الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْخَاتَمِ
کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل
2. باب مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الْخَاتَمِ
2. باب: انگوٹھی نہ پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4221
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ:" رَأَى فِي يَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ يَوْمًا وَاحِدًا، فَصَنَعَ النَّاسُ، فَلَبِسُوا وَطَرَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَرَحَ النَّاسُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ، وَشُعَيْبٌ، وَابْنُ مُسَافِرٍ كُلُّهُمْ قَالَ: مِنْ وَرِقٍ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی دیکھی تو لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں اور پہننے لگے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی پھینک دی تو لوگوں نے بھی پھینک دی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زیاد بن سعد، شعیب اور ابن مسافر نے زہری سے روایت کیا ہے، اور سبھوں نے «من ورق» کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4221]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/اللباس 46 (5868)، صحیح مسلم/اللباس والزینة من المجتبی 27 (5293)، (تحفة الأشراف: 1475)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/160، 223، 225) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2094) صحيح مسلم (5868)¤ وانظر الحديث السابق (4216)

   صحيح البخارينقش الخاتم ثلاثة أسطر محمد سطر ورسول سطر والله سطر
   صحيح البخاريخاتمه من فضة وكان فصه منه
   صحيح البخارياتخذ النبي خاتما من فضة نقشه محمد رسول الله فكأني بوبيص أو ببصيص الخاتم في إصبع النبي أو في كفه
   صحيح البخاريإنهم لا يقرءون كتابا إلا أن يكون مختوما فاتخذ خاتما من فضة فكأني أنظر إلى بياضه في يده ونقش فيه محمد رسول الله
   صحيح البخارياتخذنا خاتما ونقشنا فيه نقشا فلا ينقشن عليه أحد قال فإني لأرى بريقه في خنصره
   صحيح البخاريخاتم النبي في يده وفي يد أبي بكر بعده وفي يد عمر بعد أبي بكر فلما كان عثمان جلس على بئر أريس قال فأخرج الخاتم فجعل يعبث به فسقط قال فاختلفنا ثلاثة أيام مع عثمان فنزح البئر فلم يجده
   صحيح البخارياتخذت خاتما من ورق ونقشت فيه محمد رسول الله فلا ينقشن أحد على نقشه
   صحيح البخارياتخذ خاتما من فضة ونقشه محمد رسول الله فكأنما أنظر إلى بياضه في يده
   صحيح البخارياتخذ خاتما من فضة نقشه محمد رسول الله كأني أنظر إلى بياضه في يده
   صحيح البخارياتخذ النبي خاتما من فضة كأني أنظر إلى وبيصه ونقشه محمد رسول الله
   صحيح مسلمخاتم رسول الله من ورق وكان فصه حبشيا
   صحيح مسلمصاغ رسول الله خاتما حلقته فضة ونقش فيه محمد رسول الله
   صحيح مسلماصطنع خاتما من فضة قال كأني أنظر إلى بياضه في يده
   صحيح مسلماتخذ رسول الله خاتما من فضة كأني أنظر إلى بياضه في يد رسول الله نقشه محمد رسول الله
   صحيح مسلماتخذت خاتما من فضة ونقشت فيه محمد رسول الله فلا ينقش أحد على نقشه
   صحيح مسلمخاتم النبي في هذه وأشار إلى الخنصر من يده اليسرى
   جامع الترمذينقش خاتم النبي محمد سطر ورسول سطر والله سطر
   جامع الترمذينقش خاتم النبي ثلاثة أسطر محمد سطر ورسول سطر والله سطر
   جامع الترمذيصنع خاتما من ورق فنقش فيه محمد رسول الله ثم قال لا تنقشوا عليه
   جامع الترمذيخاتم رسول الله من فضة فصه منه
   جامع الترمذيخاتم النبي من ورق وكان فصه حبشيا
   جامع الترمذياصطنع خاتما قال فكأني أنظر إلى بياضه في كفه
   سنن أبي داودخاتم النبي من ورق فصه حبشي
   سنن أبي داودإنهم لا يقرءون كتابا إلا بخاتم فاتخذ خاتما من فضة ونقش فيه محمد رسول الله
   سنن أبي داودخاتم النبي من فضة كله فصه منه
   سنن أبي داودصنع الناس فلبسوا وطرح النبي فطرح الناس
   سنن النسائى الصغرىخاتم رسول الله من فضة وكان فصه منه
   سنن النسائى الصغرىاتخذ خاتما من ورق وفصه حبشي ونقشه محمد رسول الله
   سنن النسائى الصغرىاتخذ خاتما من ورق وفصه حبشي
   سنن النسائى الصغرىخاتم النبي من فضة وفصه منه
   سنن النسائى الصغرىاصطنعنا خاتما ونقشنا عليه نقشا فلا ينقش عليه أحد
   سنن النسائى الصغرىاتخذنا خاتما ونقشنا عليه نقشا فلا ينقش عليه أحد وإني لأرى بريقه في خنصر رسول الله
   سنن النسائى الصغرىخاتم فضة يتختم به في يمينه فصه حبشي يجعل فصه مما يلي كفه
   سنن النسائى الصغرىاتخذ خاتما من ورق فصه حبشي ونقش فيه محمد رسول الله
   سنن النسائى الصغرىخاتم النبي في إصبعه اليسرى
   سنن النسائى الصغرىخاتمه من ورق فصه منه
   سنن النسائى الصغرىاتخذ خاتما من فضة كأني أنظر إلى بياضه في يده ونقش فيه محمد رسول الله
   سنن النسائى الصغرىخاتم النبي من فضة فصه منه
   سنن النسائى الصغرىخاتما من فضة كأني أنظر إلى بياضه في يده ونقش فيه محمد رسول الله
   سنن النسائى الصغرىخاتمه في يده من فضة
   سنن النسائى الصغرىمن أراد أن يصوغ عليه فليفعل ولا تنقشوا على نقشه
   سنن النسائى الصغرىاتخذنا خاتما ونقشنا فيه نقشا فلا ينقش أحد على نقشه
   سنن ابن ماجهلبس خاتم فضة فيه فص حبشي كان يجعل فصه في بطن كفه
   سنن ابن ماجهاصطنعنا خاتما ونقشنا فيه نقشا فلا ينقشن عليه أحد
   سنن ابن ماجهاتخذ خاتما من فضة له فص حبشي ونقشه محمد رسول الله
   مسندالحميدينعم كأني أنظر إلى بريقه في يده في ليلة مقمرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 65  
´مناولہ کا بیان`
«. . . قَالَ:" كَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِتَابًا أَوْ أَرَادَ أَنْ يَكْتُبَ، فَقِيلَ لَهُ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسی بادشاہ کے نام دعوت اسلام دینے کے لیے) ایک خط لکھا یا لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ وہ بغیر مہر کے خط نہیں پڑھتے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 65]

