الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
13. بَابٌ في الْبِنَاءِ وَالْخَرَابِ
13. باب: گھر بنانے اور اجاڑنے کا بیان۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ , قَالَ: أَتَيْنَا خَبَّابًا نَعُودُهُ , فَقَالَ: لَقَدْ طَالَ سَقْمِي وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَا تَتَمَنَّوْا الْمَوْتَ لَتَمَنَّيْتُهُ , وَقَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ لَيُؤْجَرُ فِي نَفَقَتِهِ كُلِّهَا إِلَّا فِي التُّرَابِ , أَوْ قَالَ:" فِي الْبِنَاءِ".
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ ہم خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے آئے، تو آپ کہنے لگے کہ میرا مرض طویل ہو گیا ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ ”تم موت کی تمنا نہ کرو“ تو میں ضرور اس کی آرزو کرتا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندے کو ہر خرچ میں ثواب ملتا ہے سوائے مٹی میں خرچ کرنے کے“، یا فرمایا: ”عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4163]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 3 (970)، صفة القیامة 40 (2883)، (تحفة الأشراف: 3511)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/109، 110، 111، 6/395) (صحیح)» (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1 283)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
● صحيح البخاري | نهانا أن ندعو بالموت لدعوت بالموت أصحاب محمد مضوا ولم تنقصهم الدنيا بشيء وإنا أصبنا من الدنيا ما لا نجد له موضعا إلا التراب |
● صحيح البخاري | نهانا أن ندعو بالموت لدعوت به |
● صحيح البخاري | نهانا أن ندعو بالموت لدعوت به |
● صحيح مسلم | نهانا أن ندعو بالموت لدعوت به |
● جامع الترمذي | نهى أن نتمنى الموت |
● سنن النسائى الصغرى | نهانا أن ندعو بالموت |
● سنن ابن ماجه | لا تتمنوا الموت لتمنيته العبد ليؤجر في نفقته كلها إلا في التراب |
تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4163
´گھر بنانے اور اجاڑنے کا بیان۔`
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ ہم خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے آئے، تو آپ کہنے لگے کہ میرا مرض طویل ہو گیا ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ ”تم موت کی تمنا نہ کرو“ تو میں ضرور اس کی آرزو کرتا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندے کو ہر خرچ میں ثواب ملتا ہے سوائے مٹی میں خرچ کرنے کے“، یا فرمایا: ”عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4163]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیمار کی عیادت کرنا مسلمان کا مسلمان پر حق ہے۔
(2)
موت کی دعا کرنا منع ہے بلکہ اللہ سے مصیبت دور کرنے کی دعا کرنی چاہیے۔
(3)
بندہ اپنی جان اور صحت کے لیے جو خوراک استعمال کرتا ہے یا بیوی بچوں وغیرہ کو خوراک مہیا کرتا ہے اور ان کی دوسری لازمی ضروریات پوری کرتا ہے یہ صرف اس کا اخلاقی فرض ہی نہیں بلکہ دینی فریضہ بھی ہے جس پر وہ ثواب کامستحق ہے۔
(2)
رہائش کے لیے گھر پر اس حد تک خرچ کرنا چاہیے جس سے ضرورت پوری ہو جائے۔
زیب و زینت پر رقم ضائع کرنا مناسب نہیں۔
حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4163
------------------
![](../img/bar.gif)