الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
78. بَابُ : صَوْمِ عَشْرَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ
78. باب: مہینے میں دس دن کا روزہ اور اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2399
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ أَسْبَاطٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ، وَتَصُومُ النَّهَارَ , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلَّا الْخَيْرَ , قَالَ:" لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ وَلَكِنْ أَدُلُّكَ عَلَى صَوْمِ الدَّهْرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ خَمْسَةَ أَيَّامٍ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" فَصُمْ عَشْرًا" , فَقُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا" ,
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ تم رات میں قیام کرتے ہو، اور دن کو روزہ رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اس سے خیر کا ارادہ کیا ہے، آپ نے فرمایا: جس نے ہمیشہ کا روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا، لیکن میں تمہیں بتاتا ہوں کہ ہمیشہ کا روزہ کیا ہے؟ یہ مہینہ میں صرف تین دن کا روزہ ہے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: پانچ دن رکھ لیا کرو، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: تو دس دن رکھ لیا کرو، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: تم داود علیہ السلام کے روزے رکھا کرو، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2399]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2379 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاريلا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صيام يوم وإفطار يوم
   صحيح البخاريصم أفضل الصوم صوم داود صيام يوم وإفطار يوم اقرأ في كل سبع ليال مرة
   صحيح البخاريصم وأفطر قم ونم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها ذلك مثل صيام الدهر صم يوما وأفطر يوما ذلك صيام داود وهو أعدل الصيام
   صحيح البخاريصوم داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى
   صحيح البخاريأحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه
   صحيح البخاريلا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صم يوما وأفطر يوما
   صحيح البخاريصم من الشهر ثلاثة أيام صم يوما وأفطر يوما اقرإ القرآن في كل شهر في ثلاث
   صحيح البخارييصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى
   صحيح البخاريصم وأفطر قم ونم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها مثل صيام الدهر
   صحيح مسلمأحب الصيام إلى الله صيام داود أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه وكان يصوم يوما ويفطر يوما
   صحيح مسلملا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صيام يوم وإفطار يوم
   صحيح مسلمصم أفضل الصيام عند الله صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما
   صحيح مسلملا صام من صام الأبد صوم ثلاثة أيام من الشهر صوم الشهر كله صم صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى
   صحيح مسلمصم وأفطر نم وقم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها مثل صيام الدهر صم يوما وأفطر يوما ذلك صيام داود وهو أعدل الصيام
   صحيح مسلمأحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم نصف الدهر أحب الصلاة إلى الله صلاة داود يرقد شطر الليل ثم يقوم ثم يرقد آخره يقوم ثلث الليل بعد شطره
   صحيح مسلمتصوم من كل شهر ثلاثة أيام لزوجك عليك حقا لزورك عليك حقا لجسدك عليك حقا صم صوم داود نبي الله
   جامع الترمذيأفضل الصوم صوم أخي داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى
   سنن أبي داودصم من كل شهر ثلاثة أيام اقرأ القرآن في شهر صم يوما وأفطر يوما
   سنن أبي داودأحب الصيام إلى الله صيام داود أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصفه ويقوم ثلثه وينام سدسه وكان يفطر يوما ويصوم يوما
   سنن أبي داودصم يوما وأفطر يوما هو أعدل الصيام وهو صيام داود
   سنن النسائى الصغرىأحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه
   سنن النسائى الصغرىصم أفضل الصيام عند الله صوم داود
   سنن النسائى الصغرىمن صام الأبد فلا صام ولا أفطر
   سنن النسائى الصغرىصم من كل شهر ثلاثة أيام صم من الجمعة يومين الاثنين والخميس صم صيام داود فإنه أعدل الصيام
   سنن النسائى الصغرىصم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تلك التسعة فقلت إني أقوى من ذلك قال صم من كل تسعة أيام يوما ولك أجر تلك الثمانية قلت إني أقوى من ذلك قال فصم من كل ثمانية أيام يوما ولك أجر تلك السبعة قلت إني أقوى من ذلك قال فلم يزل حتى قال صم يوما وأفطر يوما
   سنن النسائى الصغرىلا صام من صام الأبد أدلك على صوم الدهر ثلاثة أيام من الشهر صم صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما
   سنن النسائى الصغرىلا صام من صام الأبد صوم الدهر ثلاثة أيام من الشهر صوم الدهر كله صم صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى
   سنن النسائى الصغرىأحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه
   سنن النسائى الصغرىلا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صيام يوم وفطر يوم
   سنن النسائى الصغرىصم أفضل الصيام صيام داود صم يوم وفطر يوم
   سنن النسائى الصغرىأفضل الصيام صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما
   سنن النسائى الصغرىصم وأفطر نم وقم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها ذلك مثل صيام الدهر صم يوما وأفطر يوما ذلك صيام داود وهو أعدل الصيام
   سنن النسائى الصغرىألم أخبر أنك تقوم الليل وتصوم النهار
   سنن النسائى الصغرىصم صوم داود صم يوما وأفطر يوما اقرأ القرآن في كل شهر ثم انتهى إلى خمس عشرة وأنا أقول أنا أقوى من ذلك
   سنن ابن ماجهأحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويصلي ثلثه وينام سدسه
   سنن ابن ماجهلا صام من صام الأبد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا محمد ابوالقاسم سيف بنارسي حفظ الله، دفاع بخاري، تحت الحديث صحيح بخاري 1976  
´ہمیشہ روزہ رکھنا`
«. . . فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا، فَذَلِكَ صِيَامُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام وَهُوَ أَفْضَلُ الصِّيَامِ . . .»
. . . فرمایا کہ اچھا ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن بے روزہ کے رہ کہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ایسا ہی تھا اور روزہ کا یہ سب سے افضل طریقہ ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ: 1976]

