الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
32. بَابُ : مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى وَعَلَيْهِ دَيْنٌ
32. باب: مقروض شخص کا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے کا بیان۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ: أَنَّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالْإِيمَانَ بِاللَّهِ، أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ , إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْتَ صَابِرٌ، مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ، إِلَّا الدَّيْنَ، فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لِي ذَلِكَ".
ابوقتادہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے لوگوں کو (ایک دن) خطاب فرمایا: ”اور انہیں بتایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد اور اللہ پر ایمان سب سے بہتر اعمال میں سے ہیں“، (یہ سن کر) ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے، اگر میں اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جاؤں تو کیا اللہ تعالیٰ میرے گناہوں کو بخش دے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اگر تم اللہ کے راستے میں قتل کر دیئے گئے، اور تم نے لڑائی ثابت قدمی کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے ثواب کی نیت سے لڑی ہے پیٹھ دکھا کر بھاگے نہیں ہو تو قرض (حقوق العباد) کے سوا سب کچھ معاف ہو جائے گا۔ کیونکہ جبرائیل علیہ السلام نے مجھے ایسا ہی بتایا ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3159]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
● صحيح مسلم | إن قتلت في سبيل الله وأنت صابر محتسب مقبل غير مدبر ثم قال رسول الله كيف قلت قال أرأيت إن قتلت في سبيل الله أتكفر عني خطاياي فقال رسول الله نعم وأنت صابر محتسب مقبل غير مدبر إلا الدين فإن جبريل قا |
● جامع الترمذي | إن قتلت في سبيل الله وأنت صابر محتسب مقبل غير مدبر ثم قال رسول الله كيف قلت قال أرأيت إن قتلت في سبيل الله أيكفر عني خطاياي فقال رسول الله نعم وأنت صابر محتسب مقبل غير مدبر إلا الدين فإن جبريل قال لي ذلك |
● سنن النسائى الصغرى | نعم إلا الدين كذلك قال لي جبريل |
● سنن النسائى الصغرى | إن قتلت في سبيل الله وأنت صابر محتسب مقبل غير مدبر إلا الدين فإن جبريل قال لي ذلك |
● سنن النسائى الصغرى | نعم فلما أدبر دعاه فقال هذا جبريل يقول إلا أن يكون عليك دين |
● مسندالحميدي | نعم |
● مسندالحميدي | |
تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1712
´اللہ کی راہ میں قتل ہونے والے پر قرض ہو تو کیا حکم ہے؟`
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے بیچ کھڑے ہو کر ان سے بیان کیا: ”اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور اللہ پر ایمان لانا سب سے افضل عمل ہے“ ۱؎، (یہ سن کر) ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے اگر میں اللہ کی راہ میں شہید ہو جاؤں، تو کیا میرے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اگر تم اللہ کی راہ میں شہید ہو گئے اس حال میں کہ تم صبر کرنے والے، ثواب کی امید رکھنے والے ہو، آگے بڑھنے والے ہو، پیچھے مڑنے والے نہ ہو“، پھر آپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1712]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
افضل اعمال کے سلسلہ میں مختلف احادیث میں مختلف اعمال کو افضل بتایاگیا ہے،
اس کی مختلف توجیہیں کی گئی ہیں،
ان احادیث میں ”أفضل الأعمال“ سے پہلے ”من“ پوشیدہ مانا جائے،
مفہوم یہ ہوگا کہ یہ اعمال افضل ہیں،
یا ان کا تذکرہ احوال واوقات اور جگہوں کے مختلف ہونے کے اعتبار سے ہے،
یہ بھی کہا جاتاہے کہ مخاطب کی روسے مختلف اعمال کی افضلیت کو بیان کیاگیا ہے۔
2؎:
یعنی وہ قرض جس کی ادائیگی کی نیت نہ ہو۔
حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1712
------------------