الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
5. باب فِي لُبْسِ الشُّهْرَةِ
5. باب: شہرت کے کپڑوں کے پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4029
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عِيسَى، عَنْ شَرِيكٍ، عَنِ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي زُرْعَةَ، عَنِ الْمُهَاجِرِ الشَّامِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ فِي حَدِيثِ شَرِيكٍ يَرْفَعُهُ، قَالَ:" مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ أَلْبَسَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَوْبًا مِثْلَهُ زَادَ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ ثُمَّ تُلَهَّبُ فِيهِ النَّارُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس نے شہرت اور ناموری کا لباس پہنا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے اسی طرح کا لباس پہنائے گا۔ شریک کی روایت میں ہے ابن عمر رضی اللہ عنہما اسے مرفوع کرتے ہیں یعنی اپنے قول کے بجائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول قرار دیتے ہیں نیز ابوعوانہ سے یہ اضافہ مروی ہے کہ پھر اس کپڑے میں آگ لگا دی جائے گی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4029]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/اللباس 24 (3606)، (تحفة الأشراف: 7464)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/92، 139) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (4346)¤ أخرجه ابن ماجه (3607) وللحديث شواھد

   سنن أبي داودمن لبس ثوب شهرة ألبسه الله يوم القيامة ثوبا مثله ثم تلهب فيه النار
   سنن ابن ماجهمن لبس ثوب شهرة ألبسه الله يوم القيامة ثوب مذلة
   سنن ابن ماجهمن لبس ثوب شهرة في الدنيا ألبسه الله ثوب مذلة يوم القيامة ثم ألهب فيه نارا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3607  
´جو شخص شہرت اور ناموری کے لیے پہنے اس پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے دنیا میں شہرت کا لباس پہنا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے ذلت کا لباس پہنائے گا، پھر اس میں آگ بھڑکائے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3607]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
شہرت کے لباس سے مراد بہت قیمتی لباس بھی ہے کہ لوگ اس کی باتیں کریں اور اس کی ثروت و امارت کی شہرت ہو اور بہت ہلکا اور نکما لباس بھی ہے کہ لوگوں میں اس کے زہد اور بزرگی کی شہرت ہو۔

(2)
ایسا لباس پہننے والے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ اس کی دولت سے مرعوب ہو کر اس کی عزت کریں یا اسے خدا رسیدہ سمجھ کر اس کے آگے عقیدت سے سر جھکائیں۔
اس گناہ کی سزا یہ ہے کہ اسے قیامت کے دن ایسا لباس ملے گا جس کی وجہ سے وہ سب کی نظروں میں ذلیل ہو کر رہ جائے گا۔
جہنم میں جلنے کا عذاب اس کے علاوہ ہے۔
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3607   
------------------