الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
19. بَابُ : خُطْبَةِ النِّكَاحِ
19. باب: خطبہ نکاح کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بھی اہم کام اللہ کی حمد و ثنا سے نہ شروع کیا جائے، وہ برکت سے خالی ہوتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1894]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 21 (4840)، (تحفة الأشراف: 15232)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/359) (ضعیف)» (متصل مرفوع حدیث ضعیف ہے، قرة کی وجہ سے مرسل صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (4840)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 447
● سنن أبي داود | كل كلام لا يبدأ فيه بالحمد لله فهو أجذم |
● سنن ابن ماجه | كل أمر ذي بال لا يبدأ فيه بالحمد أقطع |
تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4840
´بات چیت کے آداب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر وہ کلام جس کی ابتداء الحمدللہ (اللہ کی تعریف) سے نہ ہو تو وہ ناقص و ناتمام ہے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یونس، عقیل، شعیب، اور سعید بن عبدالعزیز نے زہری سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4840]
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندَ ا ضعیف ہے۔
تاہم اس کے بعد آنے والی صحیح روایت سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ اس سے مراد عام گفتگو نہیں، بلکہ اہم گفتگو اور خطبہ و تقریر وغیرہ ہے، لہذا خطبے کی ابتدا میں حمدوثنا کرنا تاکیدی عمل ہے۔
حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4840
------------------