فقہ الحدیث
منکرین اعتراض کرتے ہیں:
امام بخاری صائم الدہر رہا کرتے تھے، جیسا کہ کتاب طبقات کبریٰ امام عبدالوہاب شعرانی، مطبوعہ مصر [50/1] امام بخاری کے حال میں لکھا ہے:
«محمد بن إسماعيل البخاري، كان صائم الدھر، وجاع حتي انتھي أكله كل يوم إلي تمرة أو لوزة.»
محمد بن اسماعیل بخاری صائم الدہر تھے اور اتنی فاقہ کشی کی کہ ان کی روزانہ کی غذا ایک خرما یا ایک بادام تک پہنچ گئی۔
{أقول:} اے جناب! آپ نے امام بخاری رحمہ اللہ کے صائم الدھر ہونے کا مطلب نہیں سمجھا، وہ ہرگز حدیث کے خلاف عامل نہیں ہوئے، بلکہ حدیث میں جیسا مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کو کہا گیا ہے، ویسا ہی امام بخاری رحمہ اللہ کرتے اور پھر بقیہ ایام نہایت کم خوراکی سے بسر کرتے، امام بخاری رحمہ اللہ کے صائم الدھر ہونے کہ یہ معنی ہیں، ورنہ جس معنی میں آپ نے سمجھا ہے، اس اعتبار سے شعرانی کی عبارت میں تناقض ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ دن کو کھائیں بھی (ایک کھجور یا بادام ہی سہی) اور پھر صائم بھی ہوں؟ «ھل ھذا إلا تناقض!»

مطلب یہ ہے کہ ان کی اس قدر کم خوراکی بھی صیام کے مثل ہے، یہ نہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ کچھ کھاتے ہی نہ تھے،
اسی طبقات کبریٰ للشعرانی میں ہے:
ابوالحسن یوسف بن ابی ذر کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے چالیس سال تک نانخورش نہیں کھایا، صرف خشک روٹیوں پر گزارا کرتے رہے، جب علیل ہوئے تو بہ تجویز شیوخ روٹیوں کے ساتھ شکر کھانی منظور کی۔ ۱؎

جس سے معلوم ہوا کہ امام بخاری رحمہ اللہ کچھ کھایا بھی کرتے تھے، لیکن چونکہ یہ کھانا اور نہ کھانا دونوں ایک برابر تھا، لہٰذا ان کو صائم الدہر کہا گیا، صائم الدہر کا وہ مطلب نہیں ہے، جو آپ نے سمجھا ہے کہ ہمیشہ روزہ ہی رکھا کرتے تھے، مطلقاً کچھ کھایا ہی نہیں، بلکہ کچھ ضرور کھاتے، پس یہ عمل ہرگز حدیث کے خلاف نہیں ہوا۔ ۲؎

امام نے تو بقدم اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مثل دنیا گزاری۔
------------------
۱؎ [ھدي الساري:ص،481]، [تغليق التعليق 398/5]، [الطبقات الكبري:ص:92]
۲؎ علاوہ ازیں شعرانی نے طبقات میں امام بخاری کے متعلق مذکورہ عمل کی کوئی سند بیان نہیں کی، کیونکہ مذکورہ عمل کے پایہ ثبوت کو پہنچنے کے بعد ہی کسی توجیہ کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ «إذ ليس فيلس!»
   حوالہ: دفاع صحیح بخاری، حدیث\صفحہ نمبر: 132   
------------------
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1706  
´ہمیشہ روزے رکھنا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس کا روزہ ہی نہیں ہوا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1706]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے معلوم ہو اکہ ہمیشہ روزے رکھنے والے کو با لکل ثواب نہیں ملتا۔
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1706   
------------------
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2427  
´سدا نفلی روزے سے رہنا۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے فرمایا: کیا مجھ سے یہ نہیں بیان کیا گیا ہے کہ تم کہتے ہو: میں ضرور رات میں قیام کروں گا اور دن میں روزہ رکھوں گا؟ کہا: میرا خیال ہے اس پر انہوں نے کہا: ہاں، اللہ کے رسول! میں نے یہ بات کہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیام اللیل کرو اور سوؤ بھی، روزہ رکھو اور کھاؤ پیو بھی، ہر مہینے تین دن روزے رکھو، یہ ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے۔‏‏‏‏ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے اندر اس سے زیادہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2427]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و تلقین عمل میں انتہائی خفیف اور اجر میں بہت عظیم ہے، مگر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی طبیعت زیادہ کی حریص تھی، اس لیے زیادہ کی اجازت طلب کرتے رہے، مگر جب بڑھاپے میں کمزور ہو گئے تو کہا کرتے تھے: کاش میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمائے ہوئے تین دن قبول کر لیے ہوتے، وہ مجھے میرے اہل اور مال سے زیادہ محبوب تھے۔
(صحيح مسلم‘ الصيام‘ حديث:1159)
   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2427   
------------------