تشریح:
مناولہ اصطلاح محدثین میں اسے کہتے ہیں اپنی اصل مرویات اور مسموعات کی کتاب جس میں اپنے استادوں سے سن کر حدیثیں لکھ رکھی ہوں اپنے کسی شاگرد کے حوالہ کر دی جائے اور اس کتاب میں درج شدہ احادیث کو روایت کرنے کی اس کو اجازت بھی دے دی جائے، تو یہ جائز ہے اور حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی مراد یہی ہے۔ اگر اپنی کتاب حوالہ کرتے ہوئے روایت کرنے کی اجازت نہ دے تو اس صورت میں «حدثني» یا «اخبرني فلاں» کہنا جائز نہیں ہے۔ حدیث نمبر 64 میں کسریٰ کے لیے بددعا کا ذکر ہے کیوں کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک چاک کر ڈالا تھا، چنانچہ خود اس کے بیٹے نے اس کا پیٹ پھاڑ ڈالا۔ سو جب وہ مرنے لگا تو اس نے دواؤں کا خزانہ کھولا اور زہر کے ڈبے پر لکھ دیا کہ یہ دوا قوت باہ کے لیے اکسیر ہے۔ وہ بیٹا جماع کا بہت شوق رکھتا تھا جب وہ مر گیا اور اس کے بیٹے نے دواخانے میں اس ڈبے پر یہ لکھا ہوا دیکھا تو اس کو وہ کھا گیا اور وہ بھی مر گیا۔ اسی دن سے اس سلطنت میں تنزل شروع ہوا، آخر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ان کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہا۔ ایران کے ہر بادشاہ کا لقب کسریٰ ہوا کرتا تھا۔ اس زمانے کے کسریٰ کا نام پرویز بن ہرمزبن نوشیروان تھا، اسی کو خسرو پرویز بھی کہتے ہیں۔ اس کے قاتل بیٹے کا نام شیرویہ تھا، خلافت فاروقی میں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں ایران فتح ہوا۔

