الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الرهون
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
23. بَابُ : حَرِيمِ الشَّجَرِ
23. باب: درخت کی چوحدی (رقبہ) کا بیان۔
حدیث نمبر: 2488
حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ خَالِدٍ النُّمَيْرِيُّ أَبُو الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، أَخْبَرَنِي إِسْحَاق بْنُ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَضَى فِي النَّخْلَةِ وَالنَّخْلَتَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ لِلرَّجُلِ فِي النَّخْلِ فَيَخْتَلِفُونَ فِي حُقُوقِ ذَلِكَ فَقَضَى أَنَّ لِكُلِّ نَخْلَةٍ مِنْ أُولَئِكَ مِنَ الْأَسْفَلِ مَبْلَغُ جَرِيدِهَا حَرِيمٌ لَهَا".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ باغ میں کسی شخص کے ایک یا دو یا تین درخت ہوں، پھر لوگ اختلاف کریں کہ کتنی زمین پر ان کا حق ہے؟ تو اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا: ہر درخت کے لیے نیچے کی اتنی زمین ہے جہاں تک اس کی ڈالیاں پھیلی ہیں، وہی اس درخت کی چوحدی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2488]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5067، ومصباح الزجاجة: 878) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں اسحاق بن یحییٰ مجہول ہیں، اور ان کی عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت میں انقطاع ہے کیونکہ عبادہ رضی اللہ عنہ سے ان کا سماع ثابت نہیں ہے، لیکن شاہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے: ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 250)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجهقضى في النخلة والنخلتين والثلاثة للرجل في النخل فيختلفون في حقوق ذلك فقضى أن لكل نخلة من أولئك من الأسفل مبلغ جريدها حريم لها