الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
21. باب حَتَّى مَتَى يَكُونُ لَهَا الْخِيَارُ
21. باب: آزاد ہونے کے بعد لونڈی کو کب تک اختیار ہے؟
حدیث نمبر: 2236
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، وَعَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، وَعَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ بَرِيرَةَ أُعْتِقَتْ وَهِيَ عِنْدَ مُغِيثٍ عَبْدٍ لِآلِ أَبِي أَحْمَدَ، فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ لَهَا:" إِنْ قَرِبَكِ فَلَا خِيَارَ لَكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا آزاد کی گئی اس وقت وہ آل ابواحمد کے غلام مغیث رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا اور اس سے کہا: اگر اس نے تجھ سے صحبت کر لی تو پھر تجھے اختیار حاصل نہیں رہے گا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2236]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17184، 19260) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن إسحاق عنعن وله متابعة مردودة،عند البيهقي (225/7) والدار قطني (294/3 ح 3733) من أجل محمد بن إبراهيم الشامي لأنه كذاب¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 84

   صحيح البخاريما بال أقوام يشترطون شروطا ليست في كتاب الله من اشترط شرطا ليس في كتاب الله فليس له وإن اشترط مائة مرة
   صحيح البخاريما بال رجال يشترطون شروطا ليست في كتاب الله ما كان من شرط ليس في كتاب الله فهو باطل وإن كان مائة شرط قضاء الله أحق وشرط الله أوثق الولاء لمن أعتق
   صحيح البخاريما بال رجال منكم يشترطون شروطا ليست في كتاب الله فأيما شرط ليس في كتاب الله فهو باطل وإن كان مائة شرط فقضاء الله أحق وشرط الله أوثق ما بال رجال منكم الولاء لمن أعتق
   جامع الترمذيخيرها رسول الله فاختارت نفسها ولو كان حرا لم يخيرها
   جامع الترمذيزوج بريرة حرا فخيرها رسول الله
   سنن أبي داودخيرها رسول الله وكان زوجها عبدا
   سنن أبي داودخيرها رسول الله فاختارت نفسها ولو كان حرا لم يخيرها
   سنن أبي داودقربك فلا خيار لك
   سنن النسائى الصغرىزوج بريرة عبدا
   سنن ابن ماجهما بال رجال يشترطون شروطا ليست في كتاب الله كل شرط ليس في كتاب الله فهو باطل وإن كان مائة شرط كتاب الله أحق وشرط الله أوثق الولاء لمن أعتق
   سنن ابن ماجهخيرها رسول الله وكان لها زوج حر
   المعجم الصغير للطبراني ألم أر عندكم لحما ؟ ، فقالوا : إنما هي شيء تصدق به على بريرة ، فقال : هو لبريرة صدقة ، ولنا هدية ، وإن بريرة جاءت إلى عائشة تستعينها فى كتابتها ، فقالت لها عائشة : إن شاء أهلك اشتريتك ، ونقدت ثمنك عنك مرة واحدة ، فذهبت بريرة إلى أهلها ، فقالت لهم ذلك ، فقالوا : ولنا ولاؤك ، فجاءت عائشة ، فقالت : إنهم يقولون : ولاؤك لنا ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : اشتريها فإنما الولاء لمن أعتق
   المعجم الصغير للطبراني الولاء لمن أعتق
   مسندالحميدياشتريها وأعتقيها، فإنما الولاء لمن أعتق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2236  
´آزاد ہونے کے بعد لونڈی کو کب تک اختیار ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا آزاد کی گئی اس وقت وہ آل ابواحمد کے غلام مغیث رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا اور اس سے کہا: اگر اس نے تجھ سے صحبت کر لی تو پھر تجھے اختیار حاصل نہیں رہے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2236]
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے اس سے یہ مسئلہ ثابت نہیں ہوتا کہ آزاد ہونے والی لونڈی نے آزاد ہونے کے بعد اپنے خاوند سے تعلق زوجیت قائم کرلیا تو اس کا اختیار ختم ہوجائے گا۔

   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2236   
------------------
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2233  
´آزاد یا غلام کے نکاح میں موجود لونڈی کی آزادی کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے بریرہ کے قصہ میں روایت ہے کہ اس کا شوہر غلام تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو (آزاد ہونے کے بعد) اختیار دے دیا تو انہوں نے اپنے آپ کو اختیار کیا، اگر وہ آزاد ہوتا تو آپ اسے (بریرہ کو) اختیار نہ دیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2233]
فوائد ومسائل:
شیخ البانی ؒ کہتے ہیں کہ حدیث میں آخری جملہ: اگر شوہر آزاد ہوتا۔
۔
۔
۔
مدرج ہے جو کہ عروہ کا قول ہے۔
(صحیح سنن أبي داود للألباني، حدیث:2233) تاہم مسئلے کی نوعیت یہی ہے کہ اگر شوہر آزاد ہو تو پھر لونڈی کو اختیار حاصل نہیں ہوگا۔

   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2233   
------------------
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2074  
´آزاد ہو جانے کے بعد لونڈی کو اختیار ہے کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہے یا نہ رہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اختیار دے دیا، (کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہیں یا اس سے جدا ہو جائیں) اور ان کے شوہر آزاد تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2074]
اردو حاشہ:
فائدہ:
علامہ البانی رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ اس حدیث میں یہ بات درست نہیں کہ اس کا خاوند آزاد تھا۔
غالباً اس لیے ہمارے فاضل محقق نے اسے ضعیف قراردیا ہے جبکہ دوسرے محققین حضرات نے اس ٹکڑے کے علاوہ باقی حصے کو صحیح کہا ہے۔
صحیح یہ ہے کہ وہ غلام تھا جیسے کہ اگلی دو حدیثوں (2075، 2076)
میں آرہا ہے۔
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2074   
------------------
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1154  
´عورت جو آزاد کر دی جائے اور وہ شوہر والی ہو۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ کے شوہر غلام تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو اختیار دیا، تو انہوں نے خود کو اختیار کیا، (عروہ کہتے ہیں) اگر بریرہ کے شوہر آزاد ہوتے تو آپ بریرہ کو اختیار نہ دیتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1154]
اردو حاشہ:
وضاخت: 1 ؎:
نسائی نے سنن میں اس بات کی صراحت کی ہے کہ آخری فقرہ حدیث میں مدرج ہے،
یہ عروہ کا قول ہے،
اور ابو داؤد نے بھی اس کی وضاحت کر دی ہے۔
   حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1154   
------------------