الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
21. باب الْهَدْىِ فِي الْكَلاَمِ
21. باب: بات چیت کے آداب کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر وہ کلام جس کی ابتداء الحمدللہ (اللہ کی تعریف) سے نہ ہو تو وہ ناقص و ناتمام ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یونس، عقیل، شعیب، اور سعید بن عبدالعزیز نے زہری سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4840]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/النکاح 19 (1894)، (تحفة الأشراف: 15232)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/359) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن ماجه (1894)¤ قرة متكلم فيه ’’ ضعيف يعتبر به في المتابعات والشواهد ‘‘ (التحرير: 5541) ضعفه الجمهور وخالفه الثقات الجبال الحفاظ فالقول قولھم¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 168
● سنن أبي داود | كل كلام لا يبدأ فيه بالحمد لله فهو أجذم |
● سنن ابن ماجه | كل أمر ذي بال لا يبدأ فيه بالحمد أقطع |
تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4840
´بات چیت کے آداب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر وہ کلام جس کی ابتداء الحمدللہ (اللہ کی تعریف) سے نہ ہو تو وہ ناقص و ناتمام ہے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یونس، عقیل، شعیب، اور سعید بن عبدالعزیز نے زہری سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4840]
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندَ ا ضعیف ہے۔
تاہم اس کے بعد آنے والی صحیح روایت سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ اس سے مراد عام گفتگو نہیں، بلکہ اہم گفتگو اور خطبہ و تقریر وغیرہ ہے، لہذا خطبے کی ابتدا میں حمدوثنا کرنا تاکیدی عمل ہے۔
حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4840
------------------