی تفصیل، جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور جن سے نہیں ٹوٹتی
116. باب مَنْ قَالَ الْكَلْبُ لاَ يَقْطَعُ الصَّلاَةَ
116. باب: نمازی کے آگے سے کتوں کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 718
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي بَادِيَةٍ لَنَا وَمَعَهُ عَبَّاسٌ فَصَلَّى فِي صَحْرَاءَ لَيْسَ بَيْنَ يَدَيْهِ سُتْرَةٌ وَحِمَارَةٌ لَنَا وَكَلْبَةٌ تَعْبَثَانِ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَمَا بَالَى ذَلِكَ".
فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ایک صحرا میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، آپ کے ساتھ عباس رضی اللہ عنہ بھی تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحرا (کھلی جگہ) میں نماز پڑھی، اس حال میں کہ آپ کے سامنے سترہ نہ تھا، اور ہماری گدھی اور کتیا دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھیل رہی تھیں، لیکن آپ نے اس کی کچھ پرواہ نہ کی۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها /حدیث: 718]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القبلة 7 (754)، (تحفة الأشراف: 11045)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/211، 212) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عباس لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ نسائي (754)¤ عباس بن عبيداﷲ لم يدرك عمه الفضل بن عباس رضي اللّٰه عنھما (تهذيب التهذيب 123/5ت215) فالسند منقطع¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 38

   سنن أبي داودصلى في صحراء ليس بين يديه سترة وحمارة لنا وكلبة تعبثان بين يديه فما بالى ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 718  
´نمازی کے آگے سے کتوں کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ایک صحرا میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، آپ کے ساتھ عباس رضی اللہ عنہ بھی تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحرا (کھلی جگہ) میں نماز پڑھی، اس حال میں کہ آپ کے سامنے سترہ نہ تھا، اور ہماری گدھی اور کتیا دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھیل رہی تھیں، لیکن آپ نے اس کی کچھ پرواہ نہ کی۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها /حدیث: 718]
718۔ اردو حاشیہ:
احتمال ہے کہ یہ جانور قدرے فاصلے پر ہوں یہاں ان کے آگے سے گزرنے کی تصریح بھی نہیں ہے۔ علاوہ ازیں یہ روایت بھی ضعیف ہے۔
   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 718   
------------------