الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
53. باب فِي الصَّلاَةِ عَلَى الطِّفْلِ
53. باب: بچے کی نماز جنازہ۔
حدیث نمبر: 3187
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ شَهْرًا، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا اس وقت وہ اٹھارہ مہینے کے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3187]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17904)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/267) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: دیگر بہت سی روایات سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی صلاۃِ جنازہ پڑھی۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن أبي داودمات إبراهيم ابن النبي وهو ابن ثمانية عشر شهرا فلم يصل عليه رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3187  
´بچے کی نماز جنازہ۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا اس وقت وہ اٹھارہ مہینے کے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3187]
فوائد ومسائل:

بچہ جب زندہ پیدا ہو تو اس کی نماز جنازہ پڑھنا مسنون ہے۔
اس طرح اس بچے کی بھی نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے جس کی ولادت قبل از وقت ہوجائے۔
اس کے لئے یہ شرط بھی نہیں کہ وہ زندہ بطن مادر سے باہر آئے۔
بلکہ مردہ بھی ساقط ہوگا۔
تب بھی اس کی نماز پڑھنی صحیح ہوگی۔
بشرط یہ کہ اس حمل پر چار مہینے گزرچکے ہوں۔
نمازجنازہ میں اس کے والدین کےلئے مغفرت ورحمت کی دعا کی جائے۔
جس حدیث میں بچے کی نماز جنازہ کےلئے استھلال (زندگی) کی شرط ہے وہ ضعیف ہے۔
(أحکام الجنائز لألباني) تاہم یہ ضروری اورواجب نہیں ایک مشروع امر ہے۔
یعنی اگر کوئی نماز پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے۔


حضرت ابراہیم ؑکی نمازجنازہ نہ پڑھنے کی وجہ شاید سورج گرہن کی نماز میں مشغولیت تھی یا ممکن ہے۔
کہ اس فضیلت کی بناء پر جو انہیں رسول اللہ ﷺ کافر زندہ ہونے کی نسبت سے حاصل تھی۔
اس پر کفایت کی گئی (خظابی)
   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3187   
------------------