● صحيح البخاري | المخابرة والمحاقلة عن المزابنة عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحها لا تباع إلا بالدينار والدرهم إلا العرايا |
● صحيح مسلم | يؤخذ للأرض أجر أو حظ |
● صحيح مسلم | نهى عن المخابرة |
● صحيح مسلم | كراء الأرض عن بيعها السنين عن بيع الثمر حتى يطيب |
● صحيح مسلم | كراء الأرض |
● صحيح مسلم | ينهى عن المزابنة الحقول |
● صحيح مسلم | المحاقلة المزابنة المعاومة المخابرة عن الثنيا رخص في العرايا |
● صحيح مسلم | المخابرة والمحاقلة المزابنة عن بيع الثمرة |
● صحيح مسلم | نهى عن المحاقلة المزابنة المخابرة تشترى النخل حتى تشقه |
● صحيح مسلم | عن المزابنة المحاقلة المخابرة عن بيع الثمرة حتى تشقح |
● صحيح مسلم | المحاقلة المزابنة المخابرة عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه لا يباع إلا بالدينار والدرهم إلا العرايا |
● جامع الترمذي | المحاقلة المزابنة المخابرة المعاومة رخص في العرايا |
● جامع الترمذي | المحاقلة المزابنة المخابرة الثنيا إلا أن تعلم |
● سنن أبي داود | المحاقلة المزابنة المخابرة المعاومة |
● سنن أبي داود | عن المزابنة المحاقلة عن الثنيا إلا أن يعلم |
● سنن أبي داود | من لم يذر المخابرة فليأذن بحرب من الله ورسوله |
● سنن أبي داود | نهى عن المعاومة |
● سنن النسائى الصغرى | المحاقلة المزابنة المخابرة عن الثنيا إلا أن تعلم |
● سنن النسائى الصغرى | نهى عن المخابرة المزابنة المحاقلة عن بيع الثمر حتى يطعم |
● سنن النسائى الصغرى | نهى عن الحقل وهي المزابنة |
● سنن النسائى الصغرى | كراء الأرض |
● سنن النسائى الصغرى | نهى عن المخابرة المزابنة المحاقلة بيع الثمر حتى يطعم إلا العرايا |
● سنن النسائى الصغرى | المحاقلة المزابنة المخابرة عن الثنيا إلا أن تعلم |
● سنن النسائى الصغرى | نهى عن المزابنة المخاضرة المخاضرة بيع الثمر قبل أن يزهو المخابرة بيع الكرم بكذا وكذا صاع |
● سنن النسائى الصغرى | عن المحاقلة المزابنة المخابرة المعاومة والثنيا رخص في العرايا |
● سنن النسائى الصغرى | المخابرة والمحاقلة المزابنة |
● سنن النسائى الصغرى | المخابرة المزابنة المحاقلة يباع الثمر حتى يبدو صلاحه لا يباع إلا بالدنانير والدراهم رخص في العرايا |
● سنن النسائى الصغرى | نهى عن المخابرة المزابنة المحاقلة بيع الثمر حتى يطعم إلا العرايا |
● سنن ابن ماجه | المحاقلة المزابنة |
● بلوغ المرام | نهى عن المحاقلة، والمزابنة، والمخابرة، وعن الثنيا، إلا ان تعلم |
● المعجم الصغير للطبراني | عن الثنيا ، إلا أن يعلم ما هي |
● مسندالحميدي | نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المخابرة |
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1290
´بیع میں استثناء کرنے کی ممانعت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مزابنہ ۱؎ مخابرہ ۲؎ اور بیع میں کچھ چیزوں کو مستثنیٰ کرنے سے منع فرمایا ۳؎ الا یہ کہ استثناء کی ہوئی چیز معلوم ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1290]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
محاقلہ اورمزابنہ کی تفسیرگزرچکی ہے دیکھئے حدیث نمبر(1224)
2؎:
مخابرہ کے معنیٰ مزارعت کے ہیں یعنی ثلث یا ربع پیداوار پر زمین بٹائی پر لینا،
یہ بیع مطلقاً ممنوع نہیں،
بلکہ لوگ زمین کے کسی حصہ کی پیداوارمزارع کے لیے اورکسی حصہ کی مالک زمین کے لیے مخصوص کرلیتے تھے،
ایسا کرنے سے منع کیا گیاہے،
کیونکہ بسا اوقات مزارع والا حصہ محفوظ رہتا اورمالک والا تباہ ہوجاتا ہے،
اورکبھی اس کے برعکس ہوجاتاہے،
اس طرح معاملہ باہمی نزاع اور جھگڑے تک پہنچ جاتاہے،
اس لیے ایساکرنے سے منع کیا گیاہے۔
3؎:
اس کی صورت یہ ہے کہ مثلاً کوئی کہے کہ میں اپنا باغ بیچتا ہوں مگر اس کے کچھ درخت نہیں دوں گا اور ان درختوں کی تعیین نہ کرے تو یہ درست نہیں کیو نکہ مستثنیٰ کئے ہوئے درخت مجہول ہیں۔
اوراگرتعیین کردے توجائز ہے جیساکہ اوپرحدیث میں اس کی اجازت موجودہے۔
حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1290
------------------
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3375
´کئی سال کے لیے پھل بیچ دینا منع ہے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاومہ (کئی سالوں کے لیے درخت کا پھل بیچنے) سے روکا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ان میں سے ایک (یعنی ابو الزبیر) نے (معاومہ کی جگہ) «بيع السنين» کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3375]
فوائد ومسائل:
1۔
کسی باغ یا مخصوص درختوں کے پھل کوکئی سالوں کےلئے پیشگی فروخت کرنا منع ہے۔
کیونکہ معلوم نہیں کہ ان پر پھل آئے گا بھی یا نہیں۔
کم آئے گا یا زیادہ۔
لیکن بیع سلم (یا سلف) مختلف بیع ہے۔
اس میں خریدار بائع کو پیشگی رقم ادا کر دیتا ہے۔
کہ موسم آنے پر فلاں پھل یا فلاں جنس اس معیارکی اتنی مقدار میں مہیا کرنا ہوگی تو یہ جائز ہے کیونکہ یہ کسی خاص کھیت یا خاص درخت یا باغ کی پیداوار کا سودا نہیں ہوتا۔
بلکہ ایک خاص معیار کی جنس یا پھل کا سودا ہوتا ہے۔
جو کہیں سے بھی حاصل ہوسکتا ہے۔
2۔
اس وقت جو سودے ہوچکے تھے۔
اور آفات کی جگہ سے پیداوار میں نقصان ہوا تھا اس کی تلافی کرائی گئی اور آئندہ کےلئے پھل وغیرہ قابل استعمال ہونے کے بعد بیع کرنے کا حکم دیا۔
حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3375
------------------