الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
39. باب فِي الْغُسْلِ مِنْ غَسْلِ الْمَيِّتِ
39. باب: میت کو نہلانے والے کے لیے غسل کرنے کا مسئلہ۔
حدیث نمبر: 3162
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ إِسْحَاق مَوْلَى زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مَنْسُوخٌ، وسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، وَسُئِلَ عَنِ الْغُسْلِ مِنْ غَسْلِ الْمَيِّتِ، فَقَالَ: يُجْزِيهِ الْوُضُوءُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَدْخَلَ أَبُو صَالِحٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، يَعْنِي إِسْحَاق مَوْلَى زَائِدَةَ، قَالَ: وَحَدِيثُ مُصْعَبٍ ضَعِيفٌ، فِيهِ خِصَالٌ لَيْسَ الْعَمَلُ عَلَيْهِ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے) اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منسوخ ہے، میں نے احمد بن حنبل سے سنا ہے: جب ان سے میت کو غسل دینے والے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: اسے وضو کر لینا کافی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوصالح نے اس حدیث میں اپنے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان زائدہ کے غلام اسحاق کو داخل کر دیا ہے، نیز مصعب کی روایت ضعیف ہے اس میں کچھ چیزیں ہیں جن پر عمل نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3162]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12184) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ وللحديث شواھد عندالترمذي (993) وانظر الحديث السابق (348)¤ قال معاذ علي زئي: والصحيح فيه أنه موقوف علي أبي هريرة،كما رواه ابن ابي شيبه (2/ 470 ح 11152) موقوفًا عن ابي ھريرة وسنده حسن وھو يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117