● صحيح البخاري | صلاة الليل مثنى مثنى إذا أردت أن تنصرف فاركع ركعة توتر لك ما صليت |
● صحيح البخاري | مثنى مثنى إذا خشي الصبح صلى واحدة فأوترت له ما صلى اجعلوا آخر صلاتكم وترا |
● صحيح البخاري | مثنى مثنى إذا خشيت الصبح فأوتر بواحدة توتر لك ما قد صليت |
● صحيح البخاري | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خشي أحدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى |
● صحيح البخاري | يصلي من الليل مثنى مثنى يوتر بركعة |
● صحيح البخاري | كيف صلاة الليل قال مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة |
● صحيح مسلم | من صلى فليصل مثنى مثنى إن أحس أن يصبح سجد سجدة فأوترت له ما صلى |
● صحيح مسلم | صلاة الليل مثنى مثنى إذا رأيت أن الصبح يدركك فأوتر بواحدة |
● صحيح مسلم | مثنى مثنى إذا خشيت الصبح فأوتر بركعة |
● صحيح مسلم | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خشي أحدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى |
● صحيح مسلم | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة |
● صحيح مسلم | مثنى مثنى إذا خشيت الصبح فصل ركعة واجعل آخر صلاتك وترا |
● صحيح مسلم | يصلي من الليل مثنى مثنى يوتر بركعة يصلي ركعتين قبل الغداة كأن الأذان بأذنيه |
● جامع الترمذي | يصلي من الليل مثنى مثنى يوتر بركعة يصلي الركعتين والأذان في أذنه |
● جامع الترمذي | صلاة الليل والنهار مثنى مثنى |
● جامع الترمذي | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة اجعل آخر صلاتك وترا |
● سنن أبي داود | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خشي أحدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى |
● سنن أبي داود | صلاة الليل والنهار مثنى مثنى |
● سنن أبي داود | مثنى مثنى والوتر ركعة من آخر الليل |
● سنن النسائى الصغرى | مثنى مثنى إذا خشيت الصبح فواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بركعة |
● سنن النسائى الصغرى | مثنى مثنى إن خشي أحدكم الصبح فليوتر بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خشيت الصبح فأوتر بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خفت الصبح فأوتر بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | مثنى مثنى الوتر ركعة من آخر الليل |
● سنن النسائى الصغرى | صلاة الليل مثنى مثنى إذا أردت أن تنصرف فاركع بواحدة توتر لك ما قد صليت |
● سنن النسائى الصغرى | صلاة الليل ركعتين ركعتين إذا خفتم الصبح فأوتروا بواحدة |
● سنن النسائى الصغرى | صلاة الليل مثنى مثنى إذا خشي أحدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى |
● سنن النسائى الصغرى | صلاة الليل مثنى مثنى الوتر ركعة واحدة |
● سنن النسائى الصغرى | صلاة الليل والنهار مثنى مثنى |
● سنن ابن ماجه | صلاة الليل مثنى مثنى الوتر ركعة قبل الصبح |
● سنن ابن ماجه | يصلي من الليل مثنى مثنى يوتر بركعة |
● سنن ابن ماجه | يصلي مثنى مثنى إذا خاف الصبح أوتر بركعه |
● سنن ابن ماجه | صلاة الليل والنهار مثنى مثنى |
● سنن ابن ماجه | يصلي من الليل مثنى مثنى |
● سنن ابن ماجه | صلاة الليل مثنى مثنى |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشي احدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى |
● بلوغ المرام | صلاة الليل مثنى فإذا خشي أحدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر ما قد صلى |
● المعجم الصغير للطبراني | صلاة الليل مثنى مثنى ، فإذا خشيت الصبح فأوتر بواحدة |
● المعجم الصغير للطبراني | صلاة الليل والنهار مثنى مثنى |
● المعجم الصغير للطبراني | عن صلاة الليل ، فقال : مثنى مثنى ، فإذا خشي أحدكم الصبح فليوتر بواحدة |
● المعجم الصغير للطبراني | صلاة الليل مثنى مثنى ، فإذا خشيت الصبح فأوتر بواحدة |
● مسندالحميدي | صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فأوتر بواحدة |
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1320
´تہجد (قیام اللیل) دو دو رکعت پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو دو رکعت پڑھے، جب طلوع فجر کا ڈر ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ لے“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1320]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تہجد کی نماز آٹھ رکعت سےکم بھی ہوسکتی ہے۔
