الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
أبواب قيام الليل
ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
24. باب افْتِتَاحِ صَلاَةِ اللَّيْلِ بِرَكْعَتَيْنِ
24. باب: تہجد دو رکعت سے شروع کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1323
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی رات کو اٹھے تو دو ہلکی رکعتیں پڑھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1323]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف: 14572)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 26 (768)، مسند احمد (2/232، 279، 399) (صحیح)» ‏‏‏‏ (آگے کے ابوداود کے تبصرہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ مرفوع قولی کی جگہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ پر وقف زیادہ صحیح ہے، نیز صحیح مسلم وغیرہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 2؍ 59- 60)

وضاحت: ۱؎: غالبا ً اس سے تحیۃ الوضو مراد ہے، یعنی پہلے یہ دونوں رکعتیں پڑھ لے، پھر تہجد شروع کرے، یا یہ تہجد ہی کی نماز ہے، مگر ابتداء ہلکی سے شروع کرے، دوسری روایت میں ہے «ثم ليطول بعد ما شاء» یعنی پھر اس کے بعد جتنی چاہے لمبی کرے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف والصحيح وقفه

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (768)

   صحيح مسلمإذا قام أحدكم من الليل فليفتتح صلاته بركعتين خفيفتين
   سنن أبي داودإذا قام أحدكم من الليل فليصل ركعتين خفيفتين
   مسندالحميديإذا أقام أحدكم من الليل فليصل ركعتين خفيفتين يفتتح بها صلاته