مناولہ کے ساتھ باب میں مکاتبت کا ذکر ہے جس سے مراد یہ کہ استاد اپنے ہاتھ سے خط لکھے یا کسی اور سے لکھوا کر شاگرد کے پاس بھیجے، شاگرد اس صورت میں بھی اس کو اپنے استاد سے روایت کر سکتا ہے۔

حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی خداداد قوت اجتہاد کی بنا پر ہر دو مذکورہ احادیث سے ان اصطلاحات کو ثابت فرمایا ہے پھر تعجب ہے ان کم فہموں پر جو حضرت امام کو غیر فقیہ اور زود رنج اور محض ناقل حدیث سمجھ کر آپ کی تخفیف کے درپے ہیں۔ «نعوذ بالله من شرورانفسنا»
   حوالہ: صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 65   
------------------
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4221  
´انگوٹھی نہ پہننے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی دیکھی تو لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں اور پہننے لگے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی پھینک دی تو لوگوں نے بھی پھینک دی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زیاد بن سعد، شعیب اور ابن مسافر نے زہری سے روایت کیا ہے، اور سبھوں نے «من ورق» کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4221]
فوائد ومسائل:
بعض شارحین (امام نووی وغیرہ) نے کہا ہے کہ نبیﷺ نے جو انگوٹھی پھینکی تھی وہ سو نے کی تھی، جیسا کہ دوسری روایت سے ثابت ہے، اس لیئے چاندی کی انگوٹھی کہنا امام زہری کا وہم ہے۔
واللہ اعلم (عون المعود)
   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4221   
------------------
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4214  
´انگوٹھی بنانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض شاہان عجم کو خط لکھنے کا ارادہ فرمایا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ وہ ایسے خطوط کو جو بغیر مہر کے ہوں نہیں پڑھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4214]
فوائد ومسائل:
رسول اللہﷺ کی انگوٹھی محض زینت کے لیئے نہیں تھی، بلکہ بطور مہر استعمال ہوتی تھی۔
   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4214   
------------------
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3641  
´انگوٹھی کے نقش کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اس میں ایک حبشی نگینہ تھا، اور اس میں «محمد رسول الله» کا نقش تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3641]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحیح بخاری کی روایت میں ہے:
نبی ﷺ کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی اسی میں سے تھا۔ (صحيح البخاري، اللباس، باب فصّ الخاتم، حديث: 5869)
حافظ ابن حجر  نے حبشی نگینہ کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اس کا ڈیزائن یا نقش حبشى انداز کا تھا۔
اگر اس کا یہ مطلب لیا جائے کہ وہ حبشہ کے علاقے کا پتھر یا عقیق تھا تو ممکن ہے کہ دو انگوٹھیاں ہوں۔
ایک چاندی کے نگینے والی اور ایک پتھر کے نگینے والی۔
واللہ أعلم۔ (فتح الباري: 10 /396)

(2)
مرد کے لئے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے۔

(3)
انگوٹھی میں کوئی لفظ یا حرف کندہ کرانا جائز ہے۔

(4)
خلیفہ قاضی یا دوسرے افسران کی مہر کی نقل تیار کرنا منع ہے کیونکہ اس سے جعل سازی اور فریب کا دروازہ کھلتا ہے۔
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3641   
------------------
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1739  
´چاندی کی انگوٹھی کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ (عقیق) حبشہ کا بنا ہوا تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1739]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آنے والی انس کی روایت جس میں ذکر ہے کہ نگینہ بھی چاندی کا تھا،
اور باب کی اس روایت میں کوئی تعارض نہیں ہے،
کیوں کہ احتمال ہے کہ آپ کے پاس دوقسم کی انگوٹھیا ں تھیں،
یا یہ کہاجائے کہ نگینہ چاندی کا تھا،
حبشہ کی جانب نسبت کی وجہ یہ ہے کہ حبشی نقش ونگار یا طرز پر بناہواتھا۔
   حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1739   
------------------