(2)
صبح صادق ہوجانے سے پہلے وتر پڑھ کر فارغ ہوجانا چاہیے۔
(3)
وتر ایک رکعت بھی جائز ہے۔
(4)
حضر ت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تین وتردو سلاموں کے ساتھ ادا فرماتے تھے۔
یعنی دو رکعت پڑھ کر سلام پھیرتے۔
پھر ایک رکعت پڑھتے۔ (صحیح البخاري، الوتر، باب ماجاء فی الوتر، حدیث: 991)
حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1320
------------------
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1174
´ایک رکعت وتر پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں دو دو رکعت پڑھتے تھے، اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1174]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تہجد کی نمازدو دو رکعت کرکے ادا کی جاتی ہے۔
(2)
تہجد کے بعد ایک وتر پڑھ لینا کافی ہے۔
لیکن ایک سلام سے تین یا پانچ رکعت بھی پڑھی جا سکتی ہیں۔
(3)
ایک وترپڑھنے کی بابت رسول للہ ﷺ نے فرمایا۔
مَنْ اَحَبَّ اَن يُّوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ فَلْيَفْعَلْ (سنن ابی داؤد، الوتر، باب کم الوتر، حدیث: 1422)
”جوکوئی ایک رکعت وتر پڑھنا چاہے۔
تو ایک رکعت (وتر)
پڑھے“ اس سے بلا نفل بھی ایک رکعت وتر پڑھنے کا جواز ملتا ہے۔
اگرچہ آپﷺکے عمل سے یہی بات ثابت ہوتی ہے۔
کہ نوافل کی ادایئگی کے بعد ہی آپﷺنے ایک رکعت وتر پر اکتفا کیا ہے۔
آپﷺ کے اس عمل کو قوی حدیث کے مخالف نہیں سمجھنا چایے۔
کیونکہ جیسے آپﷺ کا عمل امت کےلئے قابل اتباع ہے۔
ویسے آپ ﷺ کا قول اور تقریر بھی قابل عمل ہیں۔
صرف ایک رکعت وتر کی موافقت حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عمل سے بھی ہوتی ہے۔
ان کے بارے میں مروی ہے۔
کہ وہ نمازعشاء مسجد نبوی میں ادا کرنے کے بعد صرف ایک رکعت وتر ہی پڑھا کرتے تھے۔
۔
دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند أحمد: 64/3 ومصنف عبد الرزاق، 22، 21/3 وابن ابی شیبة: 292/2)
حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1174
------------------
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 437
´رات کی (نفل) نماز دو دو رکعت ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نفلی نماز دو دو رکعت ہے، جب تمہیں نماز فجر کا وقت ہو جانے کا ڈر ہو تو ایک رکعت پڑھ کر اسے وتر بنا لو، اور اپنی آخری نماز وتر رکھو۔“ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 437]
اردو حاشہ:
1؎:
رات کی نماز کا دو رکعت ہونا اس کے منافی نہیں کہ دن کی نفل نماز بھی دو دو رکعت ہو،
جبکہ ایک حدیث میں ”رات اور دن کی نماز دودو رکعت“ بھی آیا ہے،
در اصل سوال کے جواب میں کہ ”رات کی نماز کتنی کتنی پڑھی جائے“ ”آپ ﷺ نے فرمایا کہ رات کی نماز دو دو رکعت ہے“ نیز یہ بھی مروی ہے کہ آپ خود رات میں کبھی پانچ رکعتیں ایک سلام سے پڑھتے تھے،
اصل بات یہ ہے کہ نفل نماز عام طورسے دو دو رکعت پڑھنی افضل ہے خاص طور پر رات کی۔
حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 437
------------------
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1295
´دن کی نماز کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات اور دن کی نماز دو دو رکعت ہے۔“ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1295]
1295۔ اردو حاشیہ:
مستحب اور افضل یہ ہے کہ نوافل دن کے ہوں یا رات کے دو رکعت کر کے پڑھے جائیں، ایک سلام سے چار رکعت بھی جائز ہیں جیسے کہ سنن ابي داود گزشتہ حدیث [1270] میں گزرا ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے اس حدیث میں ”دن“ کے ذکر کو وہم قرار دیا ہے۔ جب کہ دوسرے علماء نے اسے ثقہ راوی کی زیادت قرار دیا ہے جو کہ مقبول ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: [التعليقات السلفية: 1/198]
اس لیے سنن و نوافل، چاہے دن کے ہوں یا رات کے، دو دو کر کے پڑھناراجح ہے، گو بیک سلام، چار رکعات بھی جائز ہیں۔
حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1295
------------------