الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
5. بَابُ : مَا يَكُونُ مِنْهُ الْخَمْرُ
5. باب: شراب کن چیزوں سے بنتی ہے؟
حدیث نمبر: 3379
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , أَنَّ خَالِدَ بْنَ كَثِيرٍ الْهَمْدَانِيّ حَدَّثَهُ , أَنَّ السَّرِيَّ بْنَ إِسْمَاعِيل حَدَّثَهُ , أَنَّ الشَّعْبِيَّ حَدَّثَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْحِنْطَةِ خَمْرًا , وَمِنَ الشَّعِيرِ خَمْرًا , وَمِنَ الزَّبِيبِ خَمْرًا , وَمِنَ التَّمْرِ خَمْرًا , وَمِنَ الْعَسَلِ خَمْرًا".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب کئی چیزوں سے بنائی جاتی ہے، گیہوں سے، جو سے، منقیٰ سے، کھجور سے اور شہد سے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3379]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأشربة 4 (3676، 3677)، سنن الترمذی/الأشربة 8 (1872، 1873)، (تحفة الأشراف: 11626)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/267، 273) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن أبي داودمن العنب خمرا وإن من التمر خمرا وإن من العسل خمرا وإن من البر خمرا وإن من الشعير خمرا
   سنن أبي داودالخمر من العصير والزبيب والتمر والحنطة والشعير والذرة أنهاكم عن كل مسكر
   سنن ابن ماجهمن الحنطة خمرا ومن الشعير خمرا ومن الزبيب خمرا ومن التمر خمرا ومن العسل خمرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3379  
´شراب کن چیزوں سے بنتی ہے؟`
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب کئی چیزوں سے بنائی جاتی ہے، گیہوں سے، جو سے، منقیٰ سے، کھجور سے اور شہد سے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3379]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شراب کسی بھی چیز سےبنائی جائے وہ حرام ہے۔

(2)
شراب کے حرام ہونے کی وجہ اس کا نشہ آور ہونا ہے۔
اس لئے اگر کھانے کی کسی چیز سے یا کسی چیز کے انجکشن سے یا سونگھنے سے نشہ آتا ہو تو ان سب چیزوں کا یہ استعمال بھی حرام اور قابل سزا ہوگا۔

(3)
آپریشن وغیرہ کے لئے بے ہوش کرنے کے لئے کلوروفام سنگھانا نشہ کرانے کے حکم میں نہیں کیونکہ بے ہوشی اور مدہوشی (مست ہونے)
میں فرق ہے۔
تاہم یہ بھی صرف علاج کی غرض سے ضرورت کے موقع پر جائز ہے۔
بلاضرورت ہوش وحواس ختم کرنے جائز نہیں۔
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3379   
------------------