الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
23. بَابُ : الصَّبْرِ عَلَى الْبَلاَءِ
23. باب: آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جتنی بڑی مصیبت ہوتی ہے اتنا ہی بڑا ثواب ہوتا ہے، اور بیشک اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو اسے آزماتا ہے، پھر جو کوئی اس سے راضی و خوش رہے تو وہ اس سے راضی رہتا ہے، اور جو کوئی اس سے خفا ہو تو وہ بھی اس سے خفا ہو جاتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4031]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزہد 56 (2396)، (تحفة الأشراف: 849) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (2396)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 520
● جامع الترمذي | عظم الجزاء مع عظم البلاء إن الله إذا أحب قوما ابتلاهم فمن رضي فله الرضا ومن سخط فله السخط |
● سنن ابن ماجه | عظم الجزاء مع عظم البلاء إن الله إذا أحب قوما ابتلاهم فمن رضي فله الرضا ومن سخط فله السخط |
تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4031
´آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جتنی بڑی مصیبت ہوتی ہے اتنا ہی بڑا ثواب ہوتا ہے، اور بیشک اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو اسے آزماتا ہے، پھر جو کوئی اس سے راضی و خوش رہے تو وہ اس سے راضی رہتا ہے، اور جو کوئی اس سے خفا ہو تو وہ بھی اس سے خفا ہو جاتا ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4031]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
آزمائش میں بندے کا فائدہ ہوتا ہے۔
اس لیے اللہ کے فیصلے پر راضی رہتے ہوئے شریعت کے دائرے میں رہ کر جدوجہد کرنا ضروری ہے۔
اگر کسی مصیبت پر بندہ ناراضی کا اظہار کرےگا تو مصیبت تو اپنے مقررہ وقت پر ہی ختم ہوگی لیکن بندہ ثواب سے محروم ہو کر اللہ کو ناراض کرلے گا۔
(2)
مصیبت بھی اللہ کی ایک نعمت ہے بشرطیکہ احکام کی نافرمانی نہ کی جائے۔
حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4031
------------------