الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
1. بَابُ : لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس کا بیان۔
حدیث نمبر: 3556
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ , عَنْ يُوسُفَ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ نُوحِ بْنِ ذَكْوَانَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ:" لَبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّوفَ وَاحْتَذَى الْمَخْصُوفَ , وَلَبِسَ ثَوْبًا خَشِنًا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اون کا (سادہ اور موٹا) لباس پہنا ہے، مرمت شدہ جوتا پہنا ہے اور انتہائی موٹا کپڑا زیب تن فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3556]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 542، ومصباح الزجاجة: 1242) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (نوح بن ذکوان ضعیف ہے، اور بقیہ مدلس اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدًا¤ انظر الحديث السابق (3348)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 505

   سنن ابن ماجهلبس رسول الله الصوف احتذى المخصوف لبس ثوبا خشنا خشنا
   سنن ابن ماجهلبس رسول الله الصوف احتذى المخصوف أكل بشعا لبس خشنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3348  
´جو کی روٹی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اون کا لباس اور پیوند لگا جوتا پہن لیتے تھے اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موٹا کھایا اور موٹا پہنا۔ حسن بصری سے پوچھا گیا کہ موٹا کھانے سے کیا مراد ہے؟ جواب دیا: جو کی موٹی روٹی جو پانی کے گھونٹ کے بغیر حلق سے نیچے نہیں اترتی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3348]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
صحابہ کرام وتابعین کے زمانے میں اون کا لباس سب سے سستا اور ادنیٰ شمار ہوتا تھا۔
سوت کا کپڑا قیمتی اور نفیس سمجھا جاتا تھا۔
اسی طرح گندم کی روٹی وہی لوگ کھاتے تھے جو عیش وعشرت کی زندگی گزارتے تھے۔
عام لوگ جو کی روٹی کھاتے تھے۔
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3348   
------------------